ماسکو (اے بی این نیوز )ولادی میر پیوٹن نے ایک بیان میں علاقائی دفاعی تعاون اور ایران کے ساتھ روسی تعلقات کو اجاگر کیا ہے۔ ایک حالیہ اجلاس کے دوران، پیوٹن نے کہا کہ روس نے ایران کو ایئر ڈیفنس سسٹم میں تعاون کی پیشکش کی تھی، لیکن ایران نے اس پیشکش کو مسترد کر دیا، اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ وہ اپنے تنازعات کو خود حل کرے گا۔
پیوٹن کے مطابق، “ہم نے ایک بار اپنے ایرانی دوستوں کو ایئر ڈیفنس سسٹم کے شعبے میں کام کرنے کی پیشکش کی، لیکن انہوں نے اس وقت زیادہ دلچسپی نہیں دکھائی۔” اس بیان سے واضح ہوتا ہے کہ ایران اپنی فوجی خودمختاری کو برقرار رکھنا چاہتا ہے، حتیٰ کہ روس تیار ہے کہ اگر ضرورت پڑی تو مدد فراہم کرے۔
اس بیان کا پس منظر ایران اور اسرائیل کے درمیان حالیہ کشیدگیوں سے جڑا ہے، جو علاقے میں ایک نازک توازن پیدا کر رہا ہے۔ روس اور ایران کے درمیان اس سال کے اوائل میں ایک حکمت عملی کے معاہدے پر دستخط ہوئے، جو فوجی تعاون کو گہرا کرتا ہے، لیکن اس میں کسی فوجی امداد کی ضمانت نہیں دی گئی ہے۔ یہ معاہدہ روس کے لیے وسط ایشیا میں اپنے اثر و رسوخ کو برقرار رکھنے کی کوششوں کا حصہ ہے۔
حالیہ اسرائیلی حملوں نے ایران کے ایئر ڈیفنس سسٹم کی کمزوریوں کو اجاگر کیا ہے، جو جزوی طور پر روسی ٹیکنالوجی پر مبنی ہیں۔ یہ واقعات روسی فوجی حلقوں میں اپنے اپنے دفاعی نظاموں کی افادیت کے بارے میں سوالات اٹھا رہے ہیں، کیونکہ ان میں بھی مشابهت نظر آتی ہے۔ اس طرح، پیوٹن کا بیان نہ صرف ایران کے ساتھ روسی تعلقات کو ظاہر کرتا ہے بلکہ علاقائی سلامتی کے چیلنجوں کا بھی احاطہ کرتا ہے۔
ایران کو بار بار مدد کی اپیل کی لیکن انہوں نے کہا کے ہم خود لڑیں گیں ہم دیکھ رہیں ہیں اگر ایران کی گرفت کمزور ہوتی نظر آئی تو ہم تیار ہیں اب تک ایران اس رائیل پر حاوی ہے
پیوٹن کا بڑا بیان pic.twitter.com/v3laUKiqKj— ℭ⃝ⓞℭ𝐨𝐥 𝐀𝐬𝐢𝐦 (@C0b1ra) June 19, 2025
مزید پڑھیں :اسرائیلی وزیر دفاع نے ایرانی سپریم لیڈر کے قتل کی دھمکی دیدی