اسلام آباد( اے بی این نیوز )قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے توانائی کے اجلاس میں 200 اور 201 یونٹس کے بلوں میں فرق کا ایجنڈا شامل کرنے کا مطالبہ کیا گیا اور سوال کیا گیا کہ 200 یونٹس تک کا بل 5000 روپے اور 201 یونٹس کا بل 15000 روپے کیوں؟تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے توانائی کا اجلاس محمد ادریس کی زیر صدارت ہوا جس میں ارکان قومی اسمبلی نے بجلی کی مہنگی اور زائد بلوں کے سیلاب پر سوالات اٹھائے۔کمیٹی کے رکن رانا سکندر حیات نے کہا کہ ہم عوام کو کیا جواب دیں، بجلی کب سستی ہوگی؟ کچی آبادیوں اور ہاؤسنگ سوسائٹیوں میں بجلی کے کنکشن نہیں، کئی سوسائیٹیاں 50 سال سے قائم ہیں لیکن وہاں بجلی نہیں ہے، ایسی جگہوں پر بجلی چوری ہو رہی ہے، ایک میٹر کے ساتھ 10 ہکس ہیں۔
وزیر پاور ڈویژن اویس لغاری نے کہا کہ ہاؤسنگ میں کنکشن اسی وقت بنائے جاتے ہیں جب وہاں کی لوکل اتھارٹی مانگے، اگر لوکل اتھارٹی مانگے تو ہم کنکشن دینے کے پابند ہیں، اس سے پہلے ہم اتھارٹی کا کردار کیسے ادا کرسکتے ہیں۔وزیر پاور ڈویژن نے کہا کہ میرے لیے کنکشن دینا بہت آسان ہے، اس سے بجلی زیادہ کھپت ہو گی، اگر زیادہ بجلی استعمال کی جائے گی تو بجلی کے نرخ کم ہوں گے، بجلی کی قیمت زیادہ ہے کیونکہ بجلی کا استعمال کم ہے، 500 ارب کی بجلی چوری نہیں ہوتی، بجلی کی چوری 250 ارب سالانہ ہے۔
ملک انور تاج نے کہا کہ ان دنوں لوگوں میں 200 اور 201 یونٹس کا معاملہ زیر بحث ہے اور 200 اور 201 یونٹ کے بلوں میں فرق کا ایجنڈا شامل کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ایجنڈے میں شامل کیا جائے کہ ایک یونٹ کے فرق پر بل اتنا بڑھ کیوں جاتا ہے۔رانا سکندر حیات نے کہا کہ لائف لائن صارفین کو ایک سو روپے کا بل آتا ہے۔ 200 یونٹ تک 5000، لیکن 201 یونٹ ہوتے ہی بل روپے بن جاتا ہے۔ 15 ہزار، ایک یونٹ کے اضافے سے وہ اگلے 6 ماہ تک محفوظ صارف نہیں رہیں گے، انہیں کم از کم اس مہینے چھ ماہ تک غیر محفوظ کیوں رکھا جائے؟