اسلام آباد (اے بی این نیوز) پاکستان تحریک انصاف کے رہنما رؤف حسن نے انکشاف کیا ہے کہ تحریک تحفظ آئین پاکستان کے نام سے ایک نئی سیاسی مہم لانچ کرنے کا حتمی فیصلہ کر لیا گیا ہے، جس کا مقصد ملک میں آئینی بالادستی اور جمہوری اقدار کی بحالی ہوگا۔ انہوں نے اے بی این نیوز کے پروگرام سوال سے آگے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے بیٹے پاکستان آئیں گے یا نہیں، یہ فیصلہ مکمل طور پر فیملی کا ہے، تاہم ان کا کسی سیاسی سرگرمی میں حصہ لینے کا کوئی ارادہ نہیں۔ ان کے بقول بانی کے بیٹوں کو صرف والد سے ملاقات کے لیے آنے کی اجازت دی گئی ہے، لیکن گزشتہ سات ماہ کے دوران ان کی اپنے والد سے بات بھی نہیں ہو سکی جبکہ چھ ماہ میں صرف ایک بار ملاقات کی اجازت ملی۔
رؤف حسن نے کہا کہ میڈیا کو یہ اہم سوال اٹھانا چاہیے کہ آخر بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کی اجازت کیوں نہیں دی جا رہی، یہاں تک کہ اب مقامی رہنماؤں کو بھی ان سے ملنے کی اجازت نہیں ملتی۔ انہوں نے واضح کیا کہ بانی پی ٹی آئی کا اپنے بیٹوں سے تعلق صرف ذاتی نوعیت کا ہے اور فیملی جب بھی پاکستان آئے گی، ملاقات کے مقصد سے ہی آئے گی، ان کا سیاست میں کوئی کردار نہیں ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ نو مئی کے مقدمات کے ٹرائل مکمل کرنے کی چیف جسٹس کی مقررہ ڈیڈلائن ختم ہونے کو ہے، مگر انصاف کے تقاضے ابھی تک پورے نہیں کیے گئے۔ اس موقع پر انہوں نے بتایا کہ پی ٹی آئی کی آل پارٹیز کانفرنس کے لیے ہوٹل وینیو تبدیل کر دیا گیا ہے تاکہ بہتر اور محفوظ ماحول میں مشاورت ہو سکے۔
رؤف حسن نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی ہمیشہ مذاکرات اور آئینی جدوجہد کے حامی رہے ہیں اور کبھی بھی سیاسی دروازے بند کرنے کے قائل نہیں رہے۔ ان کے مطابق اس وقت حقیقی جدوجہد سیاسی جماعتوں کے درمیان نہیں بلکہ سیاسی ذہنیتوں کے درمیان ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ سے بات چیت ہو سکتی ہے، لیکن حکومت پر قبضہ کرنا سیاست نہیں ہے۔
انہوں نے اعتراف کیا کہ ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال سب کی اجتماعی غلطیوں کا نتیجہ ہے اور اب وقت آ گیا ہے کہ نیا سیاسی رویہ اپنایا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ آج بھی سیاسی مخالفین کو جیلوں میں ڈالنے کی پرانی روش جاری ہے اور سیاسی انتقام کا سلسلہ نہیں رکا۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ اگر طاقت کا سرچشمہ عوام ہیں تو فیصلے کہیں اور کیوں ہوتے ہیں؟
رؤف حسن نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے بیٹے اگرچہ امریکا میں مقیم ہیں اور اپنی سرگرمیوں میں مصروف ہیں، لیکن ان کا پارٹی معاملات سے کوئی تعلق نہیں۔ پی ٹی آئی کسی بیرونی مدد یا مداخلت کی خواہاں نہیں، ہمارا موقف داخلی خودمختاری پر مبنی ہے۔
انہوں نے پرزور انداز میں کہا کہ اصل طاقت عوام کے پاس ہے اور جب تک اداروں کے اثر و رسوخ سے آزاد سیاست قائم نہیں ہوتی، حقیقی تبدیلی ممکن نہیں۔ ان کا دعویٰ تھا کہ اگر پاکستان میں شفاف اور فری الیکشن کرائے جائیں تو بانی پی ٹی آئی واضح اکثریت سے کامیاب ہوں گے۔
مزید پڑھیں :سندور مٹا دیا،مجھے کنٹرول نہ کریں، براہ کرم مداخلت نہ کریں، جیا بچن پھٹ پڑیں