اسلام آباد (اے بی این نیوز) سابق وفاقی وزیر دانیال عزیزنے اےبی این کےپروگرام’’ڈیبیٹ@8‘‘میں گفتگو کرتے ہو ئے کہا کہ حکومت معیشت کےحوالےسےصرف دعوے کررہی ہے۔
حکومت نےجوٹارگٹ دیےتھےوہ بھی حاصل نہیں کرسکے۔
حکومت آئی ایم ایف کےتقاضےپورےکرلےیہ بڑی بات ہوگی۔ سیاسی جماعتوں کےپاس بےروزگاری سےچھٹکارےکاکوئی فارمولانہیں۔ بین الاقوامی سطح پر پاکستان کی معاشی ساکھ کو شدید دھچکا لگا۔
پاکستانی ادارے 2020 کے بعد معاشی فگرز مرتب کرنے میں ناکام رہے۔ حکومت کی معاشی رپورٹنگ پر سوالیہ نشان ہے۔ معاشی سچ چھپانے سے ملک کی ساکھ داؤ پر لگ گئی۔
اکانومی 1947 کی سطح پر واپس جا رہی ہے، ادارے خاموش ہیں۔
آئی ایم ایف سے وعدے کیے مگر زمینی حقائق مختلف ہیں۔ سٹیٹ بینک کے منافع کے باوجود معیشت سنبھل نہ سکی، عوام مہنگائی تلے دب گئے۔ افغانستان، سری لنکا اور بنگلہ دیش بھی ہم سے آگے نکل گئے۔
پاکستان میں 18.7 ملین افراد بے روزگار، حکومت کے پاس ٹھوس حکمت عملی نہیں۔ سیاسی جماعتوں کے منشور میں بے روزگاری کے خلاف کوئی جامع پلان شامل نہیں۔ پی ٹی آئی، ن لیگ، پیپلز پارٹی تینوں جماعتوں کی معاشی حکمت عملی صفرہے۔
فنانس منسٹری بے اختیار، معیشت بے لگام کوئی سمت واضح نہیں۔ سب کچھ چل رہا ہےکا بیانیہ عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے جیسا ہے۔ چینی بحران پر ای سی سی کمیٹی کے سربراہ مصدق ملک اچانک ہٹا دیا گیا۔
اسحاق ڈار کو چینی بحران کی ذمہ داری سونپی گئی، عوام میں شدید تشویش ہے۔ چینی سکینڈل میں انکوائری کا فقدان، ذمہ داری کس پر؟ عوام سوال پوچھتےہیں۔ چینی بحران پر حکومت کی کارکردگی پر شدید تنقید اور بحران میں اضافہ ہوا۔
عوامی سطح پر چینی بحران پر حکومتی نااہلی کے خلاف آواز بلندکریں گے۔ چینی سکینڈل پر شفاف احتساب کے بغیر مسائل حل نہیں ہوں گے۔
مزید پڑھیں :ریحام خان کے بارے میں بڑا انکشاف،ماریہ بی نے کیا بتا دیا