اسلام آباد (اے بی این نیوز ) مخصوص نشستوں کے نظرثانی کیس کے فیصلے سے پر پاکستان تحریک انصاف کا ردعمل سامنے آگیا۔ دیئے ردعمل کے مطابق کہا گیا کہ ہمارا وطن، جسے کبھی اسلامی جمہوریہ پاکستان کہا جاتا تھا، آج مکمل طور پر بے آئین، بے انصاف اور ریاستی استبداد کا نمونہ بن چکا ہے۔آج ایک بار پھر پاکستان تحریک انصاف کے آئینی حق پر ڈاکہ ڈال دیا گیا ہے۔
ہم وہی پاکستان تحریک انصاف ہیں جس کا ماضی میں اسی سپریم کورٹ کے ایک فیصلے کے تحت مخصوص نشستوں کا آئینی استحقاق تسلیم کیا گیا تھا۔یہ وہ وقت تھا جب عدالت نے آئین کی روشنی میں فیصلہ دیا، اور سچائی و انصاف عدالت کے کمرے سے جھلکی۔مگر آج، اسی عدالت سے اس فیصلے کا انہدام کر دیا گیا۔آج ایک ایسا فیصلہ آیا ہے جس نے نہ صرف انصاف کی روح کو کچلا ہے، بلکہ عوام کے ووٹ، نمائندگی اور اعتماد کو بھی روند ڈالا ہے۔
یہ نظرثانی کیس مہینوں عدالتوں میں چلتا رہا، اور تحریک انصاف نے ہر قانونی دروازہ کھٹکھٹایا، ہر دلیل پیش کی، ہر آئینی نکتہ اٹھایا۔آج جس دیدہ دلیری سے تحریک انصاف کی مخصوص نشستوں کو چھینا گیا اور “مالِ غنیمت” کی طرح ان جماعتوں میں بانٹا گیا جنہیں عوام نے مسترد کیا وہ جمہوریت اور ووٹ کے حق کا قتل ہے۔ یہ فیصلہ پاکستان کی آئینی تاریخ کا ایک سیاہ ترین دن ہے۔
تحریک انصاف کو کچلنے کی ریاستی پالیسی کا یہ ایک اور سنگین باب ہے۔پہلے الیکشن چوری کیے گئے، بلے کا نشان چھینا گیا، کارکنوں کو اغوا کیا گیا، کاغذات داخل کرانے سے پہلے تائید و تجویز کنندگان کو لاپتہ کیا گیا، میڈیا بلیک آؤٹ کیا گیا، اور عمران خان کو دو سال سے قید میں رکھا ہوا ہے۔ اب عوامی مینڈیٹ کو صرف اس لیے رد کیا گیا کہ یہ مینڈیٹ عمران خان کے نام پر تھا۔
آج ہم کھلے الفاظ میں کہتے ہیں کہ یہ ریاست اب عوامی، آئینی یا جمہوری نہیں رہی۔تحریک انصاف کے ووٹرز، کارکنان اور حامیوں کو مسلسل نشانہ بنایا جا رہا ہے۔انہیں بنیادی حقوق سے محروم کیا جا رہا ہے۔
ہر دروازہ بند کر دیا گیا ہے سوائے جیل اور قبرستان کے۔لیکن ہماری ایک امید باقی ہے، اور وہ ہے عمران احمد خان نیازی! یہ ملک اگر کسی ایک شخص کے کردار، قربانی، سچائی اور عوامی طاقت سے دوبارہ آئین، انصاف اور جمہوریت کی طرف پلٹ سکتا ہے، تو وہ صرف اور صرف عمران خان ہیں۔ہم پر جبر کی انتہا کی گئی ہے، مگر سچ بولنے کا حوصلہ چھینا نہیں جا سکا۔
ہم پر ہر دروازہ بند کیا گیا، مگر ہمارے دل اور زبان پر تالے نہیں لگائے جا سکتے۔ ہمیں زنجیروں میں ضرور جکڑا گیا ہے لیکن ہم اس فسطائیت والی زنجیر کی چابی بنا کر رہیں گے۔ ہم زخمی ضرور ہیں، لیکن عمران خان کے نظریئے کی مرہم ہمارے پاس موجود ہے۔ ہم عدالتوں سے ناامید ہو چکے ہیں، لیکن عوام سے نہیں۔اور ہم جانتے ہیں کہ آخری فتح انشاء اللہ حق، آئین، اور عمران خان کی ہو گی۔
مزید پڑھیں :جمہوریت کیخلاف فیصلے، آئندہ نسلوں کو اندھیرے میں دھکیل سکتے ہیں، شعیب شاہین