اسلام آباد (اے بی این نیوز)آج وفاقی دارلحکومت کرپٹو کرنسی کے ذریعے ترسیلاتِ زر کی بڑھتی ہوئی اہمیت اور پاکستان کی موجودہ معاشی صورت حال پر بحث و تمحیص کے لیے ایک اعلیٰ سطحی بزنس سیمینار منعقد ہوا جس میں بینکاری شعبے، ایکسچینج کمپنیوں اور کاروباری برادری کے اہم نمائندگان نے بھرپور شرکت کی۔
سیمینار میں وفاقی سیکرٹری خزانہ، گورنر اسٹیٹ بینک آف پاکستان، سیکرٹری اقتصادی امور ڈویژن اور چیئرمین سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان سمیت متعدد اعلیٰ حکومتی و مالیاتی حکام شریک ہوئے۔
تقریب کی خاص بات وزیرِ اعظم کے معاون خصوصی برائے کرپٹو کرنسی، بلال بن صقیب کی پریزنٹیشن تھی جس میں انہوں نے پاکستان کے لیے کرپٹو کرنسی کی اسٹریٹجک اہمیت اور امکانات پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے بتایا کہ ڈیجیٹل اثاثے مالیاتی نظام کو جدید خطوط پر استوار کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔
اس حوالے سے انہوں نے پاکستان کرپٹو کونسل کے قیام اور ورچوئل ایسیٹس ریگولیٹری اتھارٹی کے ذریعے ایک جامع ضابطہ جاتی فریم ورک متعارف کرانے کا ذکر کیا، جس سے کرپٹو کرنسی سے متعلق خطرات کا مؤثر سدباب ممکن ہوگا اور ایف اے ٹی ایف کے تقاضے اوراے ایم ایل/سی ایف ٹی رہنما اصولوں پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے گا۔
سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے ترسیلاتِ زر کی قومی معیشت میں اہمیت کو اجاگر کیا اور بتایا کہ بیرون ملک پاکستانیوں کو سہولیات فراہم کرنے کے لیے وفاقی حکومت اور اسٹیٹ بینک کیا اقدامات کر رہے ہیں۔ انہوں نے اسٹیٹ بینک کی جانب سے مرکزی بینک کی ڈیجیٹل کرنسی کے پائلٹ منصوبے کے ممکنہ آغاز پر بھی شرکاء کو بریف کیا۔
وفاقی سیکرٹری خزانہ امداد اللہ بوسال نے بھی سیمنیار کے شرکا کو پاکستان کی معاشی ترقی سے متعلق ایک جامع پریزنٹیشن دی جس میں انہوں نے دو سال قبل کی صورتحال اور اس دوران حاصل کی گئی پیش رفت کا تقابلی جائزہ پیش کیا۔ انہوں نے زرِ مبادلہ کے ذخائر میں بہتری، ٹیرف اصلاحات، توانائی کے شعبے کی اصلاحات اور مالیاتی نظم و ضبط کے اقدامات کو اجاگر کیا۔
پریزنٹیشنز کے بعد سوال و جواب کا سیشن بھی منعقد ہوا جس میں شرکاء نے کرپٹو کرنسی، ٹیکسیشن اور برآمدات کے فروغ سے متعلق امور پر گفتگو کی۔گورنر اسٹیٹ بینک اور سیکرٹری خزانہ نے تقریب کے شرکاء کو یقین دہانی کرائی کہ ان کی طرف سے اٹھائے گئے تمام نکات کو سنجیدگی سے دیکھا جائے گا اور آئندہ بھی اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کا سلسلہ جاری رکھا جائے گا تاکہ پالیسی سازی کا عمل مؤثر طور پر آگے بڑھ سکے۔
مزید پڑھیں : بھارتی لوک سبھا میں سیاسی زلزلہ،مودی کو بری شکست،اپوزیشن نے سارا بھا نڈا پھوڑ دیا،سوالات کی بوچھاڑ