اسلام آباد ( اے بی این نیوز )چیئرمین جنید اکبر کی زیر صدار پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کااجلاس منعقد ہوا ۔ سید حسین طارق نے کہا کہ ہر دو مہینے میں سیکرٹری تبدیل ہوجاتا ہے تو سیکرٹری نے کام کیا کرنا ہے؟ ان کو سال ڈیڑھ کام کرنے دیا جائے تاکہ ان کی کارکردگی تو دیکھ سکیں۔ کمیٹی کا مختلف آڈٹ اعتراضات پر سیکرٹری نیشنل فوڈ سیکیورٹی کے جوابات پر عدم اطمینان کا اظہار کیا گیا۔ جنید اکبر خان نے کہا کہ
ڈی اے سی میں آپ لوگوں نے کیا کیا؟ سیکرٹری صاحب آپ کے پاس جواب نہیں ہے، ڈیٹا نہیں ہے تو آئے کیوں ہیں؟ 45 دنوں میں تیاری نہیں کی تو اب کس طرح کریں گے؟ اس میٹنگ پر کتنے اخراجات آئیں گے، وہ کون ادا کرے گا؟ ملک عامر ڈوگر نے کہا کہ
پی اے آر سی کے چیئرمین نے اتنی غیر قانونی بھرتیاں کی ہیں۔ اس کے اتنے ذیلی ادارے ہیں ہر ایک کی ایک داستان ہے۔ پی اے آر سی میں خلاف ضابطہ بھرتیوں کا انکشاف۔ پی اے آر سی کی جانب سے خلاف ضابطہ طور پر مشتہر شدہ آسامیوں سے زائد بھرتیاں کرنے سے متعلق آڈٹ اعتراض۔ آڈٹ حکام کے مطابق
پی اے آر سی نے164 آسامیاں مشتہر کیں، 332 کو لوگوں تعینات کیا۔ اجلاس میں چیئرمین کے بجائے قائم مقام چیئرمین پی اے آر سی شریک۔ شازیہ مری نے کہا کہ بریف پر جس چیئرمین کا نام دیا گیا ہے وہ ابھی بھی چیئرمین ہیں۔ سیکرٹری نیشنل فوڈ سیکیورٹی نے کہا کہ
چیئرمین پی اے آر سی نے تین ماہ کی چھٹی لی ہوئی ہے۔ شازیہ مری نے کہا کہ ایک عرصے سے وہ اس عہدے پر فائز ہیں،جوابدہی اس سے ہونی چاہئے جو تین ماہ کی چھٹی پر ہے۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ 136اضلاع کے بجائے تین اضلاع سے بھرتیاں کی گئی ہیں۔ آڈٹ حکام کے مطابق
ہمیں کوٹہ پر مطمئن نہیں کیا گیا۔ شازیہ مری نے کہا کہ ان سے چھٹی کی درخواست بھی منگوائی جائے، یہ تو مذاق لگ رہا ہے۔ کوٹہ کو نظر انداز کیا گیا ہے۔ جنید اکبر خان نے کہا کہ میرے پاس ساری لسٹ ہے،ایک ایک بندے کا بتا سکتا ہوں کون کس کا رشتہ دار ہے۔ چیئرمین اور سیکرٹری صاحب کے رشتہ داروں کی بھی لسٹ ہے۔ نوکریوں کی یہ بندر بانٹ ہوگی تو یہ تکلیف دہ ہے۔
کوئی افسر رہ نہیں گیا، جتنے افسران ہیں ان کے رشتہ دار اس میں ہیں۔
پبلک اکائونٹس کمیٹی نے 332غیر قانونی بھرتیوں کے معاملے پر چیئرمین پی اے آر سی غلام علی کو طلب کر لیا، رکن کمیٹی عامر ڈوگر نے کہا کہ اس ملک میں کیا ہو رہا ہے ، سمجھ سے بالا تر ہے ، ادارے کی کارکردگی کو خصوصی آڈٹ کروایا جائے ۔پبلک اکاونٹس کمیٹی کے اجلاس میں پاکستان ایگریکلچرل ریسرچ کونسل میں خلاف ضابطہ تین سو بتیس افسران کی تعیناتیاںکا معاملہ زیر غور آیا۔آڈٹ حکام نے بتایا کہ پی اے آر سی نے ایک سو چونسٹھ کی بجائے تین سے بتیس افسران کی بھرتیاں کیں ،تعیناتیوں کے وقت صوبائی اور علاقائی کوٹہ کی خلاف ورزی کی گئی ۔
