اہم خبریں

ٹرمپ نے گھٹنے ٹیک دیئے،ایران کیجانب سے امریکی اڈوں پر حملوں کا جواب نہ دینے کی پالیسی،دماغ ٹھنڈا رکھنے پر زور

نیویارک (اے بی این نیوز)نیو یارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حالیہ دنوں میں ایران کی جانب سے کیے گئے حملے کے بعد کوئی فوری فوجی ردعمل دینے کی خواہش ظاہر نہیں کی۔ ذرائع کے مطابق ٹرمپ، جو اس وقت ریپبلکن پارٹی کے ممکنہ صدارتی امیدوار ہیں، نے اپنے قریبی حلقوں اور مشیروں کے ساتھ گفتگو میں اس معاملے پر ٹھنڈے دماغ سے سوچنے پر زور دیا ہے اور کہا ہے کہ کسی بھی ردعمل سے پہلے تمام ممکنات اور نتائج کا بغور جائزہ لیا جانا چاہیے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایران کی طرف سے یہ حملہ مشرق وسطیٰ میں کشیدگی کے بڑھتے ہوئے تناظر میں سامنے آیا، جس سے علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر تشویش میں اضافہ ہوا ہے۔ تاہم ٹرمپ نے اب تک اس واقعے پر براہ راست کوئی عوامی بیان نہیں دیا ہے اور ان کا رویہ عمومی طور پر محتاط رہا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کی ٹیم داخلی سطح پر یہ حکمت عملی اختیار کیے ہوئے ہے کہ موجودہ بائیڈن انتظامیہ پر تنقید کی جائے کہ وہ ایران کے حوالے سے نرم رویہ رکھتی ہے، لیکن ساتھ ہی کسی فوجی کارروائی کی حمایت یا اشارہ دینے سے گریز کیا جائے تاکہ انتخابی مہم میں کوئی متنازع پہلو پیدا نہ ہو۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کی اس پالیسی کا مقصد اپنے ووٹرز کو یہ باور کرانا ہے کہ وہ امن کو ترجیح دیتے ہیں، تاہم وہ کسی بھی ممکنہ خطرے کے لیے تیار ہیں۔ تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ اگرچہ ٹرمپ کی خارجہ پالیسی ماضی میں جارحانہ رہی ہے، لیکن اس موقع پر وہ تحمل کا مظاہرہ کرتے نظر آ رہے ہیں، شاید اس لیے بھی کہ وہ 2024 کے انتخابات کے قریب کسی بڑے تنازع سے بچنا چاہتے ہیں۔

مجموعی طور پر، ٹرمپ کی ایران کے حالیہ حملے پر خاموشی اور غیر جارحانہ ردعمل ایک ایسی حکمت عملی کا حصہ معلوم ہوتا ہے جو انتخابی سیاست اور بین الاقوامی تعلقات دونوں پہلوؤں کو مدنظر رکھ کر تیار کی گئی ہے۔

مزید پڑھیں :دنیا بھر میں امریکی اڈوں کے خلاف ایران نےحملوں کوآپریشن ’’بشارت الفتح‘‘ کا نام دیدیا

متعلقہ خبریں