اسلام آباد(اے بی این نیوز)سپریم کورٹ نے سینیٹر اعجاز چوہدری اور پی ٹی آئی رہنما حافظ فرحت عباس کی ضمانت منظور کرلی۔جسٹس نعیم اختر افغان کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔
جسٹس نعیم اختر افغان نے ریمارکس دیے کہ ضمانت کو بطور سزا استعمال نہیں کیا جا سکتا، ویسے بھی تو600 لوگ فوجی عدالتوں میں لے کر گئے ہی ہیں۔ اعجاز چوہدری کیخلاف کیس اتنا ہی مضبوط تھا تو فوجی عدالت میں لے جاتے۔وکیل اعجاز چوہدری نے عدالت کو بتایا کہ اعجاز چوہدری 11 مئی 2023 سے گرفتار ہیں، اسپیشل پراسیکیوٹر نے کہا کہ اعجاز چوہدری نے لوگوں کو اکسایا اور سازش کا بھی حصہ رہے۔
عدالت نے دلائل سننے کے بعد پی ٹی آئی سینیٹر اعجاز چوہدری ضمانت منظور کرلی، اعجاز چوہدری کو ایک لاکھ روپے کے مچلکے ٹرائل کورٹ میں جمع کرانے کا حکم دیدیا۔دوسری جانب نو مئی مقدمہ میں پی ٹی آئی رہنما حافظ فرحت عباس کی ضمانت قبل ازگرفتاری سپریم کورٹ سے منظور ہوگئی۔ شریک ملزم امتیازشیخ کی ضمانت قبل ازگرفتاری بھی منظور کرلی گئی۔
اسپیشل پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ حافظ فرحت عباس پر 9 مئی کی سازش کا بھی الزام ہے، حافظ فرحت عباس کو ٹرائل کورٹ مفرور قرار دے چکی ہے۔ جس پر جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ سازش کا الزام تو امتیاز شیخ پر بھی تھا۔جسٹس نعیم اخترافغان نے ریمارکس دیے کہ مفرور ہے یا نہیں یہ معاملہ متعلقہ عدالت دیکھ لے گی، تفتیش مکمل ہوچکی چالان بھی جمع ہوچکا اب گرفتاری کیا کرنی ہے؟ اللہ کرے آپ چارماہ میں ٹرائل مکمل کروا دیں، بس کر دیں اب اور کتنا گھسیٹنا ہے؟۔
مزید پڑھیں: کراچی میں کبوتروں سے انسانوں میں پھیلنے والی پھیپھڑوں کی بیماری میں اضافہ