اسلام آباد (اے بی این نیوز )سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی زیر صدارت بجٹ اجلاس کا اغاز ہو گیا ہے وزیراعظم بھی ایوان میں موجود ہیں اور وزیر خزانہ محمد اورنگزیب ائندہ مادی سال کا بجٹ پیش کر رہے ہیں، وفاقی بجٹ کا حجم 17 ہزارارب روپے سے زائد مقرر۔ ایف بی آر کا ٹیکس ہدف 14 ہزار 131 ارب روپے مقرر۔نان ٹیکس آمدن 5 ہزار 147 ارب روپے متوقع۔ مجموعی آمدن کا تخمینہ 19 ہزار 278 ارب روپے۔ صوبوں کو 8 ہزار 206 ارب روپے منتقل کیے جائیں گے۔ سود کی ادائیگی کیلئے 8 ہزار 207 ارب روپے مختص۔دفاعی بجٹ کیلئے 2 ہزار 550 ارب روپے مختص۔ گرانٹس اور سبسڈی کی مد میں ایک ہزار 928 ارب روپے مقرر۔ پنشن کیلئے ایک ہزار 55 ارب روپے مختص ۔ سول حکومت کے اخراجات 971 ارب روپے تک محدود۔ہنگامی اخراجات کیلئے 389 ارب روپے کا مختص۔ ترقیاتی منصوبوں کیلئے ایک ہزار ارب روپے مختص۔ آئندہ مالی سال کا بجٹ خسارہ 6 ہزار 105 ارب روپے ہوگا۔ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں دس فیصد اضافے کی منظوی دے دی گئی ہے۔
انہوں نے خطاب کرتے ہو ئے کہا کہ ہمیں اپنی معیشت کو مستحکم اور عوام کہ فلاح کو یقینی بنانا ہےہمیں کئی کامیابیاں حاصل ہوئیںاس سال سرپلس کرنٹ اکاؤنٹ متوقع ہےہم پر امید ہیں ترسیل زر کا حجم 38 ارب ڈالر تک پہنچ جائے گاحکومت کو سخت فیصلے کرنے پڑے عوام نے بھی متعدد قربانیاں دیں۔4سال میں اضافی کسٹم ڈیوٹی اور5سال میں ریگولیٹری ڈیوٹیزکاخاتمہ ہوگا۔ انسانی وسائل کی ترقی پر بھر پور سرمایہ کاری کررہے ہیں۔ صرف4کسٹم ڈیوٹی سیلبس اورڈیوٹی کی حد زیادہ سےزیادہ حد15فیصدہوگی۔ اصلاحات کےبعدپاکستان کےاوسط ٹیرف خطےمیں سب سےکم ہوجائیں گے۔ آئندہ مالی سال میں پی آئی اےاورروزویلٹ ہوٹل کی نجکاری کاعمل مکمل کریں گے۔
آڈٹ کے تحت 200سے زائد کیسز کی نشاندہی کی گئی۔ بجٹ کی تیاری میں رہنمائی پر تمام اتحادیوں کا مشکور ہوں۔ یہ بجٹ تاریخی موقع پر پیش کیا جا رہا ہے۔ یہ مخلوط حکومت کا دوسرا بجٹ ہے۔ پاکستان نے دشمن کے خلاف بے مثال کامیابی حاصل کی۔ ہماری افواج نے غیر معمولی جرات کا مظاہرہ کرتے ہوئے دشمن کو بھرپور جواب دیا۔ ہماری قوم کسی بھی چیلنج سے نمٹنے کے لئے سیسہ پلائی دیوار بن جاتی ہے۔ انتھک محنت سے ملکی معیشت کو مستحکم کیا ۔ ہم نے اسی جذبے کے ساتھ معاشی ترقی کے لئے کام کرنا ۔ بزنس کانفیڈ نس انڈیکس میں نمایاں بہتری آئی ۔فچ نے پاکستان کی ریٹنگ کو بڑھایا ہے ، معیشت میں مزید بہتری کی بھی نشاندہی کی ہے۔ وزیر اعظم کی قیادت میں حکومت نے مختصر عرصے میں اہم کامیابیاں حاصل کیں۔ انسانی وسائل کی ترقی پر بھرپور سرمایہ کاری کی جا رہی ہے۔ ہم بجلی کی قیمت میں کمی کی ہے۔
