اہم خبریں

ایران کا بڑا اعلان ’’آئی اے ای اے ‘‘سے مکمل علیحدگی، خطہ پھرکشیدگی کی لپیٹ میں

تہران (اے بی این نیوز)مشرق وسطیٰ کی تازہ ترین پیش رفت میں ایران نے بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (IAEA) کے ساتھ تمام تر تعاون کو باضابطہ طور پر معطل کر دیا ہے، جس کے نتیجے میں ایجنسی کے معائنہ کاروں کی ٹیم تہران سے نکل کر آسٹریا میں IAEA کے ہیڈکوارٹر واپس پہنچ گئی ہے۔ یہ اقدام ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ایران، اسرائیل اور امریکا کے درمیان کشیدگی اپنی انتہا کو چھو رہی ہے، اور خطے میں جوہری خطرات کے حوالے سے عالمی سطح پر تشویش میں اضافہ ہو رہا ہے۔

IAEA کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ان کا عملہ ایران کی جوہری تنصیبات میں جاری تنازع اور سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر تہران چھوڑ چکا ہے۔ ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل رافیل گروسی نے اس صورتحال کو انتہائی نازک قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایران کے ساتھ شفاف بات چیت اور فوری نگرانی کا عمل بحال کرنا نہایت ضروری ہے تاکہ جوہری سرگرمیوں پر عالمی اعتماد بحال رہ سکے۔

یہ اقدام اس وقت سامنے آیا جب ایران اور اسرائیل کے درمیان حالیہ جنگ کے دوران IAEA کا عملہ تہران میں موجود تھا، جہاں وہ ممکنہ تابکار مواد کے اخراج اور تنصیبات کو پہنچنے والے نقصان کی نگرانی کر رہا تھا۔ تاہم ایران میں ایجنسی کے کتنے معائنہ کار باقی ہیں، یہ اب تک واضح نہیں ہو سکا ہے۔

ایران نے ایجنسی پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ اسرائیلی اور امریکی حملوں کی نہ تو مذمت کرتی ہے اور نہ ہی غیر جانب دار کردار ادا کر رہی ہے۔ ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ IAEA نے 12 جون کو ایک یکطرفہ قرارداد منظور کی تھی جس میں ایران پر جوہری ذمہ داریوں کی خلاف ورزی کا الزام لگایا گیا تھا، اور اسی قرارداد کے اگلے ہی روز اسرائیل نے ایران پر یورینیم کی افزودگی کے الزام میں حملہ کیا۔

جنگ بندی کے بعد ایرانی پارلیمنٹ نے متفقہ طور پر ایک قرارداد منظور کی، جس کے تحت IAEA سے تمام تر تعاون معطل کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اس قرارداد پر ایرانی صدر مسعود پیشمرگا نے حالیہ دنوں میں دستخط کر دیے، جس کے بعد یہ فیصلہ نافذ العمل ہو چکا ہے۔

اگرچہ ایران نے IAEA سے تعاون روک دیا ہے، لیکن تہران نے اس بات کی بھی وضاحت کی ہے کہ وہ اب بھی “معاہدہ برائے جوہری عدم پھیلاؤ” (NPT) کا پابند ہے۔ یہ بیان عالمی سطح پر یہ پیغام دینے کی کوشش ہے کہ ایران مکمل طور پر بین الاقوامی قوانین سے منہ نہیں موڑ رہا، بلکہ صرف غیر جانبداری کے فقدان پر احتجاج کر رہا ہے۔
مزید پڑھیں :بھارتی فوج کے اعلیٰ افسر نے مان لی پاکستان کی فوجی طاقت، حیران کن انکشاف

متعلقہ خبریں