دہلی ( اے بی این نیوز )انڈیگو ایئرلائن کی پرواز میں ہنگامہ خیز سفر: مسافروں کی جان پر بنی، لاہور سے مدد کی کوشش ناکام۔ 21 مئی کی شام دلی سے سری نگر جانے والی انڈیگو ایئرلائن کی پرواز میں سوار 220 سے زائد مسافروں نے ایک ایسا خوفناک تجربہ کیا جو ان کے لیے زندگی کا ایک ناقابلِ فراموش لمحہ بن گیا۔ یہ طیارہ ریاست پنجاب کی فضا میں شدید اولوں کے طوفان کی لپیٹ میں آ گیا، جس کے باعث پرواز کو شدید فضائی جھٹکوں اور ٹربیولنس کا سامنا کرنا پڑا۔ اس ہنگامی صورتحال میں طیارے کا اگلا حصہ ٹوٹ گیا، تاہم خوش قسمتی سے تمام مسافر محفوظ رہے۔
شیخ سمیع اللہ، جو اس پرواز میں موجود تھے، نے بتایا کہ طیارہ اتنے زور سے ہلا کہ انہیں لگا کہ یہ ان کی زندگی کی آخری پرواز ہے۔ جہاز کے اندر چیخ و پکار مچ گئی، مسافر دعائیں مانگتے اور کلمہ پڑھتے رہے۔ لینڈنگ کے بعد جب انہوں نے طیارے کا اگلا حصہ دیکھا جو ٹوٹ چکا تھا، تو ان کی گھبراہٹ اور بھی بڑھ گئی۔
طیارے کے عملے نے ابتدا میں بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں سری نگر ایئر ٹریفک کنٹرول کو ہنگامی صورتحال کی اطلاع دی۔ بعدازاں عملے نے خراب موسم سے بچنے کے لیے بھارت کی فوجی ایئر اسپیس میں بائیں جانب جانے کی اجازت مانگی لیکن وہ اجازت نہ ملی۔ صورتحال کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے انڈیگو کے پائلٹس نے پاکستان کے لاہور ایئر ٹریفک کنٹرول سے مدد مانگی تاکہ پاکستانی فضائی حدود میں داخل ہو کر طوفان سے بچا جا سکے، مگر یہ درخواست بھی مسترد کر دی گئی۔
ایوی ایشن ماہرین کے مطابق اس طرح کے طوفانی بادل شدید ٹربیولنس کا باعث بنتے ہیں جو طیارے کی ساخت کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ حالانکہ جدید طیارے ایسے جھٹکوں کو برداشت کرنے کے قابل ہوتے ہیں، لیکن اس واقعے میں جہاز کے اگلے حصے کو نقصان پہنچنا ایک سنگین تکنیکی خطرے کی نشاندہی کرتا ہے۔
انڈیگو ایئرلائن نے دعویٰ کیا ہے کہ پائلٹ اور کیبن عملے نے تمام طے شدہ حفاظتی پروٹوکول پر عمل کیا اور پرواز کو بحفاظت سری نگر ایئرپورٹ پر اتارا گیا، لیکن سوشل میڈیا پر گردش کرتی ویڈیوز کچھ اور ہی منظر دکھاتی ہیں۔ ان ویڈیوز میں مسافر گھبراہٹ کے عالم میں چیختے، روتے اور دعائیں مانگتے نظر آتے ہیں۔
اس واقعے نے ایک بار پھر انڈین ایوی ایشن حکام کی صلاحیتوں پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔ نہ صرف خراب موسم کی پیشگی اطلاع ناکافی تھی، بلکہ پائلٹ کو بروقت متبادل روٹ یا محفوظ ایئر اسپیس فراہم نہ کرنا بھی ایک اہم انتظامی ناکامی کو ظاہر کرتا ہے۔
جہاں انڈیگو ایئرلائن کو شدید تنقید کا سامنا ہے، وہیں یہ واقعہ بھارت اور پاکستان کے درمیان فضائی حدود کی بندش کے بعد سامنے آیا ہے، جو ایک اور تشویشناک پہلو کی نشاندہی کرتا ہے کہ سفارتی کشیدگی نے براہِ راست شہریوں کی جانوں کو خطرے میں ڈال دیا۔
یہ پرواز اپنے پیچھے سوالات کی ایک طویل فہرست چھوڑ گئی ہے: کیا ایئرلائن نے موسم کی صورتحال کا مکمل جائزہ لیا تھا؟ کیا پائلٹ کے پاس متبادل پروازی راستے کی مکمل معلومات تھیں؟ اور سب سے اہم، جب انسانی جانوں کا مسئلہ ہو تو کیا سرحدی سیاست کو بالائے طاق نہیں رکھنا چاہیے؟یہ واقعہ نہ صرف انڈیگو بلکہ پورے انڈین سول ایوی ایشن نظام کے لیے ایک سخت تنبیہ ہے کہ ہوابازی کے شعبے میں معمولی غفلت بھی بڑے سانحے کو جنم دے سکتی ہے۔
مزید پڑھیں :بھارت کیلئے ’’ پاکستان ‘‘ کا نام یاک خوف کی علامت بن گیا،مٹھائیوں کے نام میں لفظ ’’ پاک ‘‘ آنے پر نام ہی بدل دیئے،جا نئے کیا نام رکھے