بالاکوٹ (رپورٹ: فرید چوہدری، ABN نیوز)پشاور ہائیکورٹ ایبٹ آباد بینچ نے نیشنل ہائی وے اتھارٹی (NHA) کو مانسہرہ-ناران-جلکھڈ (MNJ) روڈ کی زمین کے حصول کے مقدمے میں پانچ اگست 2025 کو عدالت میں پیش ہونے کے لیے نوٹس جاری کر دیے ہیں۔
یہ کیس اس وقت سامنے آیا جب NHA نے 2001 میں لینڈ ایکوزیشن ایکٹ کی سیکشن 4 کے تحت نوٹیفکیشن تو جاری کیا، لیکن اس کے بعد قانون کے تحت درکار کسی بھی ضابطے پر عمل کیے بغیر زمین پر قبضہ کر لیا۔ ذرائع کے مطابق وزارتِ مواصلات کی جانب سے MNJ روڈ پر تعمیراتی کام بغیر کسی معاوضے کی ادائیگی کے شروع کیا گیا، اور زمین مالکان کو مکمل طور پر نظر انداز کیا گیا۔
معاملہ پہلی بار سینیٹ آف پاکستان میں اُس وقت کے سینیٹر لیفٹیننٹ جنرل (ر) سید صلاح الدین ترمذی نے اٹھایا تھا۔ سینیٹ کی چار سالہ کارروائی کے بعد NHA کو تین ماہ کے اندر متاثرہ مالکان کو معاوضہ ادا کرنے کی ہدایت دی گئی، مگر ان ہدایات پر عمل درآمد نہ ہو سکا۔ حتیٰ کہ چیئرمین سینیٹ اور وزیر اعظم کی جانب سے بھی اس معاملے پر سنجیدگی دکھانے کی اپیل کی گئی، مگر کوئی عملی اقدام سامنے نہ آیا۔
NHA حکام کی طرف سے صرف 2001 کے زمین نرخوں کے مطابق معاوضہ دینے کی پیشکش کی گئی، جو کہ سپریم کورٹ کے فیصلوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ عدالت نے قرار دیا ہے کہ معاوضہ ہمیشہ موجودہ مارکیٹ ویلیو پر ادا کیا جانا چاہیے۔
متاثرہ افراد نے ستمبر 2023 میں پشاور ہائیکورٹ سے رجوع کیا، مگر تقریباً دو سال سے NHA بار بار عدالت میں پیش ہونے سے گریز کرتا رہا۔ 17 جولائی 2025 کو سماعت کے دوران ایڈووکیٹ سردار ناصر اسلم خان اور آصف شاہ نے درخواست گزاروں کی نمائندگی کی، جبکہ NHA ایک مرتبہ پھر عدالت میں غیر حاضر رہا۔ عدالت نے وزارتِ مواصلات اور چیئرمین NHA کو حتمی نوٹس جاری کرتے ہوئے 5 اگست کو ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم دیا ہے۔
قابل ذکر امر یہ ہے کہ NHA نے حالیہ دنوں میں MNJ روڈ پر سنگر (بالاکوٹ کے قریب) ایک نیا ٹول پلازہ بھی تعمیر کر لیا ہے، اور مبینہ طور پر اس زمین پر قبضہ غیر قانونی ہونے کے باوجود، عام شہریوں سے ٹول ٹیکس وصولی جاری ہے۔
اب تمام نظریں 5 اگست کی سماعت پر مرکوز ہیں، جہاں اس اہم نوعیت کے مقدمے میں عدالت کی کارروائی آئندہ کے قانونی و انتظامی اقدامات کا رخ متعین کرے گی۔