اسلام آباد (اے بی این نیوز)پہلگام، رافیل اور آپریشن مہادیوپر بھارتی اپوزیشن کے تابڑ توڑ حملوں نے بی جے پی حکومت کو لاجواب کر دیا، لوک سبھا میں زلزلہ سیا سی زلزلہ آگیا۔
بی جے پی حکومت ان دنوں پارلیمنٹ کے مون سون سیزن میں مکمل دفاعی پوزیشن پر ہے، جہاں پہلگام حملہ، رافیل گرنے، اور آپریشن مہادیو جیسے معاملات پر اپوزیشن کی یلغار نے مودی سرکار کی بولتی بند کر دی ہے۔
پہلگام حملے پر کانگریس رہنما پرینکا گاندھی نے حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے سکیورٹی کی سنگین ناکامی پر سخت سوالات اٹھائے: “ایسے حساس اور سیاحتی مقام پر سکیورٹی کا بندوبست کیوں نہیں تھا؟ اگر خفیہ ادارے ناکام ہوئے تو کسی نے استعفیٰ کیوں نہیں دیا؟” انہوں نے مودی حکومت کی نااہلی اور کشمیر کی بگڑتی ہویُ صورتحال پر کڑی تنقید کی۔
تمل کانگریس (TMC) کے رکن کالیان بینرجی نے لوک سبھا میں سوال کیاکہ “مودی جی! آپ ٹرمپ سے اتنے ڈرے ہوئے کیوں ہیں؟ آپریشن سندور میں ناکامی پر جواب دینے کی بجائے ٹرمپ کے بیانات پر بھی چپ ہیں۔ہمت کریں ٹوٹیٹر پر ہی لکھ ڈالیں کہ ٹرمپ صاحب آپ نے سیز فائر نہیں کروایا ”
ایوان میں کانگریس کے ایم پی فرانسز جارج نے گویا زلزلہ برپا کر دیا،“دنیا چیخ چیخ کے کہہ رہی ہے کہ پاکستان نے کمُ از کم بھارت کے 3 رافیل، ایک SU-30 MKI، اور ایک MIG-29 مار گرائے۔ لیکن وزیر دفاع صرف یہ بتا رہے ہیں کہ یہ سوال نہ پوچھیں کہ ہمارے کتنے طیارے گرے… بلکہ یہ پوچھیں کہ ہمُ نے اپنا مقصد پورا کیا یا نہیں ؟؟
رافیل گرنے کا معاملہ مزید سنگین ہوا جب امریندر سنگھ راجہ نے نے انکشاف کیا کہ ایک رافیل طیارہ (BS001) بسیانہ ایئر فورس اسٹیشن کے قریب تباہ ہوا، جس کا پچھلا حصہ گرنے سے ایک شخص جاں بحق اور نو زخمی ہوئے۔ بھارتی حکومت نے اسے “unidentified incident” کہہ کر دبانے کی کوشش کی، لیکن میڈیا کوریج اور عوامی ردعمل نے پردہ چاک کر دیا۔ سیاسی مبصرین کے مطابق
مودی حکومت اس وقت سیاسی، عسکری اور سفارتی محاذ پر زبردست دباؤ کا شکار ہے۔
اپوزیشن کے ہر وار پر بی جے پی کی خاموشی اس کی بے بسی کا کھلا ثبوت ہے۔ پہلگام سے لے کر رافیل اور مہادیو تک—اب ہر سوال بی جے پی کے لیے ایک “ناک آؤٹ پنچ” بن چکا ہے۔
بھارتی حکومت نے پہلگامُ کے نامزد ملزموں کے نام پر تین مبینہ پاکستانیوں کو مار کر عوامی اور اپوزیشن کے دباؤ کو کم کرنے کی کوشش کی ہے۔ تاہم مبینہ دہشت گردوں سے پاکستانی چاکلیٹ بر آمد ہونے کے ثبوت نے امیت شاہ کے دعویٰ کو مزید مضحکہ خیز بنا دیا ہے۔
بھارتی حکومت سے کئے گئے سوال پہلے دن سے اب تک تشنۂ طلب ہیں ۔ بھارت غیر جانبدار تحقیقات کیوں قبول نہیں کرتا ؟ پہلگام میں بھارت نے کیا کچھ کھویا ؟ اور ٹرمپ کی جنگ بندی کی تجویز فورا کیوں قبول کی؟
اگر دہشت گرد وہی تھے جن کا نام پہلے دن پولیس نے دیا تو این آی اے نے انکی تردید کیوں کی ؟؟ اگر تردید کی تو تین ماہ بعد وہی لوگ دہشت گرد کیسے بن گئے؟؟ اور اگر ابو حمزہ ، زاکر وغیرہ کل تک بھارتی میڈیا کے مطابق ہلاک ہویے تو آج امیت شاہ افغان اور جابر نامی لوگوں کے نام کیسے لے رہا ہے؟؟
سب سے بڑھ کر، چاکلیٹ کو بطور ثبوت پیش کرنے والی این آی اے کو کوئ مصدقہ تحقیقاتی ایجنسی کیسے تسلیم کرے گا جب کینیڈا حکومت اور خود بھارتی عدالت (بمبی دھماکوں کے کیس میں) انکی تفتیش کو ردی کی ٹوکری میں ڈال چکی ہے
مزید پڑھیں : بھٹو جونیئر سیاست میں سرگرم،نئی سیاسی جماعت کا اعلان تیار،سندھ حکومت پریشان