ہم نے این ٹی ڈی سی کی تنظیم نو کی ہے۔ ہمارا عزم ہے پانچ سالوں میں کمپنیوں کے نقصانات کو ختم کر دیا جائے گا۔ سستی بجلی کے حصول کے لئے جامع منصوبہ بندی کر لی ہے ۔ تیل اور گیس کے شعبے میں اصلاحات کی ہیں۔ ریکوڈک میں کانیں اہم اثاثہ ہیں۔ اس منصوبے کے تحت 41 ہزار 500 ملازمتیں فراہم ہوں گی۔ گوادر تک ریل اور سڑک کے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کی جارہی ہے۔ آئندہ سال کا بجٹ پیش کرنا اعزاز کی بات ہے۔ یہ بجٹ ایک نہایت اہم موقع پر پیش کیا جارہا ہے۔ بھارتی جار حیت کے مقابل سیاسی قیادت اور افواج نے جوانمردی کاثبوت دیا۔ پاکستان کی عسکری اور سیاسی قیادت کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ دشمن کو موثر اور بھرپور جواب دیا۔ عالمی برادری میں پاکستان کا وقار بلند ہوا۔ہماری توجہ معاشی استحکام اور ترقی کی جانب مرکوز ہے۔ عوام کی فلاح کو یقینی بنانا ۔
اصلاحات اور ترقی کا سفر کامیابی سے طے کیا ہے۔ ترجیح ایسی معیشت ہے، جو ہر طبقے کو سہولت دے۔ گزشتہ سال معیشت کی بہتری کے لئے کئی کام کئے۔ افراط زر 4.7 فیصد پر اگیا۔ 2سال پہلے افراط زر 29.2 فیصد تک پہنچ چکی تھی۔ روپے کی قدر میں استحکام ہے۔ ترسیلات 31.2 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں۔ رواں مالی سال ترسیلات کا حجم 37 سے 38 ارب ڈالر تک پہنچ جائے گا۔ رواں مالی سال زرمبادلہ کے ذخائر 14 ارب ڈالر تک پہنچ جائیں گے۔ اقتصادی بہتری کےلئے سخت فیصلے کرنا پڑے۔ بزنس کانفیڈنس انڈیکس میں بہتری آئی ہے۔ فچ نے ریٹنگ ٹرپل سی مثبت سے بڑھا کر منفی بی کردیا۔ ٹیکس گیپ کا تخمینہ 55 کھرب روپے لگایا گیا۔ یہ صورت حال نا قابل قبول تھی۔ سیمنٹ، کھاد، مشروبات اور ٹیکسٹائل پر ڈیجیٹل پروڈکشن ٹریکنگ کا آغاز کیا جارہاہے۔ سیلز اور انکم ٹیکس کے لئے آرٹیفشل انٹیلیجنس پر مبنی نظام لایا جارہاہے۔ چینی کے شعبہ سے محصولات میں 47 فیصد اضافہ ہوا۔ 3 لاکھ 90 ہزار نان فائلرز کی نشاندہی کی گئی۔ 9.8ارب روپے کے جعلی ری فنڈ کلیمز کو بلاک کیا گیا۔ یکم جولائی سے 800کالم والا ریٹرن سادہ فارمیٹ کردیا جائے گا۔ جس میں 7 بنیادی معلومات درکار ہوں گی۔آئی پی پیز سے معاہدوں سے 3000 ارب روپے کی بچت ہوگی۔ بجلی کی تقسیم کار کمپنیز کے نقصانات میں 140ارب روپے کمی کی۔ معیشت کے تمام شعبے اصلاحات سے مستفید ہوں گے۔
ورلڈ بینک کے مطابق اصلاحات کے نافذ کے بعد اوسط ٹیرف خطے میں سب سے کم ہو جائیں گے۔ قرضوں کے حجم میں کمی آئی ہے۔ نئے بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کیلئے ریلیف کا فیصلہ۔ تنخواہ دار طبقے کیلئے تمام ٹیکس سلیبز میں کمی کر دی گئی۔ چھ سے بارہ لاکھ تنخواہ ٹیکس کی شرح 1 فیصد ہو گی۔ بارہ لاکھ آمدن پر ٹیکس کی رقم 30 ہزار روپے سے کم کر کے 6 ہزار کی تجویز۔ بائیس لاکھ تک تنخواہ پر ٹیکس کی شرح 15 فیصد سے کم کر کے 11 فیصد مقرر۔ 22سے 32 لاکھ تنخواہ پر ٹیکس شرح فیصد سے کم کر کے 23 فیصد کر دی گئی۔ حکومت کا کارپوریٹ سیکٹر کیلئے نئے بجٹ میں ریلیف کا فیصلہ ۔ سالانہ بیس کروڑ سے پچاس کروڑ آمدنی پر سپر ٹیکس میں 0.5 فیصد کمی ۔ جائیداد کی خریداری پر ودہولڈنگ ٹیکس کی شرح میں بھی کمی کا فیصلہ۔ ودہولڈنگ ٹیکس 4 فیصد سے کم کر کے اڑھائی فیصد کر دیا گیا۔ دوسری سلیب میں 3.5 فیصد سے کم کر کے 2 فیصد کر دیا گیا۔ تیسرے سلیب میں 3 فیصد سے کم کر ودہولڈنگ ٹیکس 1.5 فیصد کر دیا گیا کمرشل جائیدادوں، پلاٹوں اور گھروں کے ٹرانسفر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ختم۔ گزشتہ بجٹ میں 7 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی عائد کی گئی تھی۔ دس مرلہ تک کے گھروں اور دو ہزار مربع فٹ کے فلیٹس پر ٹیکس کریڈٹ کا اعلان۔ حکومت کا مورگیج فنانسنگ کو بھی فروغ دینے کا فیصلہ۔ اسلام آباد میں جائیداد کی خریداری پر اسٹاپ پیپر ڈیوٹی 4 فیصد سے کم کر کے 1 فیصد کر دی۔ دس وزارتوں کے رائیٹ سائزنگ کی منظوری دی گئی ہے ۔ چالیس ہزار خالی اسامیوں کو ختم کر دیا گیا ہے۔ 8 وزارتوں کے حوالے سے تجاویز زہر غور ہیں ۔ پنشن اسکیم میں اصلاحات کی ہی۔ کرنٹ اکاؤنٹ میں 1.5ارب ڈالر سرپلس حاصل کیا۔ ایف بی آر اصلاحات سے چینی کے شعبے سے 47فیصد زائد ٹیکس اکٹھا ہوا۔ ڈیٹا اینٹی گریشن سے 3لاکھ 90ہزار بڑے نان فائلر ز کی نشاندہی ہوئی۔ ایف بی آر اصلاحات سے چینی کے شعبے سے 47فیصد زائد ٹیکس اکٹھا ہوا۔ اگلے5سال میں آئی ٹی ایکسپورٹس کو25ارب ڈالر تک بڑھانے کامنصوبہ۔ ڈیٹا اینٹی گریشن سے 3لاکھ 90ہزار بڑے نان فائلر ز کی نشاندہی ہوئی۔
اوورسیزپاکستانیوں کےمقدمات کیلئےخصوصی عدالتوں کاقیام عمل میں لایاجارہاہے۔ اوورسیزپاکستانیوں کےبچوں کیلئےیونیورسٹیوں اورمیڈیکل کالجوں میں کوٹہ رکھاجائےگا۔ہمارا عزم ہے اگلے پانچ سال میں کمپنیوں کے نقصانات کو ختم کیا جائے گا۔ زیادہ ترسیلات بھیجنےوالے15افرادکوہرسال14اگست پرسول ایوارڈدیاجائےگا۔ بینک چھوٹےکسانوں کوبغیرکسی ضمانت کےایک لاکھ تک کےقرضےدیں گے۔ تیل اور گیس کی تلاش کیلئے 5ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کریں گے۔ ایس آئی ایف سی نےسرمایہ کاری کیلئےنمایاں کرداراداکیا۔ ایس آئی ایف سی کےتحت100سےزیادہ منصوبوں کوتیزرفتاری سےآگے بڑھایاگیا۔ ایس آئی ایف سی نےسرمایہ کاروں کااعتمادبحال کیا۔آئندہ مالی سال کیلئے اقتصادی ترقی کی 4.2فیصدمقرر۔ سود کی ادائیگی پر8ہزار207ارب روپے خرچ ہوں گے۔
وفاق کےترقیاتی منصوبوں کیلئے ایک ہزار ارپ روپےرکھےگئےہیں۔ دفاع کیلئے2ہزار550ارب روپےمختص کیےگئےہیں۔پنشن کیلئےایک ہزار55ارب ،سول انتظامیہ اخراجات کیلئے971ارب مختص۔ نئے بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کیلئے ریلیف کا فیصلہ۔ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کیلئے716ارب مختص کیےگئے۔ تنخواہ دار طبقے کیلئے تمام ٹیکس سلیبز میں کمی کر دی گئی۔ آزادکشمیرکیلئے140ارب اورگلگت بلتستان کیلئے80 ارب مختص۔ 6سے 12لاکھ تنخواہ ٹیکس کی شرح ایک فیصد ہو گی۔
