اسلام آباد (اے بی این نیوز)نیازی اللہ نیازی نے کہا ہے کہ ہمارے کارکن ڈی چوک تک گئے ہی نہیں،جھوٹا پروپیگنڈا کیا گیا،126دن کا دھرنا سب کو یاد ہے،35 سیٹیں کس طرح واپس لی گئیں،تاریخ گواہ ہے۔ 2024 کے الیکشن شفاف نہیں تھے،ریٹرننگ افسران پر دباؤ تھا۔
ایک امیدوار کو تین حلقوں سے ایک جیسے فیصلے سے نااہل کیا گیا۔ پریزائیڈنگ افسر نے فارم 45 دیا ہی نہیں، ہم کیسے سچ مان لیں؟ کے پی کا ووٹر شعور رکھتا ہے،ڈلیورنس پر ووٹ دیتا ہے۔
پنجاب میں صرف دکھاوا،اصل کارکردگی اور حقائق چھپائے جا رہے ہیں۔ اے این پی، ن لیگ، سب مانتے ہیں کہ اصل طاقت عوامی مینڈیٹ ہے۔ بانی پی ٹی آئی کی تنہائی ختم کرنے کیلئے قیادت فوری متحرک ہو۔ وہ پروگرام اے بی این نیوز بدلو میں گفتگو کر رہے تھے انہوں نے کہا کہ
پارٹی لیڈر شپ نے کارکنوں کی قربانیوں کا بھرپور اعتراف کرنا ہے۔بانی پی ٹی آئی نے فروری سے لیڈرشپ کو احتجاجی حکمت عملی کا کہا ہوا ہے۔ علیمہ خانم کی عاشورہ کے بعد احتجاج کی تجویز پر بھی بات ہوئی ہے۔
پارٹی ورکرز کا اعتماد بحال کرنا قیادت کی اولین ذمہ داری ہے۔ بانی پی ٹی آئی کا بیانیہ کارکنوں تک پہنچانے کیلئے لیڈرشپ خود نکلے۔ زاہد خان نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کہہ چکے ہیں کہ بل پاس کرانے کیلئے لوگوں کو ادھر سے اُدھر کیا۔
ماضی میں اگر کچھ ہوا بھی تھا، تومطلب یہ نہیں کہ آج کی زیادتی جائز ہے۔ ایم کیو ایم کے ساتھ زیادتی کی گئی، پھر انہیں اقتدار میں بٹھا دیا گیا۔ انتخابی نتائج پر اگر بات نہیں ہو سکتی تو جمہوریت بے معنی ہے۔
جب بھی سوال اٹھایا جائے، مخالفین اسے روایتی سیاست کہہ دیتے ہیں۔
مزید پڑھیں : گاڑی مہنگی ٹرانسفر میں بھی اضافہ
