اہم خبریں

گلگت بلتستان میں قیامت صغریٰ،ہر طرف تباہی ہی تباہی، متعدد علاقے آفت زدہ قرار

گلگت بلتستان (اے بی این نیوز) گلگت بلتستان میں حالیہ دنوں ہونے والی شدید بارشوں کے بعد سیلابی ریلوں اور لینڈ سلائیڈنگ نے زندگی کا نظام درہم برہم کر دیا ہے۔ قدرتی آفت کے اس خوفناک سلسلے نے مقامی آبادی کے ساتھ ساتھ سیاحت کے شعبے کو بھی شدید متاثر کیا ہے۔

چلاس کے علاقے میں واقع معروف سیاحتی مقام بابوسر ٹاپ پر سیلابی ریلے نے کئی افراد کو اپنی لپیٹ میں لے لیا، جن میں بیشتر سیاح شامل تھے۔ اب تک سات افراد کی لاشیں نکالی جا چکی ہیں، جبکہ ڈاکٹر سعد اسلام کا تین سالہ بیٹا بھی جاں بحق ہو گیا جس کی لاش حادثے کے بعد ملی۔ درجنوں سیاح اب بھی لاپتہ ہیں جن کی تلاش کے لیے ریسکیو آپریشن جاری ہے۔

ضلعی انتظامیہ نے گلگت بلتستان کے کئی علاقوں کو آفت زدہ قرار دے دیا ہے تاکہ فوری امدادی کارروائیاں ممکن بنائی جا سکیں۔ اطلاعات کے مطابق 100 سے زائد مکانات مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں، جبکہ سیکڑوں افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔ متاثرہ علاقوں میں عارضی کیمپ قائم کیے جا رہے ہیں جہاں پناہ گزینوں کو خوراک، پانی اور طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے۔

ٹریفک کی صورتحال بھی متاثر ہوئی ہے۔ شاہراہ ریشم کو محدود پیمانے پر کھول دیا گیا ہے، تاہم دیگر کئی اہم سڑکیں مٹی کے تودے گرنے اور سیلابی پانی کے باعث بدستور بند پڑی ہیں۔ اس بندش نے مقامی آمد و رفت اور امدادی سرگرمیوں کو بھی سست کر دیا ہے۔

ماہرین موسمیات نے مزید بارشوں کی پیش گوئی کی ہے، جس کے باعث انتظامیہ کو ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے۔ عوام سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ غیر ضروری سفر سے گریز کریں اور پہاڑی علاقوں میں نہ جائیں۔

مزید پڑھیں :عمران خان نے قاسم اور سلیمان بارے بڑی بات بتا دی،ان کا کیا حق ہے وہ بھی بتا دیا

متعلقہ خبریں