بلوچستان کیلئے18ارب اورضم اضلاع کیلئے80ارب مختص کیےگئےہیں۔ ٹرانسپورٹ نفارسٹرکچرکیلئے328ارب مختص کیےگئے ہیں۔ کراچی سےچمن جانے والی813 کلومیٹرطویل سڑک کیلئے100ارب مختص۔ سکھرحیدرآبادموٹروےکی تعمیرکیلئے15ارب رکھےگئےہیں۔ ماحولیاتی تبدیلی پاکستان کیلئے ایک بڑا چیلنج ہے۔ ماحولیاتی تبدیلی سے متاثرہ ممالک میں پاکستان سرفہرست ہے۔ وسائل کی دستیابی پاکستان کو ماحولیاتی تبدیلی سے بچاو میں موثر ثابت ہوگی۔ بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کا نظام پروفیشنل بورڈز کے سپر د ہے۔ تاریخ میں پہلی بار توانائی بچت کے اصولوں پر مبنی بلڈنگ کو ڈ ز منظور کیے گئے۔ معاہدوں پر نظر ثانی سے 3 ہزار ارب روپے کی بچت ہو گی۔ آبی وسائل ڈویژن کیلئے133ارب مختص کیےگئےہیں۔ دیامربھاشاڈیم کیلئے32.7ارب،مہمند ڈیم کیلئے35.7ارب روپےمختص۔ کراچی واٹرسپلائی کےفورمنصوبےکیلئے3ارب20کروڑ روپےرکھےگئےہیں۔ کراچی واٹرسپلائی کےفورمنصوبےکیلئے3ارب20کروڑ روپےرکھےگئےہیں، بلوچستان میں ڈیموں کیلئے5ارب روپےرکھےگئےہیں۔
داسوپن بجلی منصوبےکیلئے10ارب90کروڑ روپےرکھےگئےہیں۔ سوکی کناری کیلئےپن بجلی منصوبے کیلئےساڑھے3ارب مختص کیےگئےہیں۔ ہائیرایجوکیشن کمیشن کوساڑھے39ارب روپے فراہم کیے جائیں گے۔ ایک کروڑ 16لاکھ بچوں کو تعلیم کے حصول کیلئے رقم امداد کی شکل میں دی گئی۔ ملک بھرمیں11نئےدانش سکول بنانےکیلئے9ارب80کروڑ روپےمختص۔ سندھ میں سیلاب متاثرہ سکولوں کی تعمیرنوکیلئے3ارب رکھےگئےہیں۔ اسلام آبادمیں جناح میڈیکل کمپلیکس اینڈریسرچ سینٹرکیلئے4ارب کی رقم مختص۔ اسلام آبادکینسرہسپتال کیلئے2ارب60کروڑرکھےگئےہیں۔
20کروڑسے50کروڑ تک آمدنی والی کمپنیوں کیلئےسپرٹیکس کی شرح میں0.5فیصد کمی کی تجویز۔ جائیدادپرودہولڈنگ ٹیکس کی شرح4فیصدسےکم کرکےڈھائی فیصدکرنےکی تجویز۔ جائیدادپرودہولڈنگ ٹیکس ساڑھے3سےدوفیصد اور3سےڈیڑھ فیصدکرنےکی تجویز۔ کمرشل جائیدادوں کی منتقلی پرفیڈرل ایکسائزڈیوٹی ختم کرنےکی تجویز۔ چھوٹےگھروں کی تعمیرکیلئےحکومت ٹیکس کریڈٹ سسٹم متعارف کرائےگی۔ اسلام آبادمیں جائیدادخریداری پرسٹام پیپر ڈیوٹی 4فیصد سے کم کرکےایک فیصد کرنےکی تجویز۔ ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنا اہم ترجیح ہے99 لاکھ مستحق خاندانوں کو امداد فراہم کی گئی۔ ڈیجیٹل گورننس کے حوالے سے پاکستان کی خدمات کو بین الاقوامی سطح پر اعتراف کیا گیا ہے۔ ایکسپورٹس کو بڑھانے کی منصوبہ بندی کر لی ہے۔ 95 ہزار سے زائد ایس ایم ایز کو مالی امداد فراہم کی گئی۔ 2028 تک ایس ایم ای فنانسنگ کو 1100 ارب تک پہنچانے کا عزم ہے۔ وزیراعظم سماجی اور اقتصادی ترقی کی سکیموں کو فروغ دینے کے خواہاں ہیں۔ اوورسیز پاکستانی ہمارا اہم اثاثہ ہیں۔ دو سالوں میں ترسیلات زر کے حجم میں اضافہ ہوا ہے ۔ خصوصی عدالتوں کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔ اسٹیٹ بینک کے ذریعے ہر سال سول ایوارڈز دیئے جائیں گے۔
