اسلام آباد (اے بی این نیوز) سینیٹر بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ انصاف کی فراہمی ایک بنیادی انسانی حق ہے۔ جلد، صاف اور آزاد انصاف عالمی سطح پر تسلیم شدہ اصول ہے۔ جہاں قانون کی حکمرانی نہ ہو، وہاں ترقی، سرمایہ کاری اور استحکام ممکن نہیں۔
پاکستان میں عام شہری کو انصاف ملنا نہایت مشکل ہو چکا ہے۔ عام شہری کے مقدمات کا فیصلہ 30، 30 سال بعد آتا ہے۔ عدالتی نظام میں تاخیر کا ذمہ دار صرف قانون نہیں، پورا نظام ہے۔
جوڈیشری، وکلا اور قانون سازی کرنے والے سب اصلاحات کے ذمہ دار ہیں۔
بانی پی ٹی آئی اور پارٹی رہنماؤں کے خلاف بنائے گئے کیسز بے بنیاد ہیں۔ متعدد کیسز میں ہائیکورٹ سے انصاف ملا، کئی اب بھی زیر التوا ہیں۔ توشہ خانہ ٹو اور القادر ٹرسٹ کیس میں عدالتی تاخیر انصاف کے راستے میں رکاوٹ ہے۔ پروگرام اے بی این نیوز سوال سے آگے میں گفتگو کرتے ہو ئے کہا کہ
شاہ محمود قریشی ، یاسمین راشد، حسان نیازی جیسے قائدین جیل میں ہیں۔ چیف جسٹس پاکستان اور ہائی کورٹس کے ججز کو انصاف کی صورتحال پر نوٹس لینا چاہیے۔ ہماری عدالتی تاریخ میں انصاف کو بطور ہتھیار استعمال کیا جاتا رہا ہے۔
حکومتیں عدلیہ کو سیاسی انتقام کا آلہ بناتی رہی ہیں۔ مزید سوالات اٹھے ہیں۔ سیاسی انتقام کا سلسلہ نواز شریف سے بے نظیر بھٹو، اور اب پی ٹی آئی تک جاری ہے۔ جیل ٹرائلز میں بانی پی ٹی آئی کے دفاع کا بنیادی حق بھی چھین لیا گیا۔
ضیاالحق کے دور میں بھی انصاف کی ظاہرداری برقرار رکھی جاتی تھی۔ انصاف نہ ملا تو سیاسی تحریک ناگزیر ہو جائے گی۔
مزید پڑھیں :عمران خان کے حق میں حکو مت کا بڑا فیصلہ سامنے آگیا،جا نئے کیا