اسلام آباد (محمد ابراہیم عباسی)اسلام آباد ہائیکورٹ نے قائداعظم یونیورسٹی کی جانب سے سمر سیشن ختم کرنے اور طلباء سے ہاسٹل خالی کرانے کے خلاف دائر درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
عدالت نے یہ فیصلہ جسٹس خادم حسین سومرو کی سربراہی میں ہونے والی سماعت کے بعد محفوظ کیا۔درخواست گزار طلباء اپنے وکلاء کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے، جبکہ یونیورسٹی کے رجسٹرار سمیت دیگر حکام عدالتی طلبی پر حاضر ہوئے۔ سماعت کے دوران عدالت میں فریقین کے دلائل سنے گئے۔درخواست گزار کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ سمر سیشن تعلیمی امپروومنٹ کے لیے رکھا جاتا ہے، جس کی فیس طلباء سے پہلے ہی وصول کی جا چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اچانک سیشن کی منسوخی اور ہاسٹلز خالی کرانے کے فیصلے سے طلباء کا تعلیمی نقصان ہوگا۔
دوسری جانب رجسٹرار یونیورسٹی نے مؤقف اختیار کیا کہ 1138 غیر قانونی طلباء ہاسٹلز میں مقیم ہیں، جن میں سے کئی نے واجبات ادا نہیں کیے، جن کی مالیت لاکھوں روپے بنتی ہے۔ انہوں نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ہاسٹلز کی حالت خستہ ہے اور ماضی میں طلباء کی جانب سے ہنگامہ آرائی اور ہاسٹل کو آگ لگانے جیسے سنگین واقعات پیش آ چکے ہیں۔رجسٹرار نے یہاں تک کہا کہ “ہاسٹلز میں زیادہ تر جاسوس ہی ہیں”، جس پر عدالت نے سخت ریمارکس دیے۔
جسٹس خادم حسین سومرو نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا: “اچھا نہیں لگتا کہ پولیس بچوں کو ہتھکڑیاں لگائے، آپ ماں باپ ہیں، کیا ماں باپ بچوں کے ساتھ ایسا سلوک کرتے ہیں؟انہوں نے مزید کہا کہ ایف آئی آر کے باعث متاثرہ طالبعلم مستقبل میں کسی ادارے میں خدمات سرانجام نہیں دے سکتا، سپریم کورٹ کی واضح ججمنٹ موجود ہے۔
یونیورسٹی کے وکیل کا مؤقف تھا کہ سمر سیشن کی مدت دو ماہ ہوتی ہے اور اب وقت کم رہ گیا ہے، جبکہ رجسٹرار نے کہا کہ ایف آئی آر مجبوری میں درج کرائی گئی۔درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ گزشتہ سال بھی سمر سیشن کا اعلان 22 جولائی کو کیا گیا تھا، اور اس سال بھی طلباء سے سمر فیس وصول کی گئی ہے۔سماعت مکمل ہونے کے بعد عدالت نے طلباء کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا، جو آئندہ تاریخ پر سنایا جائے گا۔
مزید پڑھیں: ہواوے کو بڑا دھچکا ،پی ٹی اے نے لائسنس معطل کردیا