اہم خبریں

مخصوص نشستوں کی بندربانٹ جمہوریت کے چہرے پر بدنما داغ ہے،شیرافضل مروت

اسلام آباد ( اے بی این نیوز   )شیرافضل مروت نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کی جماعتی حیثیت انٹرا پارٹی انتخابات کے فیصلے سے مشروط ہے۔ سپریم کورٹ کا حالیہ فیصلہ جمہوریت، آئین اور سول بالادستی پر ضرب ہے۔ مخصوص نشستوں کی بندربانٹ جمہوریت کے چہرے پر بدنما داغ ہے۔
الیکشن کمیشن نے ہماری ٹکٹیں جان بوجھ کر مسترد کرائیں۔ پی ٹی آئی سے اتحاد توڑنے کے لیے بلے باز کو منصوبہ بندی سے سامنے لایا گیا۔ ہمیں آزاد کہیں یا ایس آئی سی کا حصہ، ہم بانی پی ٹی آئی کے سپاہی ہیں۔
خیبرپختونخوا کے عوام سے ضمیر فروشی کی امید رکھنا خام خیالی ہے۔ سیاسی اور عدالتی راستے بند کر دیے گئے، اب صرف خدمت کا جذبہ باقی ہے۔ ہمیں پارلیمنٹ سے باہر رکھ کر عوامی مینڈیٹ پر ڈاکا ڈالا گیا۔ وہ اے بی این نیوز کے پروگرام سوال سے آگے میں گفتگو کر رہے تھے انہوں نے کہا کہ اصل پی ٹی آئی وہ ہے جو خیبرپختونخوا حکومت اور بجٹ کے ساتھ کھڑی ہے۔
جمہوریت تب مضبوط ہو گی جب فیصلے عدالتوں سے نہیں عوام کے ووٹوں سے ہوں گے۔ مذہبی جماعتیں دوسروں کا حق کھانے کو حرام کہتی ہیں، اب عمل سے بھی ثابت کریں۔
سیاسی مستقبل کوداؤ پر لگا کرملک میں غیرجمہوری قوتوں کو مضبوط کیا گیا۔ پی ٹی آئی کو نظام سے نکالنے کی کوشش جمہوریت سے کھلا تصادم ہے۔ ریزرور سیٹوں کی بندربانٹ عوامی مینڈیٹ کی توہین ہے۔ جو 9 مئی کے بعد غائب تھے،آج نظریاتی بنے بیٹھے ہیں۔ تحریک کا دعویٰ کرنے والے آج اقتدار کی آس میں سرگرم ہیں۔ پارٹی کے کئی موجودہ رہنما آزمائش کے وقت خاموش رہے۔
پی ٹی آئی سے اسٹیبلشمنٹ و عدلیہ کا رویہ ملک سے زیادتی ہے۔ ریزرو سیٹوں کی بندربانٹ سے عوامی مینڈیٹ قتل ہوا۔ پی ٹی آئی کے 90 فیصد فیصلے بدنیتی پر مبنی تھے۔ سفارش پر قیادت بدلی گئی، یوتھ کو نظر انداز کیا گیا۔ پی ٹی آئی کی اندرونی بدنظمی نے پارٹی کو کمزور کیا۔
جمہوری نظام صرف ترمیم سے نہیں، عوامی طاقت سے بدلے گا۔ وکیل بانی پی ٹی آئی فیصل چودھرینے کہا کہ پی ٹی آئی کو انتخابی عمل سے باہر رکھنے کی سازش کی گئی۔ پی ٹی آئی کو انتخابی میدان سے باہر رکھنے کی منصوبہ بندی کی گئی۔
ہم سے پارٹی سمبل کی واپسی کا حق چھین لیا گیا۔ ہمارےمعاملےمیں الیکشن کمیشن کا کردار مشکوک رہا ۔ قانون کی آڑ میں سیاسی جماعت کو دیوار سے لگانے کی کوشش کی گئی۔ عدلیہ کا فیصلہ یا جمہوریت پرکاری ضرب ہے۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے فیصلے پر ملک بھر میں شدید ردعمل آیا۔ پی ٹی آئی کیخلاف تاریخ کا سیاہ ترین عدالتی فیصلہ کیاگیا۔ فیصلوں سے عوام کا اعتماد متزلزل، انصاف دفن ہوگیا۔ کیا ہم جسٹس منیر کی تاریخ دہرا رہے ہیں۔
الیکشن میں فارم 47 کے ذریعے عوامی مینڈیٹ چوری کیا گیا۔ ریاستی جبر کے باوجود پی ٹی آئی کو تاریخی فتح حاصل ہوئی۔ پوچھتاچاہتاہوں کیا سب جماعتوں کو یکساں میدان دیا گیا؟ سیاسی کارکنوں کی گرفتاریاں، گھروں پر چھاپے، خاندان اٹھائے گئے۔
مخصوص نشستوں کا فیصلہ متنازع ہے، تناسب کا اصول توڑا گیا؟ کیا الیکشن صرف رسمی کارروائی تھی؟ الیکشن ٹربیونلز پر دباؤ؟ نوٹس لینے والوں کو ہٹایا گیا؟ اتناکچھ کرنےکےباوجودعوام نےووٹ پی ٹی آئی کوہی دیا۔ پاکستان میں عوامی رائے کی توہین معمول بن چکی ہے۔
الیکشن سے پہلے کھیل فکس ہو چکا تھا؟ پارٹی کو الیکشن سے باہر رکھ کر جمہوریت دفن کر دی گئی؟ آئینی ادارے یرغمال، اور عوام کی رائے بے وزن ہوگئی۔ قانون کے نام پر طاقت کی دھونس، یہ کیسا نظام ہے؟ ہم اس جدوجہد سے پیچھے نہیں ہٹیں گے
مزید پڑھیں :پاکستان نےسلامتی کونسل کی صدارت سنبھال لی،یواین چارٹرکےتحت تنازعات کاپرامن حل چاہتے ہیں،عاصم افتخار

متعلقہ خبریں