اہم خبریں

معاشی پالیسی بنانا ماہرینِ صحت کا نہیں بلکہ ماہرینِ معیشت کا کام ہے، امین ورک

اسلام آباد ( اے بی این نیوز ) فیئر ٹریڈ ان ٹوبیکو (FTT) کے چیئرمین امین ورک نے کہا ہے کہ معاشی پالیسیاں بنانے کا اختیار صرف ماہرینِ معیشت اور ٹیکس حکام کو حاصل ہے، نہ کہ صحت کے شعبے سے تعلق رکھنے والے افراد یا بیرونی فنڈڈ این جی اوز کو۔

انہوں نے اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے حکومت اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو (FBR) کی جانب سے غیرقانونی تمباکو تجارت اور ٹیکس چوری کے خلاف جاری اقدامات کو سراہا اور کہا کہ یہ مہم بلا تعطل جاری رہنی چاہیے۔

امین ورک نے زور دیا کہ:

“معاشی ترقی کے لیے ریونیو بڑھانا ناگزیر ہے۔ بغیر ریونیو کے نہ تو ملک ترقی کر سکتا ہے اور نہ ہی اپنی خودمختاری کا دفاع کر سکتا ہے۔”

انہوں نے اس بات پر تشویش ظاہر کی کہ کچھ این جی اوز ہر سال بجٹ سے قبل اچانک سرگرم ہو کر تمباکو پر ٹیکس بڑھانے کی مہم چلاتی ہیں، جبکہ سال بھر وہ غیرقانونی تجارت اور ٹیکس چوری پر خاموش رہتی ہیں۔

“ٹیکس پالیسی بیرونی مفادات کے مطابق نہیں ہونی چاہیے”

امین ورک نے کہا کہ:

“ٹیکس پالیسی سازی ایک ریاستی اور خودمختار عمل ہے۔ اسے غیر ملکی مفادات یا این جی اوز کی مہمات کے دباؤ پر نہیں چھوڑا جا سکتا۔”

انہوں نے خبردار کیا کہ زیادہ ٹیکسیشن سے اسمگلنگ کو فروغ ملتا ہے اور بلیک مارکیٹ مضبوط ہوتی ہے، جیسا کہ آسٹریلیا، برطانیہ اور امریکہ میں ہو چکا ہے۔ ان ممالک میں قانونی سگریٹ پر بھاری ٹیکس کے باعث اربوں ڈالر کی غیرقانونی مارکیٹ وجود میں آئی ہے۔

قانونی صنعت کا تحفظ ضروری

امین ورک کا کہنا تھا کہ قانونی تمباکو کمپنیاں پہلے ہی مشکلات کا شکار ہیں، مزید ٹیکس ان کی ریونیو دینے کی صلاحیت کو متاثر کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ:

“ہم ان عناصر کو کیوں نشانہ بنا رہے ہیں جو پہلے ہی قانون کے مطابق ٹیکس ادا کر رہے ہیں، جب کہ اصل خطرہ غیر قانونی اور بے ضابطہ عناصر ہیں؟”

انہوں نے اس موقع پر حکومت کی جانب سے معیشت کو دستاویزی بنانے اور غیرقانونی سرگرمیوں کے خاتمے کی کوششوں کی مکمل حمایت کا اظہار کیا۔

آخر میں امین ورک نے کہا:

“پاکستان کا مستقبل قانونی معیشت کو مضبوط بنانے میں ہے، نہ کہ ان عناصر کو کمزور کرنے میں جو قومی خزانے کو سہارا دے رہے ہیں۔”

یہ بیان ایسے وقت سامنے آیا ہے جب حکومت آئندہ مالی سال کے بجٹ کی تیاریوں میں مصروف ہے، اور تمباکو سمیت دیگر شعبوں پر ممکنہ ٹیکس اصلاحات پر غور کیا جا رہا ہے۔

متعلقہ خبریں