اہم خبریں

وفاقی کابینہ نے سرکاری ملازمین کے لیے نئی اعزازیہ پالیسی کی منظوری دے دی

اسلام آباد (رضوان عباسی ) وفاقی کابینہ نے سرکاری ملازمین کے لیے نئی اعزازیہ پالیسی کی منظوری دے دی۔ پالیسی کی منظوری کے بعد اسے تمام وفاقی وزارتوں، ڈویژنز اور محکموں کو ارسال کر دیا گیا ہے۔ نئی پالیسی کے تحت بجٹ اعزازیہ، آرڈینری اعزازیہ اور کارکردگی اعزازیہ دیا جائے گا۔پالیسی کے مطابق بجٹ اعزازیہ دینے کا اختیار وفاقی وزیر خزانہ کے پاس ہوگا اور یہ اعزازیہ بجٹ سازی میں شریک وزارت خزانہ، ایف بی آر اور وزارت منصوبہ بندی کے ملازمین کو دیا جائے گا۔ علاوہ ازیں قومی اسمبلی، سینیٹ سیکریٹریٹ اور وزیراعظم آفس کے ملازمین بھی بجٹ اعزازیہ کے مستحق ہوں گے۔

ہر مالی سال کے لیے اعزازیہ کی تعداد اور متعلقہ دفاتر کا تعین وزیر خزانہ کریں گے۔پالیسی کے تحت پرنسپل اکاؤنٹنگ آفیسر کو آرڈینری اعزازیہ دینے کا اختیار ہوگا جو کہ گریڈ 1 تا 22 کے تمام ملازمین کو ایک بنیادی تنخواہ کے برابر دیا جا سکے گا۔ کارکردگی اعزازیہ مالی سال کے دوران نمایاں کارکردگی دکھانے والے ملازمین کو دیا جائے گا جس کی مالیت ایک ماہ کی بنیادی تنخواہ کے برابر ہوگی، تاہم یہ اعزازیہ ادارے کے کل ملازمین کے 25 فیصد سے زائد کو نہیں دیا جا سکے گا۔پالیسی میں کہا گیا ہے کہ مذکورہ 25 فیصد کے علاوہ بھی دیگر اہل ملازمین کو کارکردگی اعزازیہ دیا جا سکے گا جو ایک مالی سال میں ایک ماہ کی بنیادی تنخواہ کے برابر ہوگا۔ تمام اعزازیہ کی ادائیگیاں پے رول اسٹیٹمنٹس میں ظاہر کی جائیں گی جبکہ ان کی ٹیکسیشن مونیٹائزیشن الاؤنس کی طرز پر کی جائے گی۔

پالیسی کے مطابق کسی وزارت یا ڈویژن میں چھ ماہ سے کم تعینات رہنے والے ملازمین کو کارکردگی اعزازیہ نہیں دیا جائے گا۔ اسی طرح ایسے ملازمین جنہیں بجٹ اعزازیہ مل چکا ہو یا ملنے کا امکان ہو، انہیں آرڈینری یا کارکردگی اعزازیہ نہیں دیا جا سکے گا۔ بجٹ اعزازیہ کی رقم پہلے دیے گئے اعزازیہ میں ایڈجسٹ کی جائے گی۔کوئی بھی ملازم ایک سے زائد اداروں سے اعزازیہ وصول کرنے کا اہل نہیں ہوگا۔ نئی پالیسی میں واضح کیا گیا ہے کہ اس میں بیان کردہ اعزازیہ کے علاوہ کسی قسم کا اضافی اعزازیہ نہیں دیا جائے گا۔سرکاری حلقوں کے مطابق اس پالیسی کا مقصد اعزازیہ کی تقسیم کو شفاف، منصفانہ اور کارکردگی سے مشروط بنانا ہے تاکہ سرکاری نظام میں کام کی لگن اور بہتر خدمات کے رجحان کو فروغ دیا جا سکے
مزید پڑھیں :اسرائیل پاکستان کی طرف بری نظر سے نہ دیکھے،اگر نیتن یاہو کا بیان 2011کا بھی ہے تو اسے نظر انداز نہیں کرنا چاہیے، اسحاق ڈار

متعلقہ خبریں