گلگت (اے بی این نیوز)بابوسر روڈ پر جل سے دیونگ کے درمیان بادل پھٹنے کے نتیجے میں شدید لینڈ سلائیڈنگ اور اچانک آنے والے سیلاب نے 7 سے 8 کلومیٹر کے علاقے کو شدید متاثر کیا۔
گلگت بابو سر روڈ پر سیلابی ریلہ میں بہہ جانے والون کی تلاش میں ریسکیو آپریشن جاری ہے،ا بتک 7 زخمیوں آور تین لاشوں کو تلاش کیا گیا ،گلگت 15 سے زائد سیاح ابتک لاپتہ ہیں
بابوسر میں سیلابی ریلہ میں لودھراں سے تعلق رکھنے والی کے 3 افراد بھی جاں بحق،خاتون ڈاکٹر ، مشعل اور ڈاکٹر ان کا بھائی فہد اور معصوم بیٹا جاں بحق ہو گئے،
قدرتی آفت کے باعث سڑک پر 15 بڑے مقامات پر رکاوٹیں پیدا ہو گئیں، جس سے ٹریفک مکمل طور پر معطل ہو گئی۔
ضلعی انتظامیہ کے مطابق چلاس کے علاقے میں واقعہ کے بعد 3 افراد کی لاشیں برآمد کی گئیں، جبکہ ایک زخمی کو فوری طور پر ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال منتقل کیا گیا۔
ریسکیو آپریشن کے دوران مختلف مقامات پر پھنسے ہوئے درجنوں سیاحوں کو محفوظ مقام پر منتقل کر دیا گیا۔
ڈپٹی کمشنر دیامر اور ایس پی دیامر نے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا اور امدادی کارروائیوں کا جائزہ لیا۔
حکام کے مطابق،وہ متاثرہ مقام کے وسط تک پہنچنے میں کامیاب ہوئے، تاہم پتھروں کے بڑے ڈھیر اور سخت زمینی حالات کے باعث آگے کا علاقہ پیدل بھی ناقابلِ رسائی ہے۔
ضلعی انتظامیہ نے چلاس میں سیاحوں کے لیے عارضی رہائش کا بندوبست کیا، جہاں گرلز ڈگری کالج اور پولیس کی جانب سے فراہم کردہ ٹرانسپورٹ کے ذریعے پھنسے ہوئے افراد کو مقامی ہوٹلوں میں منتقل کیا گیا۔
این ڈی ایم اے کے ترجمان کے مطابق بابوسر ٹاپ روڈ مکمل طور پر بند ہے جبکہ قراقرم ہائی وے کے لال پارہی اور تتھا پانی کے مقامات پر 10 سے 15 گاڑیاں نالوں اور لینڈ سلائیڈنگ والے علاقوں میں پھنسی ہوئی ہیں۔
امدادی ٹیمیں مسلسل کام میں مصروف ہیں تاکہ راستوں کی بحالی اور سیاحوں کے انخلاء کو یقینی بنایا جا سکے۔
کے پی کے علاقہ بونیر کے علاقے پیربابا خوڑ میں شدید طغیانی ،گوکند میں گھر پر آسمانی بجلی گرنے سے 2خواتین جاں بحق ہوگئیں،سیلابی پانی دکانوں اور گلیوں میں داخل ہو نے سے کروڑوں کا نقصان ہو گیا ۔ خیبرپختونخوا میں بارشوں کی وجہ سے ابتک 40 افراد جان کی بازی ہار گئے، جبکہ 69 افراد زخمی ہوئے، صوبے میں 142 مکانات جزوی طور پر اور 78 مکانات مکمل طور پر منہدم ہوئے۔