اسلام آباد (اے بی این نیوز) ایرانی میزائلوں کی طاقت اور ان کی جنگی صلاحیتوں نے ایک بار پھر عالمی سطح پر توجہ حاصل کر لی ہے۔ ایران کی فوج، جو اب ہائپرسونک، بیلسٹک اور کروز میزائلوں سے لیس ہو چکی ہے، پورے مشرق وسطیٰ میں خطرے کی ایک نئی علامت بن چکی ہے۔ حالیہ دنوں میں ایران نے تل ابیب اور اسرائیل کے دیگر شہروں کو نشانہ بنا کر اپنی عسکری طاقت اور دفاعی تیاریوں کا واضح پیغام دیا ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایران اب محض دفاعی پوزیشن پر نہیں بلکہ کسی بھی جارحیت کا فوری اور مؤثر جواب دینے کی پوزیشن میں ہے۔
آپریشن وعدہ صادق III کے دوران ایران نے صرف سات منٹ کے اندر اپنی سرزمین سے تل ابیب کو نشانہ بنا کر یہ واضح کر دیا کہ وہ نہ صرف طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل رکھتا ہے بلکہ ان میزائلوں کو درست نشانے پر داغنے کی مہارت بھی رکھتا ہے۔ اس کارروائی نے دنیا بھر کے عسکری مبصرین کو یہ باور کرا دیا ہے کہ ایران کی میزائل صلاحیتیں کسی بھی جدید دفاعی نظام کے لیے سنجیدہ چیلنج بن چکی ہیں۔
ایران کے پاس اس وقت ایسے میزائل موجود ہیں جن کی مار دو سے ڈھائی ہزار کلومیٹر تک ہے۔ ان میزائلوں کی رینج اتنی وسیع ہے کہ نہ صرف اسرائیل بلکہ بھارت اور دیگر علاقائی حریف بھی ان کی زد میں آ سکتے ہیں۔ ایران کے میزائل پروگرام کی بنیاد تین اہم اقسام کے میزائل سسٹمز پر ہے: ہائپرسونک، بیلسٹک، اور کروز میزائل۔
ہائپرسونک میزائل الفتح
ایران کا جدید ترین ہائپرسونک میزائل “الفتح” تقریباً 1400 کلومیٹر رینج رکھتا ہے اور پانچ کلومیٹر فی سیکنڈ کی رفتار سے سفر کرتا ہے، جو آواز کی رفتار سے کئی گنا زیادہ ہے۔ اس رفتار کی بدولت یہ دشمن کے جدید فضائی دفاعی نظاموں کو چکمہ دے کر اپنے ہدف کو کامیابی سے نشانہ بنانے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے۔ اسے جدید ترین ٹیکنالوجی کے تحت اس طرح ڈیزائن کیا گیا ہے کہ یہ ہدف تک پہنچنے میں انتہائی تیزی اور درستگی سے کام لیتا ہے۔
کروز میزائل الفتح
“الفتح II” ایران کا ایک انتہائی مؤثر اور خطرناک کروز میزائل ہے، جس کی رینج 1500 کلومیٹر ہے۔ یہ میزائل کم اونچائی پر پرواز کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور پرواز کے دوران کئی بار سمت تبدیل کر سکتا ہے، جس سے یہ ریڈار کے نظام سے بچ نکلتا ہے۔ عسکری ماہرین کے مطابق یہ میزائل صرف 400 سیکنڈز میں تل ابیب جیسے اہداف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے، جو اسے ایران کے اسٹریٹجک ہتھیاروں میں نمایاں بناتا ہے۔
ایران کے بیلسٹک میزائل، ایک جامع ذخیرہ
ایران کے بیلسٹک میزائل سسٹم کو اس کی دفاعی اور اسٹریٹجک طاقت کی ریڑھ کی ہڈی کہا جاتا ہے۔ ایران کے پاس کم از کم نو مختلف اقسام کے بیلسٹک میزائل موجود ہیں، جن میں فتح، سیجل، خیبر، عماد، شہاب، غدر، پایہ، خیبر شِکن، اور حج قاسم شامل ہیں۔ ان میزائلوں کی خصوصیات مختلف ہیں—کچھ کم رینج کے لیے بنائے گئے ہیں، تو کچھ طویل فاصلے تک مار کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، لیکن سبھی کی تباہ کن صلاحیت واضح اور خطرناک ہے۔
غدر میزائل سیریز
غدر میزائل ایران نے 2005 میں متعارف کرائے تھے اور یہ مختلف رینج کے ورژنز پر مشتمل ہیں۔ “غدر ایس” تقریباً 1350 کلومیٹر، “غدر ح” 1650 کلومیٹر جبکہ “غدر ایف” طویل فاصلے تک مار کرنے والا میزائل ہے جو تقریباً 1950 کلومیٹر تک وار ہیڈ لے جا سکتا ہے۔
خیبر شکن
خیبر شِکن درمیانے فاصلے تک مار کرنے والا ایک جدید بیلسٹک میزائل ہے جو ایرانی دفاعی ماہرین کے مطابق فضائی دفاعی نظاموں کو نظرانداز کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اس کے مختلف ورژنز کی رینج 1450 کلومیٹر تک ہے اور اسے خاص طور پر اسٹریٹجک تناظر میں اہم سمجھا جاتا ہے۔
عماد میزائل
عماد ایک مائع ایندھن سے چلنے والا بیلسٹک میزائل ہے جس کا وزن 1750 کلو گرام ہے اور یہ 1700 کلومیٹر تک مار کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اسے “القدر” میزائل کا جدید ورژن سمجھا جاتا ہے اور یہ نہ صرف طویل فاصلے تک ہدف کو نشانہ بنانے کی اہلیت رکھتا ہے بلکہ اس کی درستگی بھی غیر معمولی ہے، جس سے یہ ایران کی میزائل ٹیکنالوجی میں نمایاں مقام رکھتا ہے۔
کروز میزائل کی خصوصیات
ایرانی کروز میزائل مکمل طور پر گائیڈڈ ہوتے ہیں اور ان کی پرواز کی رفتار تقریباً 800 کلومیٹر فی گھنٹہ ہوتی ہے۔ ان کی سب سے بڑی خصوصیت یہ ہے کہ یہ کم بلندی پر پرواز کر کے دشمن کے ریڈار نظام سے بچ نکلنے کی مکمل صلاحیت رکھتے ہیں، جو انہیں دشمن کے لیے زیادہ خطرناک بناتا ہے۔
مجموعی طور پر ایران کی میزائل طاقت اس کے دفاعی نظریے کی عکاسی کرتی ہے، جس کے تحت وہ نہ صرف اپنے خلاف کسی بھی ممکنہ جارحیت کا بھرپور جواب دینے کے لیے تیار ہے بلکہ اپنی اسٹریٹجک برتری کو برقرار رکھنے کے لیے ہر وقت مستعد بھی ہے۔ آج کی دنیا میں جہاں عسکری طاقت سفارتی اثر و رسوخ کے لیے اہم ترین ہتھیار بن چکی ہے، ایران نے اپنی میزائل ٹیکنالوجی کو اس حد تک ترقی دے دی ہے کہ وہ پورے خطے میں طاقت کا توازن بدلنے کی پوزیشن میں آ چکا ہے۔