اسلام آباد ( اے بی این نیوز )ایک جماعت کے امیدواروں کو آزاد کیسے ڈکلیئر کر دیاگیا۔ کیا آپ نے اپنی تحریری گزارشات میں اس کا جواب دیا؟ سپریم کورٹ کے جسٹس جمال مندوخیل کا مخصوص نشستوں کے کیس میں ن لیگی وکیل سے سوال ۔ کہاہمارے سامنے یہ معاملہ نہیں ہے کون کیسے لڑا۔ 39 امیدواروں کی حد تک میں اور قاضی فائز عیسی بھی 8 ججز سے متفق تھے۔ ۔ جسٹس یحیی آفریدی نے بھی پی ٹی آئی کو پارٹی تسلیم کیا۔
جسٹس یحیی آفریدی نے بھی کہا پی ٹی آئی نشستوں کی حقدار ہے۔ جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دئیے کہ جو جماعت الیکشن لڑے وہی پارلیمانی پارٹی بناتی ہے۔ وہ اپنی جماعت سے نہیں لڑے پھرپارلیمانی جماعت کیوں بنائی۔ مخصوص نشستوں کے فیصلے میں کہا گیا ووٹ بنیادی حق ہے۔ فیصلے میں تین دن کو بڑھا کر 15 دن کرنا آئین دوبارہ تحریر کرنے جیسا تھا۔ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا اقلیتی ججز نے انہی گراؤنڈ پر پی ٹی آئی کو مانا جس پر اکثریتی ججز نے مانا تھا۔
جسٹس صلاح الدین پنہور بولےنظرثانی لانے والوں نے تو جس فیصلے کو چیلنج کیا اسے ہمارے سامنے پڑھا ہی نہیں۔ فیصل صدیقی نے دلائل میں کہا اب نظر ثانی درخواستوں میں ان اقلیتی فیصلوں پر انحصار کیا جا رہا ہے۔ دوسری جانب درخواستوں میں کہا گیا پی ٹی آئی کو ریلیف مل ہی نہیں سکتا تھا۔ ۔ نظرثانی ان فیصلوں پر انحصار کر کے کیسے لائی جا سکتی ہے؟
مزید پڑھیں :بیرونِ ملک تعینات 8 پریس افسران مدت مکمل ہونے کے باوجود بدستور عہدوں پر برقرار