اہم خبریں

پاکستان میں قانونی کارروائیوں میں شفافیت کی ضرورت ہے، ذوالفقار بھٹی

اسلام آباد (اے بی این نیوز)رہنما پی ٹی آئی سینیٹرہمایوں مہمندنے اےبی این کےپروگرام’’بدلو‘‘میں گفتگو کرتے ہو ئے کہا ہے کہ واقعات کی پشت پر ایک ہی مصنف یا محرک کا ہاتھ ہے۔
پچھلے اور حالیہ واقعات میں واضح یکسانیت ہے۔
منظر نامے کے پس پردہ کردار سامنےآنےچاہئیں۔ 3سپاہیوں کے بیانات میں مختلف داخلے کی حکمت عملی واضح ہوئی۔ کوئی کہتاہے دیوار توڑ کر،کوئی سائیڈ گیٹ اورکوئی مین گیٹ سے داخلہ ہوا۔
1500افراد کی شناخت بجلی بند ہونے کے باوجود ڈیڑھ سو میٹر کے فاصلے سے ممکن ہے۔
سپاہیوں کا کہنا ہے وہ واقعے سے د و تین دن پہلے تھانے میں ٹرانسفر ہوئے تھے۔ تھانے کے رجسٹر میں شکایت یا ایف آئی آر کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں۔ ایف آئی آر نجی لیپ ٹاپ پر کی گئی۔
پولیس کا دعویٰ ہے تھانے کا سارا سامان اور کمپیوٹر جلا دیا گیا، جس سے ریکارڈ ضائع ہوا۔
آن لائن شکایت اور ایف آئی آر میں7گھنٹے کا فرق ہے۔ ایف آئی آر ساڑھے 8 بجے اور شکایت ڈھائی سے 3 بجے درج ہوئی۔ واقعہ کی تحقیقات میں وقت کے اس فرق کی وضاحت ضروری ہے۔
مطالبہ ہےشفافیت کے لیے مکمل ریکارڈ پیش کیا جائے۔
عدالتی فیصلوں میں کمزوریوں کی نشاندہی اور ان کا ازالہ ناگزیر۔ قانونی نظام میں اصلاحات سے عوام کا اعتماد بحال ہوگا۔ فیصلوں میں شفافیت اور عدالتی عمل کی تیز رفتاری اہم ترجیح ہے۔
عدالتوں کے فیصلوں پر تنقید کیساتھ اصلاحات کا عمل بھی ضروری ہے۔
رہنمامسلم لیگ(ن) ذوالفقار بھٹینے کہا کہ پاکستان میں قانونی کارروائیوں میں شفافیت کی ضرورت ہے۔ پولیس اور گواہوں کا کردار انصاف کیلئے کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔ عدالتی نظام میں مقدمات کی بروقت سماعت اہم ہے۔
انصاف کی فراہمی میں گواہوں کی حفاظت لازمی ہے۔ کسی بھی کیس میں ثبوت کے بغیر سزا غیر قانونی ہے۔ پولیس کی کارروائیوں کو قانونی دائرہ کار میں رہنا چاہیے۔ انصاف کے تقاضے پورے کرنا ہر ادارے کی ذمہ داری ہے۔
انصاف کے عمل کو شفاف بنانے کیلئے مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے۔ میرے کیسز اتنے نہیں تھے جتنے بنائے گئے، حقیقت کو سمجھنا ضروری ہے۔ جہاں کہیں کمزوریاں نظر آئیں، ہائی کورٹ اور متعلقہ حکام اس پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔
پروسیکیوشن کے نظام میں مسائل ہیں، جنہیں تسلیم کیا جا رہا ہے اور اصلاحات کی ضرورت ہے۔

مزید پڑھیں :ڈی ایچ اے، باپ بیٹی کے بہہ جانے کا واقعہ،نعشیں ابھی تک نہ مل سکیں،تلاش جاری

متعلقہ خبریں