بیجنگ (اے بی این نیوز) مشرق وسطیٰ میں ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری کشیدگی کے تناظر میں چین نے پہلی مرتبہ کھل کر اپنا مؤقف پیش کرتے ہوئے امریکہ کو خبردار کیا ہے کہ وہ اس تنازع میں براہِ راست مداخلت سے گریز کرے، ورنہ اس کے سنگین نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔ چینی وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے بیجنگ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ کی جانب سے ایران پر حملے کی صورت میں پورے خطے میں جنگ بھڑک سکتی ہے، جس کا دائرہ قابو سے باہر نکل جائے گا۔
ترجمان نے واضح کیا کہ “شعلے بھڑکانا، تیل ڈالنا اور دھمکیاں دینا” خطے کے استحکام کے لیے نہ صرف نقصان دہ ہیں بلکہ ان سے امن کا خواب مزید دور ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ دھمکی آمیز رویہ اپنانے سے نہ تو ایران کو دبایا جا سکتا ہے اور نہ ہی مشرق وسطیٰ میں قیامِ امن ممکن ہے۔ خطے میں موجودہ صورت حال انتہائی نازک ہے، اور ایسے میں صرف اور صرف سفارت کاری ہی واحد راستہ ہے جو پائیدار حل فراہم کر سکتی ہے۔
چینی ترجمان نے امریکہ کو مشورہ دیا کہ وہ اشتعال انگیز بیانات اور اقدامات سے گریز کرے اور سفارتی ذرائع کو ترجیح دے۔ انہوں نے کہا کہ بیجنگ ثالثی کرانے کے لیے تیار ہے اور اگر فریقین چاہیں تو چین ایک غیر جانبدار ثالث کا کردار ادا کر سکتا ہے تاکہ جنگ کے شعلوں کو بجھایا جا سکے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ چین مشرق وسطیٰ میں استحکام، امن اور ترقی کا خواہاں ہے اور وہ کسی بھی ایسی کارروائی کے خلاف ہے جو ان مقاصد کو خطرے میں ڈالے۔ ان کا یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب ایران اور اسرائیل کے درمیان محاذ آرائی شدید ہو چکی ہے اور امریکہ کی جانب سے ایران پر ممکنہ حملے کی خبریں زیر گردش ہیں۔ چین کے اس سخت مؤقف کو عالمی سطح پر ایک اہم پیش رفت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، کیونکہ اب تک بیجنگ اس معاملے میں محتاط رویہ اپنائے ہوئے تھا۔
مزید پڑھیں :تل ابیب دھماکوں سے لرز اٹھا، دشمن طویل جنگ کا متحمل نہیں ہوسکتا،ایرانی مسلح افواج کے سربراہ کا دوٹوک پیغام