اسلام آباد ( اے بی این نیوز )پاک فوج کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ اگر بھارت نے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کی تو کشمیر کی آزادی پر 6 دریا پاکستان کے ہوں گے۔الجزیرہ ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ پاکستان کی مسلح افواج نے بھارتی فوج کو ایسا سبق سکھایا ہے جسے وہ کبھی نہیں بھولیں گے۔ بھارتی حملے کا مقابلہ کرنے کے لیے اپنائی گئی فوجی حکمت عملی کئی دہائیوں تک زیر مطالعہ رہے گی۔
احمد شریف چوہدری نے کہا کہ پاکستانی فوج نے بھارت پر برتری حاصل کر لی ہے اور حالیہ حملے میں بھارت کو اپنے مقاصد حاصل کرنے سے روکا ہے۔ پاکستانی فوج کی جرات اور بھارت پر حاصل کی گئی برتری نے عوام کے دلوں میں فوج سے محبت کو بڑھایا ہے اور اب فوج عزت اور فخر کی علامت بن چکی ہے۔جنگ میں فتح کے سوال پر پاک فوج کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ہم ہمیشہ کہتے ہیں کہ جنگ ہماری ہے اور جیت صرف اللہ کی ہے، اس لیے میرے خیال میں اس سوال کا جواب عالمی برادری، پوری دنیا اور غیر جانبدار مبصرین کے پاس ہے کیونکہ وہی اس کا درست جواب دے سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جب آپ پاکستان کی سڑکوں اور شہروں کا دورہ کریں تو یہ سوال واضح ہو جاتا ہے، آپ پاکستانی عوام کے چہروں پر جواب دیکھ سکتے ہیں، ان کی خوشی اور جشن جو وہ اس وقت منا رہے ہیں، تو اس سوال کا جواب بالکل واضح ہے۔انہوں نے واضح کیا کہ معاملہ صرف فوجی میدان تک محدود نہیں اور نہ ہی یہ زمینی اور فضائی لڑائی تک محدود ہے۔ اس تنازع میں پاکستان نے بھارت کے جھوٹ، فریب، دباؤ، جارحیت اور دیگر کئی پہلوؤں کو بے نقاب کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پہلگام واقعے کے بعد بھارت نے من گھڑت کہانی بنائی اور پاکستان کا مطالبہ بہت سادہ تھا، اگر آپ کے پاس کسی پاکستانی شہری کے ملوث ہونے کے ثبوت ہیں تو وہ ثبوت پیش کریں، عالمی برادری، کسی تیسرے فریق یا کسی معتبر ادارے کے حوالے کریں تاکہ شفاف تحقیقات ہوسکے، بھارت کے پاس کوئی جواب نہیں تھا اور آج تک وہ اس کا جواب نہیں دے سکا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ بھارت اپنی مرضی کے وقت اور جگہ پر اپنی فضائی قوت اور دستیاب دفاعی نظام کے ساتھ آیا، ہم نے ان کے 6 طیارے مار گرائے، تو وہاں ہمارا ہاتھ تھا اور ہم نے انہیں سخت ترین سزا دی، دنیا نے دیکھا کہ بھارتی افواج نے لائن آف کنٹرول اور دیگر سرحدوں پر کئی مقامات پر سفید جھنڈے لہرائے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے بھارت پر حملہ نہیں کیا، ہمارا ردعمل رات کے اندھیرے میں نہیں تھا جیسا کہ بزدل کرتے ہیں، ہم نے اعلان کیا تھا کہ ہم جواب دیں گے، لہٰذا تیار رہیں، ہم نے 26 اہداف کا انتخاب کیا اور الحمدللہ 26 کو نشانہ بنایا گیا۔
ترجمان پاک فوج کا مزید کہنا تھا کہ ہم اطلاعات کے شعبے میں بھی شفاف رہے، ہم نے سچ بولا، جھوٹ نہیں بولا اور نہ ہی حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کیا، دنیا نے دیکھا کہ ان کا میڈیا اور حکومت جھوٹ بولتے رہے اور آج تک طرح طرح کی بے بنیاد کہانیاں پیش کر رہے ہیں۔لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ بھارتی کہتے ہیں کہ انہوں نے کراچی کی بندرگاہ پر حملہ کیا، کئی طیارے مار گرائے اور کہتے ہیں کہ ہمارے وزیر اعظم کو محفوظ مقام پر منتقل کر دیا گیا، یہاں تک کہ ان کے ہائی کمشنر نے جعلی لوگوں کی تصاویر دکھا کر کہا کہ وہ دہشت گرد تھے، جن میں ایک نمازی بھی شامل تھا جو دراصل عام شہری تھا۔
انہوں نے کہا کہ بھارتیوں کا کہنا تھا کہ ایٹمی تابکاری ہے اور عالمی ٹیکنالوجی ماہرین کو فوری مداخلت کرنی چاہیے لیکن یہ سب جھوٹ ہے، کوئی بھی معتبر اور سنجیدہ ادارہ بھارتی دعوؤں کو سنجیدگی سے نہیں لیتا۔پاک فوج کے ترجمان نے کہا کہ بھارت کا سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ وہ حد سے زیادہ پر اعتماد ہیں اور ہمیں نہیں معلوم کہ یہ اعتماد کہاں سے آیا۔ ان کے غلط اندازے اور مفروضے تھے کہ وہ شہری مقامات، مساجد پر حملہ کریں گے اور کچھ نہیں ہوگا۔ پاکستان جواب نہیں دے گا۔ تو اب وہ فرضی کہانیاں بنا رہے ہیں اور وہ اس میں ماہر ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کے پاس بہت طاقتور میڈیا ہے جب کہ تھیٹر اور فلموں میں وہ پاکستان سے بہت آگے ہیں پھر بھی وہ مختلف کہانیاں پیش کرتے رہتے ہیں۔ مثال کے طور پر کل انہوں نے کہا کہ پاکستان نے امرتسر میں سکھوں کے مقدس گولڈن ٹیمپل پر حملہ کیا جو کہ انتہائی مضحکہ خیز ہے۔
پاک فوج کے ترجمان نے کہا کہ ہم اپنی حفاظت کر رہے ہیں، پنجاب کی حفاظت کر رہے ہیں اور ہم اس خطے کے تمام مقدس مقامات اور تمام مذہبی فرقوں کا بہت احترام کرتے ہیں۔ ہماری اور سکھوں کی ثقافت، محبت اور پنجابی زبان مشترک ہے۔ کسی شہری یا مذہبی مقام پر حملہ کرنا ہمارا طریقہ نہیں ہے۔ یہ ہمارے اصولوں اور مذہب کے خلاف ہے۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے مزید کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ ہندوستانیوں کو پہلے اپنی ساکھ بنانا ہوگی اور شہرت ہزاروں ویب سائٹس کو بند کرنے، میڈیا پر پابندیاں لگانے یا حکومت پر تنقید کرنے والوں کو قید کرنے سے نہیں بلکہ سچ بولنے سے بنتی ہے۔
مزید پڑھیں :پولی گراف ٹیسٹ کرانے کا معاملہ،عمران خان نے انکار کرنے کی ہیٹرک مکمل کر لی