اسلام آباد( اے بی این نیوز )وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی پروفیسر احسن اقبال نے کہا ہے کہ سینٹرز آف ایکسی لینس ملک کو ڈیجیٹل انقلاب کے لئے تیار کرنے میں کلیدی کردار ادا کریں گے،ٹیکنالوجی سینٹرز آف ایکسی لینس وسطی ایشیا اور خلیجی ممالک کی ریاستوں کے ساتھ مل کر کام کریں ،سینٹرز آف ایکسی لینس کو ترقی پذیر ممالک کے لئے مثال بنائیں گے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو ٹیکنالوجی سینٹرز آف ایکسی لینس کی کارکردگی پر جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا ۔انہوں نے کہا کہ 18۔2017میں چوتھے صنعتی انقلاب کے تقاضوں کا سامنا کرنے کےلئے چار سینٹرز آف ایکسیلینس کی بنیاد رکھی،سینٹرد آف ایکسیلینس کا قیام آرٹیفیشل انٹیلی جنس، روبوٹکس ، بگ ڈیٹا اور کلاوڈ کمیوٹنگ کا مقصد چوتھے صنعتی انقلاب کی تیاری تھا،نینو اور سپیس ٹیکنالوجی کے سینٹر آف ایکسیلنس شروع کئے لیکن پچھلی حکومت کی سرد مہری کے نظر ہوگئے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ تحقیقاتی مراکز اور صنعتوں کا مضبوط رشتہ مستقبل کی کنجی ہے،محدود وسائل کے باوجود حکومت سینٹرز آف ایکسیلینس کی مالی و انتظامی مدد کررہی ہے ، امید ہے ٹیکنالوجی سینٹرز آف ایکسیلینس گوگل اور فیس بک جیسے پلیٹ فارم تخلیق کر کہ ملک کا نام روشن کریں گے ۔انہوں نے کہا کہ سینٹرز آف ایکسیلینس ملک کو ڈیجیٹل انقلاب کے لئے تیار کرنے میں کلیدی کردار ادا کریں گے، ٹیکنالوجی سینٹرز آف ایکسیلینس وسطی ایشیا اور خلیجی ممالک کی ریاستوں کے ساتھ ملکر کام کریں ،سینٹرز آف ایکسیلینس کو ترقی پزیر ممالک کے لئے مثال بنائیں گے ،جدید سائینسی شعبہ جات میں ترقی اور دسترس نئے تقاضوں سے نمٹنے کے لئے ناگزیر ہے ۔قبل ازیں وفاقی وزیر منصوبہ بندی، ترقی و اصلاحات پروفیسراحسن اقبال نے آج کے ڈیجیٹل دور میں نجی اور حکومتی ماہرین کے درمیان مشاورت اور شراکت داری کویقینی بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ نجی شعبے اور ماہرین کی مشاورت اور آرا قومی منصوبوں کی بہترین معیار پر تشکیل اور تکمیل کے لئے ناگزیر ہے۔یہ بات انہوں نے وزارت منصوبہ بندی کے داخلی منصوبوں اور اٹھائے گئے خصوصی اقدامات کے جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔ اجلاس میں سیکرٹری وزارت منصوبہ بندی، چیف اکانومسٹ، ممبران پلاننگ کمیشن اور پراجیکٹ ڈائریکٹر کی شرکت کی اور منصوبہ جات پربریفنگ دی۔اجلاس میں ای فائیوفریم ورک، آٹ لک 2035، انٹرن شپ پروگرام، 20 پسماندہ ترین اضلاع کے لئے خصوصی منصوبہ جات اور سیلاب زدہ علاقوں کی بحالی کے لئے خصوصی اقدامات اور موجودہ صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔اجلاس میں وزارت منصوبہ بندی کے پاس منظوری کے لئے صوبائی حکومتوں اور وفاقی وزارتوں کی جانب سے پیش کردہ پی سی ون اور فیزیبلٹی رپورٹس پر نجی شعبے سے آرا طلب کرنے کا مثر طریقہ کار اختیار کرنے کا فیصلہ کیا ۔ احسن اقبال نے ہدایت کی کہ آج کے ڈیجیٹل دور میں نجی اور حکومتی ماہرین کے درمیان مشاورت اور شراکت داری یقینی بنائی جائے۔ انہوں نے کہا کہ نجی شعبے اور ماہرین کی مشاورت اور آرا قومی منصوبوں کی بہترین معیار پر تشکیل اور تکمیل کے لئے ناگزیر ہے،پی سی ون میں ماہرین کی آرا سے متعلق مختص ایک خصوصی سیکشن کا اضافہ کیا جائے۔ احسن اقبال نےکہا کہ چیمپئن آف ریفارمز کی صورت میں وزارت منصوبہ بندی کے پاس قومی اور بین الاقوامی معیار کے ماہرین کی بڑی رضاکار ٹیم موجود ہے، وفاقی منصوبوں کی منصوبہ بندی اور پی دی ون کی منظوری کے عمل کو مکمل خودکار نظام پر منتقل کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وزارت منصوبہ بندی تمام داخلی منصوبہ بندی، مشاورت، اجرا اور تکمیل کے مراحل کو خودکار نظام پر منتقل کرنے کے لئے چیف ٹیکنالوجی آفیسر کی خدمات حاصل کرے۔ وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا کہ بدلتے حالات کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کے لئے پاکستان کے10 بڑے شہروں کی ازسر نو منصوبہ بندی اور ماسٹر پلان تیار کرنے کے اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے، اس عمل کو جلد مکمل کیا جائے۔















