اسلام آباد (اے بی این نیوز)اسلام آباد ہائیکورٹ نے 9 مئی کے پرتشدد واقعے میں انسداد دہشت گردی عدالت سے سزا پانے والے چار مجرموں کو بری کر دیا۔ یہ فیصلہ جسٹس خادم حسین سومرو اور جسٹس اعظم خان پر مشتمل ڈویژنل بینچ نے سنایا۔
بری ہونے والوں میں سہیل خان، شاہزیب، اکرم اور میرا خان شامل ہیں۔ سہیل خان اور شاہزیب کی پیروی معروف وکیل ڈاکٹر بابر اعوان نے کی۔ سماعت کے دوران بابر اعوان نے عدالت کو بتایا کہ ایف آئی آر میں سہیل خان اور شاہزیب کا نام کہیں درج نہیں، نہ ہی شناخت پریڈ کے دوران کسی گواہ نے ان کی نشاندہی کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ محمد عامر کو شناخت کرنے والے گواہوں کے باوجود کیس سے ڈسچارج کر دیا گیا، جبکہ سہیل خان کے خلاف کوئی واضح ثبوت موجود نہیں۔
اکرم اور میرا خان کے حوالے سے بھی وکیل نے مؤقف اپنایا کہ صرف ایک گواہ نے شناخت کی، جبکہ جن گواہوں نے شناخت کی ان کا نام ایف آئی آر میں شامل نہیں۔ عدالت نے اس نکتے پر بھی سوال اٹھایا کہ اگر ملزمان سے لاٹھیاں برآمد ہوئیں تو کسی کو زخمی کیوں نہیں کیا گیا؟ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ پراسیکیوشن نہ ملزمان کی موقع پر موجودگی ثابت کر سکی اور نہ ہی کسی کے زخمی ہونے کا ریکارڈ پیش کیا گیا۔
پراسیکیوٹر کی جانب سے عدالت سے مزید وقت مانگا گیا، جس پر عدالت نے کہا کہ تمام دلائل سننے کے بعد اب مزید وقت دینا مناسب نہیں۔ عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ صرف شناخت پریڈ کی بنیاد پر سزا دینا نظام عدل کے ساتھ زیادتی ہو گی۔
آخر میں عدالت نے تمام شواہد اور دلائل کا جائزہ لینے کے بعد سہیل خان، شاہزیب، اکرم اور میرا خان کو بری کرنے کا حکم دے دیا۔