تہران (اے بی این نیوز) ایرانی مسلح افواج کے چیف آف اسٹاف میجر جنرل سید عبدالرحیم موسوی نے واضح کیا ہے کہ ایران کی اب تک کی تمام کارروائیاں اسرائیل کے خلاف ایک انتباہی پیغام تھیں، اصل اور فیصلہ کن آپریشن جلد انجام دیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ دشمن اسرائیل طویل جنگ کا متحمل نہیں ہوسکتا اور ایران آئندہ بھی اسے حیرت میں مبتلا کرتا رہے گا۔
سرکاری ایرانی میڈیا کے مطابق گزشتہ شب مغربی تہران میں زور دار دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں، جنہوں نے دارالحکومت کو ہلا کر رکھ دیا۔ اطلاعات کے مطابق ان دھماکوں کی شدت اتنی زیادہ تھی کہ تہران کے کئی علاقوں میں کھڑکیاں لرزنے لگیں اور عوام خوف زدہ ہو کر گھروں سے باہر نکل آئے۔ ایرانی وزارت دفاع نے تصدیق کی ہے کہ ان حملوں میں ایران نے پہلی مرتبہ ایک نیا میزائل سسٹم استعمال کیا ہے، جس کی تفصیلات جلد جاری کی جائیں گی۔
میجر جنرل موسوی نے زور دے کر کہا کہ ایران صرف دفاعی حکمتِ عملی پر انحصار نہیں کرے گا بلکہ ضرورت پڑنے پر جارحانہ کارروائیاں بھی کرے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی حالیہ اشتعال انگیزیوں اور خطے میں کشیدگی کے پس منظر میں ایران کسی بھی قیمت پر اپنی خودمختاری اور سلامتی پر سمجھوتہ نہیں کرے گا۔
دوسری جانب غیر ملکی ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ ایران نے اسرائیل پر ایک نیا حملہ کیا ہے، جس کے بعد تل ابیب دھماکوں سے گونج اٹھا۔ اسرائیلی میڈیا کی ابتدائی رپورٹس کے مطابق کئی اہم تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا ہے، تاہم اسرائیلی حکام نے ابھی تک تفصیلات ظاہر نہیں کیں۔
تجزیہ نگاروں کے مطابق ایران کا یہ اقدام نہ صرف اسرائیل کیلئے ایک سنگین پیغام ہے بلکہ پورے مشرق وسطیٰ میں طاقت کے توازن کو بھی متاثر کر سکتا ہے۔ موجودہ صورتحال میں عالمی برادری خاص طور پر اقوام متحدہ اور علاقائی طاقتوں کی نظریں ایران اور اسرائیل کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی پر مرکوز ہیں۔
مزید پڑھیں :طویل جنگ ،اسرائیل کے چھکے چھوٹ گئے،لمبی جنگ سے فرار،ہفتہ بھر میں اہداف حاصل کرنے کا اسرائیلی دعویٰ