اہم خبریں

اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیکا ترمیمی ایکٹ 2025 کے خلاف درخواستوں پر سماعت

اسلام آباد(محمد ابراہیم عباسی)اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیکا ترمیمی ایکٹ 2025 کو کالعدم قرار دینے کے لیے دائر درخواستوں پر سماعت ہوئی۔ جسٹس انعام امین منہاس نے کیس کی سماعت کی۔

درخواستیں پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (PFUJ)، اسلام آباد ہائیکورٹ جرنلسٹس ایسوسی ایشن اور اینکرز کی جانب سے دائر کی گئیں۔ عدالت میں صدر PFUJ افضل بٹ، سیکرٹری RIUJ آصف بشیر چودھری اور دیگر نمائندگان پیش ہوئے۔

حکومت کی طرف سے تحریری جواب بھی جمع کرا دیا گیا، جبکہ درخواست میں صوبائی حکومتوں کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔سرکاری وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ رجسٹرار آفس کی جانب سے اعتراض دور کیا جا چکا ہے۔ عدالت نے درخواست گزار وکلاء کو دلائل جاری رکھنے کی ہدایت دی، جس پر پی ایف یو جے کے وکیل ڈاکٹر یاسر امان خان نے دلائل کا آغاز کیا۔

جسٹس انعام امین منہاس نے وکیل کو ہدایت دی کہ وہ پہلے کوڈ آف کنڈکٹ میں ترمیم سے پہلے اور بعد کی صورتحال سے عدالت کو آگاہ کریں اور بیک گراؤنڈ بیان کریں تاکہ کیس کو بہتر سمجھا جا سکے۔ڈاکٹر یاسر امان خان نے بتایا کہ 2016 میں پیکا ایکٹ متعارف کرایا گیا تھا، جبکہ 2025 کی ترمیم میں اس ایکٹ سے کچھ شقیں نکالی گئیں اور کچھ شامل کی گئیں، جن میں سوشل میڈیا کمپلینٹ کونسل کا قیام بھی شامل ہے۔

وکیل نے عدالت کو بتایا کہ سوشل میڈیا کے لیے پہلے کوئی ریگولیٹری نظام موجود نہیں تھا، اسی لیے پیکا قانون نافذ کیا گیا۔ اب پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (PTA) کو بطور ریگولیٹر مقرر کیا گیا ہے جو کہ گزشتہ 31 سالوں سے کام کر رہی ہے۔ وکیل کے مطابق پیمرہ الیکٹرانک میڈیا کو ریگولیٹ کرتا ہے جبکہ پرنٹ میڈیا کا الگ ریگولیٹر موجود ہے۔

عدالت نے استفسار کیا کہ اگر ایک اتھارٹی سوشل میڈیا کو ریگولیٹ کر رہی ہے تو اس پر اعتراض کس بنیاد پر ہے؟ وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ کونسل آف اپیل صرف مشورہ دیتی ہے کہ کنٹینٹ کو ہٹایا جائے جبکہ اس کے لیے مکمل “ڈیو پراسس” ہونا ضروری ہے، یہ صرف ڈمی پوزیشنز نہیں ہو سکتیں۔

وکیل نے مزید کہا کہ سندھ ہائیکورٹ پہلے ہی پیمرا کو ہدایت دے چکی ہے کہ کونسل آف اپیل کے قیام کے لیے اخبارات میں اشتہار دیے جائیں، مگر نہ یہ ہدایت قانون میں شامل کی گئی ہے اور نہ ہی پیمرا رولز میں اس کا کوئی ذکر ہے۔ اس بارے میں سپریم کورٹ کے دو اہم فیصلے بھی موجود ہیں۔عدالت نے سماعت ملتوی کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر وکیل پی ایف یو جے کے دلائل جاری رکھنے کی ہدایت کی۔
مزید پڑھیں: بنگلہ دیشی الیکٹریشن نے 1 ارب 93 کروڑ روپے کی لاٹری جیت لی

متعلقہ خبریں