اہم خبریں

اسٹیٹ بینک نے شرح سود میں 1 فیصد کمی کر دی، نئی شرح 11 فیصد مقرر

کراچی( اے بی این نیوز       )اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی مانیٹری پالیسی کمیٹی نے آج اپنے اجلاس میں پالیسی ریٹ میں 100 بیسز پوائنٹس (1 فیصد) کمی کا اعلان کیا ہے، جس کے بعد نئی شرح سود 11 فیصد ہو گئی ہے۔ یہ شرح 6 مئی 2025 سے نافذ العمل ہو گی۔

اس فیصلے کی بنیادی وجہ مہنگائی کی شرح میں حالیہ کمی ہے، جو مارچ اور اپریل کے دوران بجلی کے نرخوں میں کمی اور خوراک کی قیمتوں میں مسلسل کمی کے باعث واقع ہوئی۔ اس کے علاوہ بنیادی مہنگائی میں بھی کمی دیکھی گئی ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ طلب میں توازن پیدا ہو رہا ہے۔

مانیٹری پالیسی کمیٹی نے پاکستان کی معیشت کے بارے میں اپنی تشویش کا اظہار بھی کیا، خاص طور پر عالمی سطح پر تجارتی ٹیرف اور جغرافیائی کشیدگیوں کے باعث پیدا ہونے والے غیر یقینی حالات کے حوالے سے۔ کمیٹی نے زور دیا کہ اس قسم کی صورتحال میں محتاط مالیاتی پالیسی اپنانا ضروری ہے۔

اسٹیٹ بینک کے مطابق مالی سال 2025 کی دوسری سہ ماہی میں جی ڈی پی میں 1.7 فیصد اضافہ ہوا، جبکہ پہلی سہ ماہی کا ہدف 0.9 سے بڑھا کر 1.3 فیصد کر دیا گیا ہے۔ مارچ میں کرنٹ اکاؤنٹ کا خسارہ کم ہو کر 1.2 ارب ڈالر کے سرپلس میں بدل گیا، جس کا بڑا سبب بیرون ملک سے ریکارڈ ترسیلات زر رہیں۔

اس کے ساتھ ساتھ، مہنگائی اپریل میں کم ہو کر صرف 0.3 فیصد رہی، جس کی بڑی وجہ گندم اور بجلی کی قیمتوں میں کمی ہے۔ اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ مہنگائی آئندہ چند ماہ میں بتدریج بڑھے گی، مگر اسے 5 سے 7 فیصد کے ہدفی دائرے میں رکھنے کی کوشش کی جائے گی۔

مرکزی بینک کے مطابق دوسری سہ ماہی میں ملک کی جی ڈی پی میں 1.7 فیصد اضافہ ہوا جبکہ کرنٹ اکاؤنٹ مارچ میں 1.2 ارب ڈالر کے سرپلس میں رہا، جس کی بڑی وجہ ریکارڈ ترسیلات زر بتائی گئی ہے۔ بینک نے اس رجحان کو حوصلہ افزا قرار دیا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ عالمی سطح پر تجارتی ٹیرف اور جغرافیائی کشیدگی کی وجہ سے بے یقینی برقرار ہے، جو آئندہ کی معاشی کارکردگی پر اثر انداز ہو سکتی ہے۔

اسٹیٹ بینک نے مالی سال 2025 میں معاشی ترقی کی شرح 2.5 سے 3.5 فیصد کے درمیان رہنے کی پیش گوئی کی ہے، جبکہ مہنگائی کو 5 سے 7 فیصد کے دائرے میں رکھنے کی توقع ظاہر کی گئی ہے۔

مزید پڑھیں :فوجی عدالتوں میں عام شہریوں کا ٹرائل کالعدم قرار دینے کیخلاف اپیلوں پر فیصلہ محفوظ

متعلقہ خبریں