اہم خبریں

امریکہ اور ایران میں محاذ آرائی خطے کو جنگ کی طرف دھکیل سکتی ہے،سردار مسعود خان

اسلام آباد (اے بی این نیوز)سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ مشرق وسطیٰ کی کشیدگی عالمی امن کے لیے خطرہ ہے۔ امریکہ اور ایران میں محاذ آرائی خطے کو جنگ کی طرف دھکیل سکتی ہے۔ اسرائیل ایران تنازع سے توانائی کے ذخائر کو سنگین خطرات لاحق ہیں۔
خطے میں امریکی فوجی اڈے ممکنہ کارروائیوں کا مرکز بن سکتے ہیں۔ سفارتکاری کے دروازے بند ہونے سے صورتحال مزید خراب ہو گی۔ خلیجی ریاستوں میں امریکی فوجی اڈے ممکنہ کارروائیوں کے مراکز بن سکتے ہیں۔
امریکہ کے طیارہ بردار بیڑے بھی ایران کے لیے ممکنہ ہدف ہو سکتے ہیں۔ اسرائیل ایران کشیدگی سے توانائی کے مراکز خطرے میں۔ شام، لبنان اور عراق میں ایران کے حامی گروپ متحرک ہو سکتے ہیں۔
تہران میں جوابی حملے کے فیصلے پر شدید غور جاری ہے۔ ایران امریکی ردعمل کے ممکنہ نتائج سے بخوبی آگاہ ہے۔ ایران نے پہلے سفارتکاری، پھر دفاع کا راستہ اپنایا، اب فیصلہ کن موڑ پر ہے۔
ایران کا کوئی بھی اقدام خطے کو شدید عدم استحکام سے دوچار کر سکتا ہے۔ وہ پروگرام ڈبیٹ ایٹ ایٹ میں گفتگو کر رہے تھے انہوں نے کہا کہ
اسرائیل وزیراعظم نیتن یاہونے جنگ کے بعد پہلا مقصد حاصل کر لیا۔ امریکہ نے ایران کی تین جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا۔ خلیجی ریاستوں نے سفارتی سطح پر ایران کا ساتھ دیا ہے۔
ایران خلیجی ممالک میں امریکی اڈوں پر حملے سے گریز کرے گا۔
ایران نہیں چاہتا کہ عرب دنیا سے اس کی کشیدگی دوبارہ بڑھے۔ چین کی سفارتکاری کے بعد ایران اور سعودی عرب کے تعلقات بہتر ہوئے۔ ایران محتاط پالیسی کے تحت مکمل جنگ سے اجتناب چاہتا ہے۔
ایران کے چین اور روس سے دفاعی تعلقات مضبوط ہو رہے ہیں۔ جنگ کے دوران چینی طیارے ایرانی فضا میں کمک لے کر داخل ہوئے۔ چین کی فریٹ ٹرین ایران پہنچی، بی آرآئی کے تحت ممکنہ امداد فراہم کی گئی۔
چینی طیاروں نے ایرانی فضا میں ٹرانسپونڈر بند کیے، اہم پیغام دیا گیا۔ روس اور چین فوری طور پر جنگ میں واضح طور پر شامل نہیں ہوں گے۔ ایران کو دفاعی اسلحہ اور ٹیکنالوجی کی فراہمی جاری ہے۔
جنگ پھیلی تو روس و چین کو فیصلہ کرنا ہوگا کہ ایران کا ساتھ کیسے دیا جائے
موجودہ صورتحال جنگ عظیم دوم کی طرح بتدریج وسیع ہو سکتی ہے۔ پاک بھارت حالیہ جنگ کے بعد پاکستان کو سفارتی محاذ پر کامیابی ملی۔ واشنگٹن میں جنرل عاصم منیر کی صدر ٹرمپ سے غیر معمولی ملاقات۔
ملاقات سے پاک امریکہ تعلقات میں نئے باب کا آغاز ہوا۔ دفاعی ہی نہیں، معاشی اور تکنیکی تعاون کے امکانات بھی بڑھے۔امریکہ کی ایران پر کارروائی کے بعد پاکستان خاموش نہیں رہ سکتا۔
ایران پاکستان کا ہمسایہ اور اس کا جوہری معاملہ حساس ہے۔
پاکستان نے آغاز سے اسرائیلی جارحیت کی مسلسل مذمت کی۔ اصولی موقف واضح ہے، پس پردہ مفاہمت کی تفصیلات اہم ہوں گی۔ پاک امریکہ تعلقات مضبوط ہوئے ہیں، مستقبل ان کا مستحکم دکھائی دیتا ہے۔
ایران کے خلاف امریکی و اسرائیلی حملوں کا مقصد جوہری صلاحیت ختم کرنا ہے۔ ایران کے دفاعی نظام، حکومت اور اسلامی نظام کو کمزور کرنا مقصود ہے۔ ایران کو لسانی و نسلی بنیادوں پر تقسیم کرنے کا منصوبہ خطرناک ہے۔
ایران کی لیبیا یا صومالیہ جیسی صورتحال پاکستان کے لیے شدید خطرہ ہوگی۔ ایران میں حکومت کی تبدیلی یا سخت تر نظام کا خدشہ موجود ہے۔ پاکستان کے لیے صورتحال نازک ہے، ہمسایہ ملک کی عدم استحکام کا اثر ضرور پڑے گا۔

مزید پڑھیں :ایرانی انٹیلی جنس نے موساد کے مبینہ جاسوس کا اعترافی بیان جاری کر دیا ہے

متعلقہ خبریں