لندن (اے بی این نیوز) برطانوی وزیراعظم نے ایک تاریخی اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ برطانیہ رواں سال ستمبر میں باضابطہ طور پر فلسطینی ریاست کو تسلیم کرے گا۔ اس فیصلے کو عالمی سطح پر ایک اہم پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے، جس سے مشرقِ وسطیٰ میں امن کے امکانات پر نئی بحث چھڑ گئی ہے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ فلسطینی عوام کو ان کے حقِ خود ارادیت سے مزید محروم نہیں رکھا جا سکتا اور ایک آزاد فلسطینی ریاست کا قیام دیرپا امن کے لیے ناگزیر ہے۔ انہوں نے کہا کہ برطانیہ عالمی برادری کے ساتھ مل کر ایک ایسا حل چاہتا ہے جو دو ریاستی فارمولے پر مبنی ہو اور جس میں اسرائیل اور فلسطین دونوں پرامن بقائے باہمی کے ساتھ رہ سکیں۔
اس اعلان کے بعد برطانیہ میں انسانی حقوق کے علمبردار حلقوں اور فلسطینی کاز کے حامیوں نے خوشی کا اظہار کیا ہے جبکہ اسرائیل نواز لابی میں تشویش پائی جا رہی ہے۔
ماہرین کے مطابق برطانیہ کے اس فیصلے سے دیگر یورپی ممالک پر بھی دباؤ بڑھے گا کہ وہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کریں۔ یہ اقدام اقوام متحدہ میں فلسطین کی مکمل رکنیت کی کوششوں کے لیے بھی ایک بڑی حمایت تصور کیا جا رہا ہے۔
مزید پڑھیں : جب صدر اور وزیراعظم خود چینی کے کاروبار میں شامل ہوں تو باقی لوگ کیوں پیچھے رہیں،عامر معین پیرزادہ