اسلام آباد(اے بی این نیوز )پاکستان میں اس سال مون سون کی بارشوں نے شدت اختیار کر لی ہے، اورپنجاب کے کچھ علاقے اس سے بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ڈی جی پی ڈی ایم اے پنجاب نے بتایا ہے کہ اس سال صوبے میں معمول سے 73 فیصد زیادہ بارشیں ریکارڈ کی گئی ہیں، جبکہ مجموعی طور پر ملک میں جولائی کے دوران معمول سے 73 فیصد زیادہ بارش ہوئی۔
اس موسلا دھار بارشوں کے نتیجے میں اب تک پنجاب میں مختلف حادثات میں 165 افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ ان ہلاکتوں میں زیادہ تر واقعات آسمانی بجلی گرنے، کرنٹ لگنے اور پانی میں ڈوبنے کے سبب رپورٹ ہوئے ہیں۔ صرف مون سون سیزن میں اب تک پنجاب میں 103 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
محکمہ موسمیات کے مطابق، ملک کے بیشتر حصوں میں جولائی سے ستمبر تک معمول سے زیادہ بارشیں متوقع ہیں۔ پنجاب میں 59 فیصد زیادہ بارش ہوئی ہے، اور مزید بارشوں کا امکان ہے، خاص طور پر بالائی اور وسطی علاقوں میں مون سون کی سرگرمیاں بڑھ سکتی ہیں۔ ان بارشوں کے باعث لاہور سمیت مختلف اضلاع میںشہری سیلاب (ربن فلڈنگ) کا خطرہ بڑھ گیا ہے، جس کے پیش نظر حکومتی اداروں کو ہائی الرٹ رہنے کی ہدایت جاری کی گئی ہےخاص طور پر چکوال جیسے علاقوں میں کلاؤڈ برسٹ سے 400 ملی میٹر سے زیادہ بارش نے سیلابی صورتحال پیدا کر دی تھی۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے پنجاب نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ بارشوں کے دوران محتاط رہیں اور نشیبی علاقوں سے دور رہیں۔ حکومتی ادارے امدادی کارروائیوں کے لیے تیار ہیں اور صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔ یہ شدید بارشیں نہ صرف جانی نقصان کا باعث بن رہی ہیں بلکہ فصلوں اور بنیادی ڈھانچے کو بھی نقصان پہنچا رہی ہیں، جس سے حکومتی اداروں کے لیے چیلنجز میں اضافہ ہو رہا ہے۔ شہریوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ غیر ضروری طور پر اپنے گھروں سے باہر نہ نکلیں اور ہنگامی صورتحال میں متعلقہ اداروں سے رابطہ کریں۔