چھوٹے کسان کو قرض فراہم کے لئے اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔ چھوٹے کسانوں کو بغیر ضمانت کے ایک لاکھ کے قرضے فراہم کریں گے۔ نیشنل سیڈ پالیسی منظور کے آخری مراحل میں ہے۔
کپاس کی فصل کی بحالی کے لئے مربوط کوششیں کی گئی ہیں۔ ایس آئی ایف سی نے سرمایہ کاری کے فروغ کے لئے نمایاں مقام حاصل کیا ہے۔ وفاقی حکومت کی جانب سے کی گئی پنشن اصلاحات بجٹ 26-2025 میں سامنے آگئیں۔وفاقی وزیر خزانہ نے بجٹ تقریر میں بتایا کہ پچھلی کچھ دہائیوں میں پنشن اسکیم میں ایگزیکٹو آڈرز کے ذریعے تبدیلیاں کی گئیں جس کی وجہ سے سرکاری خزانے پر بوجھ بڑھا، پنشن اسکیم کو درست کرنے اور سرکاری خزانے پر بوجھ کو کم کرنے کے لیے حکومت نے پنشن اسکیم میں اصلاحات کی ہیں۔وزیر خزانہ نے کہا کہ پنشن اسکیم میں جو اصلاحات کی گئی ہیں ان میں قبل از وقت ریٹائرمنٹ کی حوصلہ شکنی اور پنشن میں اضافہ کنزیومر پرائس انڈیکس سے منسلک کیا گیا ہے۔وزیر خزانہ نے بتایا کہ شریک حیات کے انتقال کے بعد فیملی پنشن کی مدت 10 سال تک محدود کی گئی ہے جب کہ ایک سے زائد پنشنز کا خاتمہ کیا گیا ہے۔ ریٹائرمنٹ کے بعد دوبارہ ملازمت کی صورت میں پنشن یا تنخواہ میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا ہوگا۔اوورسیز نے 31.2 ارب ڈالر کی ترسیلاتِ زر بھیجی ہیں، 2 سال میں ان پیسوں میں کتنا اضافہ ہوا؟ وزیر خزانہ نے انکشاف کردیا۔ اوورسیز نے 31.2 ارب ڈالر کی ترسیلاتِ زر بھیجی ہیں، 2 سال میں ان پیسوں میں کتنا اضافہ ہوا؟ وزیر خزانہ نے انکشاف کردیا
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے انکشاف کیا ہے کہ مالی سال 2024-25 کے دوران سمندر پار پاکستانیوں نے 31.2 ارب ڈالر کی ترسیلات زر بھیجی ہیں، یہ پچھلے سال کے مقابلے میں 31 فیصد زیادہ ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ پچھلے دو سالوں میں ترسیلاتِ زر میں 10 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا ہے جس سے پاکستان کے کرنٹ اکاؤنٹ میں بہتری آئی۔بجٹ تقریر کے دوران وزیر خزانہ نے کہا کہ سمندر پار پاکستانی ہماری معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہیں۔ ہماری حکومت اوورسیز پاکستانیوں کو مزید سہولت دے گی تاکہ وہ پاکستان کی ترقی میں فعال کردار ادا کرسکیں۔ ان کیلئے خصوصی عدالتوں کا قیام عمل لایا جارہا ہے ، انہیں جھوٹے مقدمات سے بچاؤ کیلئے قواعد میں تبدیلی لائے جائے گی، اوورسیز پاکستانیوں کے بچوں کیلئے یونیورسٹیوں اور میڈیکل کالجز میں کوٹہ لایا جائے گا۔ انہوں نے یہ اعلان بھی کیا کہ سب سے زیادہ سرمایہ بھیجنے والے 15 سمندر پار پاکستانیوں کو 14 اگست کو سول اعزازات دیے جائیں گے۔مسلح افواج کے افسران اور جوانوں کے لیے اسپیشل الاؤنس مختص کیا گیا ہے