اہم خبریں

بلوچستان سانحہ،مقتولہ ماں کے 6 سالہ بچے کا دل دہلا دینے والا بیان،ہر کوئی اشک بار

کوئٹہ (اے بی این نیوز ) بلوچستان کے علاقے ڈیگاری میں پیش آنے والے دوہرے قتل کی واردات نے نیا موڑ لے لیا ہے۔ مقتولہ بانو بی بی کے بچوں، بہن اور خالہ نے میڈیا کے سامنے آکر کئی اہم اور جذباتی انکشافات کیے ہیں۔ اہل خانہ کے مطابق بانو بی بی کو اپنی “غلطی” کا احساس ہو گیا تھا اور وہ اپنی جان لینا چاہتی تھی لیکن اسے اکسایا گیا اور بھاگنے پر مجبور کیا گیا۔

بانو بی بی کے بڑے بیٹے نے میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ان کی والدہ نہ روئیں اور نہ ہی ڈریں بلکہ بہادری سے جان دی ۔ ان کا کہنا تھا کہ والدہ نے وصیت کی تھی کہ ’اپنا اور اپنے والد کا خیال رکھنا‘، چھوٹے بیٹے ذاکر احمد جس کی عمر صرف چھ سال ہے، کا معصومانہ بیان بھی سامنے آیا ہے، جس نے کہا کہ ’میری والدہ حج پر گئی ہوئی ہیں‘۔

مقتول کی بہن اور خالہ کے مطابق بانو بی بی کو احساس ہو گیا تھا کہ ان سے غلطی ہوئی ہے۔ وہ اپنے خاندان اور قبیلے کے سامنے شرمندہ ہوئی اور اسے پستول دینے کو کہا تاکہ وہ خود کو مار سکے لیکن احسان اللہ نامی شخص نے اسے بھاگنے پر مجبور کیا۔

سوشل میڈیا پر اس واقعے کے حوالے سے بہت سی قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں جس پر مقتول کی بڑی بہن نے شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میڈیا حقائق کے برعکس ’’پسند کی شادی‘‘ کا بیانیہ چلا رہا ہے جو کہ درست نہیں۔

ادھر مقتولہ بانو بی بی، اس کے شوہر نور محمد کے شناختی کارڈ اور بچوں کے بی فارم بھی سامنے آئے ہیں۔ شناختی دستاویزات کے مطابق بانو بی بی کی عمر 40 سال اور اس کے شوہر نور محمد کی عمر 38 سال تھی۔ جاں بحق ہونے والے بچوں کے نام 15 سالہ نور احمد، 14 سالہ باسط خان، 10 سالہ بی بی فاطمہ، 7 سالہ بی بی صادقہ اور 6 سالہ ذاکر احمد ہیں۔

پولیس ذرائع کے مطابق اس کیس کے دو ملزمان کو دس روزہ جسمانی ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا ہے، جبکہ مقتول کی والدہ کو بھی گرفتار کر کے دو روزہ ریمانڈ پر سیریس کرائمز انویسٹی گیشن ونگ کے حوالے کر دیا گیا ہے۔ عدالت میں مزید کارروائی جاری ہے۔

مزید پڑھیں :آج پھر سونا اور ڈالر سستا ہو گیا، جانئے نئی قیمتوں بارے

متعلقہ خبریں