اہم خبریں

حمیرا اصغر کی پراسرار موت، ڈی آئی جی جنوبی نے اہم حقائق بتادیے

کراچی(نیوز ڈیسک)اداکارہ و ماڈل حمیرا اصغر کی نو ماہ پرانی لاش کراچی کے فلیٹ سے ملنے کے بعد کیس نے نیا رخ اختیار کر لیا ہے، ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) جنوبی اسد رضا نے واقعے کی ابتدائی تحقیقات اور اہم شواہد سے پردہ اٹھادیا۔

حال ہی میں ڈی آئی جی جنوبی اسد رضا نے ایف ایچ ایم پوڈکاسٹ میں شرکت کی، جہاں انہوں نے اداکارہ حمیرا اصغر کی پراسرار موت سے متعلق کیس پر تفصیل سے بات کی۔

انہوں نے بتایا کہ جب پولیس کو لاش ملی تو اسے نو ماہ گزر چکے تھے اور وہ بری طرح ڈی کمپوز ہوچکی تھی، لیکن پولیس نے فارنزک اور کیمیکل نمونے لیبارٹریز کو بھجوا دیے تاکہ موت کی اصل وجہ معلوم ہو سکے۔

ڈی آئی جی جنوبی نے کہا کہ وہ شواہد جو کسی شخص کی موت کے فوراً بعد حاصل کیے جا سکتے ہیں، طویل وقت گزر جانے کی وجہ سے موجود نہیں تھے، جیسے کہ فلیٹ میں خون کے کوئی نشانات نہیں ملے اور نہ ہی متاثرہ خاتون کی ہڈیوں میں کوئی چوٹ پائی گئی، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ان پر کسی قسم کا کوئی تشدد نہیں کیا گیا۔

ڈی آئی جی جنوبی نے اداکارہ کی خودکشی یا قتل کے امکان کو مکمل طور پر مسترد نہیں کیا، لیکن یہ بھی کہا کہ اب تک کی تحقیقات کے مطابق یہ قدرتی موت لگتی ہے۔

ان کے مطابق حمیرا کے موبائل فون کی تفتیش کے دوران بھی ایسا کوئی ثبوت نہیں ملا کہ انہیں کسی قسم کی بلیک میلنگ کا سامنا تھا۔

البتہ، اداکارہ نے اپنے واٹس ایپ اکاؤنٹ کے ہیک ہونے کی شکایت ضرور درج کروائی تھی اور متعلقہ پولیس اسٹیشن اس پر کام کر رہا تھا۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ فلیٹ سے کسی قسم کی ڈپریشن یا ذہنی دباؤ کی ادویات بھی برآمد نہیں ہوئیں، جس کی بنیاد پر یہ کہا جا سکے کہ وہ ڈپریشن کا شکار تھیں اور اسے ختم کرنے کے لیے ادویات لے رہی تھیں۔

خیال رہے کہ حمیرہ اصغر کی لاش 8 جولائی کو کراچی کے علاقے ڈیفنس کے کرائے کے فلیٹ سے ملی تھی، جبکہ ان کی تدفین 11 جولائی کو آبائی شہر لاہور میں کی گئی تھی۔

پولیس اور پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق اداکارہ کی لاش کم از کم 9 ماہ پرانی تھی۔ ممکنہ طور پر ان کی موت 7 اکتوبر 2024 کو ہوئی تھی۔

پولیس نے اداکارہ کی موت کی ممکنہ وجہ جاننے کے لیے ایک تحقیقاتی ٹیم قائم کر دی ہے جو اس معاملے کی مزید چھان بین کر رہی ہے۔

متعلقہ خبریں