چیئرمین کمیٹی جنید انور نے کہا کہ آفریدی آپ اس طرح کے بیانات نہ دیں جس کی آپ بعد میں وضاحت نہ کر سکیں، اشتہار میں ضابطہ کا اور کوٹہ سسٹم کا خیال نہیں رکھا گیا۔رکن کمیٹی شازیہ مری نے کہا کہ اشتہار سے ظاہر ہوتا ہے کہ معاملے میں بدنیتی شامل تھی، آپ یہاں بیٹھ کر کسی اور کے ایکشن کا جواب دیے رہے ہیں۔
ممبران کمیٹی نے کہا کہ صرف تین اضلاع سے بھرتیاں کی گئیں ، معاملہ نیب کو بھیجا جائے ، چیئرمین پی اے آر سی اپنے آپ کو بچانے کیلئے چھٹی پر گئے ہیں۔پی اے آر سی حکام نے بتایا کہ اشتہار کے بعد ہمیں ڈیمانڈ آگئی جس کی وجہ سے آسامیوں کی تعداد بڑھائی گئی۔ پی اے سی نے چیئرمین پی اے آر سی کی چھٹی کی درخواست طلب کرلی ۔
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ مجھے پتہ ہے کہ بچے کس کے رشتہ دار بھرتی کیے گئے ہیں ،اس لسٹ میں چیئرمین اور سیکرٹری کے رشتہ داروں کے نام موجود ہیں ،تمام افسران کے رشتہ دار بھی اس لسٹ میں موجود ہیں۔ اجلاس میں سیکرٹر ی فوڈ سیکیورٹی نے پی اے آر سی میں خلاف ضابطہ بھرتیوں کا اعتراف کرلیا اور کہا کہ پی اے آر سی نے اپنے بورڈ میں اس عمل کو ریگولر کروانے کی کوشش کی انہوں نے نہیں کیا، میں اس عمل سے اتفاق نہیں کرتا۔
جس پر پی اے سی نے چھ مئی کو چیئرمین پی اے آر سی کو طلب کرلیا۔پی اے سی کا چیئرمین پی اے آر سی غلام محمد علی کے خلاف غیر قانونی بھرتیوں کا کیس نیب کو بھجوانے پر غور۔ چیئرمین پبلک اکائونٹس کمیٹی نے ریمارکس دیئے کہ اگر چیئرمین پی اے آر سی اس اقدام کا دفاع نہ کر پائے تو معاملہ نیب کو بھجوا دیں گے،مجھے معلوم ہے کہ بھرتی ہونے والے کس کس کے رشتہ دار ہیں، اس فہرست میں وفاقی وزیر اور چیئرمین پی اے آر سی کے دشتہ داروں کے نام بھی ہیں۔ رکن کمیٹی شازیہ مری نے کہا کہ یہ حال ہے تو مستحق نوجوان کہاں جائیں گے،نوکریوں میں بندر بانٹ ہوگی تو پاکستان کا ہونہار طالبعلم کہاں جائے گا۔
ڈاکٹر غلام علی کو طلب کیا جائے اور معاملے کی پڑتال کی جائے۔رکن کمیٹی حسین طارق نے کہا کہ پاکستان زرعی تحقیقاتی ایک ریسرچ ادارہ ہے اور ان کی کارکردگی صفر ہے، پی اے آر سی میں اسوقت بھی 250افراد بھرتی کیے جا رہے ہیں،ان بھرتیوں کی بھی تفصیلات چیک کرنے چاہئیں۔ رکن کمیٹی عامر ڈوگر نے کہا کہ پی اے آر سی مکمل طورپر کرپشن میں ڈوبا ہوا ہے ،چیئرمین پی اے آر سی عدالتی حکم کے باوجود عہدے پر براجمان ہے ، وزیراعظم نے ڈاکٹر غلام علی کو عہدے سے ہٹانے کا حکم دیا، دوسری طرف انہیں صدارتی ایوارڈ دیا جا رہا ہے ،اس ملک میں کیا ہو رہا ہے ، سمجھ سے بالا تر ہے ، ادارے کی کارکردگی کو خصوصی آڈٹ کروایا جائے۔
مزید پڑھیں :بھارت طاقت استعمال کرے گا، ہم اس سے زیادہ ہی استعمال کریں گے،خواجہ آصف