اہم خبریں

ذمہ داری ان افراد پر ہے جنہوں نےعمران خان کا اعتماد توڑا ، ورکرشدید ناراض ہے،فواد چودھری

اسلام آباد (اے بی این نیوز)فواد چودھری نے کہا ہے کہ جو کچھ ہو رہا ہے، وہی ہے جس کی بار بار نشاندہی کی تھی۔ ملک ایک بڑے سیاسی بحران میں داخل ہو چکا ہے۔ ہم نے پہلے ہی خبردار کیا تھا کہ معاملات یہاں نہیں رکیں گے۔
خیبرپختونخوا میں عوامی نمائندے عوامی غصے کا سامنا کر رہے ہیں ۔ ایم این ایز، ایم پی ایز کے خلاف نعرے بازی اور تصادم افسوسناک ہے۔ ذمہ داری ان افراد پر ہے جنہوں نے بانی پی ٹی آئی کا اعتماد توڑا ۔
سینئر رہنما پارٹی کو بحران سے نہ نکال سکے۔ دو سال سے بانی پی ٹی آئی جیل میں ہے، مگر قیادت خاموش رہی۔ اگر یہی صورتحال رہی تو رہنماؤں کا عوام میں جانا مشکل ہو جائے گا۔ پارٹی کی اصل طاقت ورکر تھا، جو اب شدید ناراض ہے۔ وہ اے بی این نیوز کے پروگرام بدلو میں گفتگو کر رہے تھے انہوں نے کہا کہ
علیمہ خان کی حالیہ پوزیشن سے پارٹی مزید تقسیم کا شکار ہو رہی ہے۔ بانی پی ٹی آئی کی بہنوں کو قیادت سنبھالنی چاہیے، تاریخ یہی راستہ دکھاتی ہے۔ تحریک انصاف کی موجودہ قیادت ورکرز کا اعتماد کھو چکی ہے۔ ہم سیاستدان ہیں، ہتھیار نہیں اٹھا سکتے، سیاسی سپیس دی جائے۔
سیاسی کارکنوں کو دیوار سے لگایا گیا تو خلا شدت پسند قوتیں پُر کریں گی۔ اسٹیبلشمنٹ پالیسی پر نظرِ ثانی کرے، سیاسی عمل کا دروازہ کھلا رکھے۔ پی ٹی آئی کو فوری طور پر ایک متحد اپوزیشن الائنس بنانا چاہیے۔ سیشن کورٹس میں رات ساڑھے 12بجے فیصلے قانون کی صریح خلاف ورزی ہے۔
فیصل آباد میں رات گئے عدالتی کارروائیاں انصاف پر سوالیہ نشان ہیں۔ اسمبلیاں توڑنے کا فیصلہ ماضی میں مہلک ثابت ہوا، اب مزید نقصان نہ ہو۔علی امین کی اصل کامیابی بانی کی رہائی سے مشروط تھی، جس میں وہ ناکام رہے۔
شوکت بسرا نے کہا کہ مخالفین کہتے تھے پی ٹی آئی کا ٹکٹ کوئی نہیں لے گا پارٹی ختم ہو جائے گی۔ پارٹی کو ختم کرنے والے روز رات کو سوتے ہیں کہ کام ہو گیا۔
صبح اٹھتے ہیں تو پوری قوم بانی پی ٹی آئی کے ساتھ کھڑی ہوتی ہے۔ پارٹی کو 15 سیٹیں دلوانے کی باتیں کرنے والے خوش فہمی میں ہیں۔
تین سال ہو گئے، پی ٹی آئی کو مٹانے کی کوششیں ناکام رہیں۔ آج 90 فیصد قوم براہ راست بانی پی ٹی آئی کے ساتھ کھڑی ہے۔ ملک میں آئین، قانون اور عدالتی نظام باقی نہیں رہا۔
علیمہ خانم کو پارٹی میں قیادت سنبھالنے کا مکمل حق ہے۔
بشریٰ بی بی کو گھٹیا مقدمات کے ذریعے دباؤ میں لایا جا رہا ہے۔ بانی پی ٹی آئی اور ان کا پورا خاندان جیلیں کاٹ رہا ہے۔ عظمیٰ کاردار نے کہا کہ ہماری پوری قیادت کو ڈیتھ سیل میں ڈالا گیا، صبر و تحمل سے قید کاٹی۔ ہر وقت مائنس ون کی بات کرنے والے آج خود اسی انجام سے دوچار ہیں۔ پارٹی کے اندر انتشار ہے سب اپنی جگہ بنانے کی کوشش میں مصروف ہیں۔ بانی پی ٹی آئی کے اردگرد اب صرف ایک وفادار دستہ باقی رہ گیا ہے۔ زیادہ تر وکیل فری کیس لڑ کر ٹکٹیں لے گئے، اب انتخابی سیاست کے قابل نہیں۔

مزید پڑھیں :گلگت بلتستان کے بعض علاقوں میں ممکنہ سیلاب کے حوالے سے الرٹ جاری کر دیا گیا

متعلقہ خبریں