اہم خبریں

5اگست کو تحریک، جیل سے بھی قیادت متحرک ہے،محمود اچکزئی

اسلام آباد(  اے بی این نیوز     ) محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ تحفظِ آئین پاکستان کی تحریک تاریخ کی سب سے منفرد تحریک ہے۔ تحریک کو نہ اسٹیبلشمنٹ کی سپورٹ ہے، نہ کسی خفیہ ادارے کا ہاتھ۔ ہم نے یہ پلیٹ فارم تماشے کیلئے نہیں، شعور اجاگر کرنے کے لیے بنایا ہے۔
ملک اندرونی و بیرونی سطح پر سنگین بحران کا شکار ہے۔ سیاسی جماعتیں اگر ہوش میں نہ آئیں تو نتائج سنگین ہوں گے۔ باجوڑ اور وزیرستان جیسے علاقوں میں عوامی بے چینی بڑھ رہی ہے۔
اگر لاکھوں لوگ سڑکوں پر نکلے تو انہیں کوئی بھی سمت دی جا سکتی ہے۔
سیاسی رہنمائی کا خلا پیدا ہوا تو حالات قابو سے باہر ہو جائیں گے۔ سیاسی جماعتوں کو مل بیٹھ کر قومی نکات پر متفق ہونا ہوگا۔ آئین کے مطابق انصاف، آزادی، پارلیمان کی بالادستی یقینی بنائی جائے۔
کیا یہ حکومت واقعی جمہوری اور آئینی حکومت کہلانے کی مستحق ہے؟
رات 9بجے کے بعد مینڈیٹ چھینا گیا، یہ جمہوریت نہیں دہشتگردی تھی ۔ غربت میں ڈوبے 47 فیصد پاکستانیوں کو چوری پر مجبور نہ کریں۔ قوم کو گالم گلوچ نہیں، آئینی حکمرانی اور ووٹ کی عزت چاہیے ۔ وہ اے بی این نیوز کے پروگرام سوال سے آ گے میں گفتگو کر رہے تھے انہوں نے کہا کہ
ہائبرڈ نظام کے ذریعے سب کو خوش رکھنے کی کوشش ہو رہی ہے۔
اگر کوئی غیر آئینی قدم اٹھائے گا تو آئین اپنا راستہ خود اختیار کرے گا۔ جلسہ کرنا آئینی حق ہے، اس پر کوئی قدغن نہیں لگائی جا سکتی۔ بانی پی ٹی آئی کو انسانی، آئینی، اسلامی اور جمہوری حقوق سے محروم رکھا گیا۔
اگر بانی پی ٹی آئی کے بچے والد سے ملنا چاہیں تو انہیں روکنا ظلم ہے۔ سپیکر قومی اسمبلی کا کردار نظر نہیں آ رہا، ایوان کی حرمت پامال ہو چکی۔ پارلیمنٹ کے ارکان دھوپ میں کھڑے رہتے ہیں، آواز کوئی نہیں سنتا ۔ کسی بھی رکن پارلیمنٹ کو جیل تک رسائی کا آئینی حق حاصل ہے۔

پاکستان کی سڑکوں پر دن دیہاڑے لوگوں کو لوٹا جا رہا ہے۔ ریاستی ادارے کمزور ہو چکے، پولیس اور نظام ناکام ہو چکا ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کو اصولوں کے لیے سپورٹ کرنا ہو گا۔
بانی پی ٹی آئی کو چھوڑا گیا تو یہ سمجھو کہ کوئی حکمرانی نہیں بانٹے گا۔
جو آئین، بنیادی حقوق اور انسانیت کو چھیڑے گا، میں اسے مردہ باد کہوں گا ۔ 5اگست کو تحریک کا نقطہ عروج ہوگا، جیل سے بھی قیادت متحرک ہے۔ کنٹینر لگیں یا دفعہ 144 نافذ ہو، ہم راستہ نکالیں گے، جھگڑا نہیں کریں گے ،محمود اچکزئی۔
میری تربیت ہے کہ بغیر وزارت، بغیر لالچ، قوم کی خدمت کروں۔ حکومت میرٹ کی بات کرتی ہے، لیکن مافیاز سفارش سے کام چلاتے ہیں۔ پاکستان کو کرپشن، سفارش اور مافیاز سے آزاد کرنا ہو گا۔
شیرافضل مروت نے کہا کہ مرزا آفریدی کو ٹکٹ دینا پارٹی کے اندر شدید اختلافات کا باعث بنا۔ قادری اور اقبال آفریدی نے مرزا آفریدی پر اعتراضات بانی تک پہنچائے۔ بانی کو بتایا گیا کہ مرزا آفریدی مشکل وقت میں پارٹی کے ساتھ کھڑے رہے۔
بانی نے کہا اگر انہوں نے ساتھ دیا تھا تو انہیں دیکھ لیتے ہیں۔ سینیٹ انتخابات میں پیسوں کی بولیاں لگ رہی ہیں، ماضی میں بھی اراکین بکے۔
سینیٹ انتخابات میں ارب پتی پیسہ لگا کر ایوان بالا تک پہنچ رہے ہیں۔ ہر ایم پی اے کو خوش کرنے کے لیے کروڑوں کی بولیاں لگ رہی ہیں۔ زیادہ تر پارٹیوں نے سینیٹ ٹکٹ فری میں نہیں دیے، سب کچھ پیشگی طے تھا۔
پی ٹی آئی کا گراس روٹس ورکر نظر انداز، صرف چہرے اور تعلقات اہم بن گئے۔ پی ٹی آئی کارکن صرف چارے کے طور پر استعمال ہو رہے ہیں۔ سوشل میڈیا پر ورکرز کو گالم گلوچ پر لگا دیا جاتا ہے، نظریاتی کارکن کی کوئی وقعت نہیں۔
فیصل جاوید اور مراد سعید خود سینیٹ ٹکٹ کے لیے لائن میں لگے ہیں۔ تحریک انصاف کا ورکر استحصال کا شکار ہے، اصل فیصلے فارم ہاؤس میں ہو رہے ہیں۔ 5اگست کے احتجاجی پلان پر پارٹی تقسیم کا شکار ، کوئی واضح حکمت عملی نہیں۔
بانی پی ٹی آئی کے بیٹوں کا پاکستان آمد ناممکن ہے۔ بیٹوں کو پاکستان آنے کی اجازت خود والدین بھی نہیں دیں گے۔ پانچ اگست کوآر یا پارکے نعرے کارکنوں کو گمراہ کرنے کے مترادف ہیں۔
یہ سب غلط شوشہ چھوڑا جا رہا ہے، کارکن مایوس ہو رہے ہیں۔
پارٹی کا زور صرف پارلیمانی ممبران پر ہے، ورکر کی کوئی وقعت نہیں۔
مزید پڑھیں :سیلاب متاثرین کیلئے21 لاکھ مکانات، مالکانہ حقوق ملیں گے

متعلقہ خبریں