اسلام آباد ( اے بی این نیوز )وزیراعظم کی زیرصدارت مشترکہ مفادات کونسل کے 52وایں اجلاس کااعلامیہ جاری کر دیا گیا جس کے مطابق سی سی آئی کی بھارتی یکطرفہ غیرقانونی اور غیرذمہ دارانہ اقدامات کی مذمت گئی۔ پاکستان ایک پرامن اور ذمہ دار ملک ہے لیکن ہم اپنا دفاع کرنا خوب جانتے ہیں۔
تمام وزرائے اعلیٰ نے بھارت کے غیرقانونی اقدامات کیخلاف یک زبان ہوکراتحاد وقومی یکجہتی کا اظہار کیا۔ سینیٹ میں بھارتی اقدامات کے خلاف قرارداد کی بھرپور پذیرائی۔ پانی روکنے کی صورت میں پاکستان اپنے آبی مفادات کے تحفظ کا حق رکھتا ہے۔
نئی نہروں کی تعمیر صوبوں کے باہمی اتفاق کے بغیر نہیں ہوگی۔وفاقی حکومت تمام صوبوں کے ساتھ آبی پالیسی کے لیے مشاورت کرے گی۔ تمام صوبوں کے آبی حقوق 1991 کے معاہدے اور 2018 کی پالیسی میں محفوظ ہیں۔
ملک کی غذائی اور ماحولیاتی سلامتی کے تحفظ کے لیے نئی کمیٹی بنانے کا فیصلہ۔ آئین میں تمام پانی کے تنازعات افہام و تفہیم سے حل کرنے پر زور دیا گیا ہے۔ دریائے سندھ پر نہریں بنانے کا فیصلہ واپس لے لیا گیا ہے۔
مشترکہ مفادات کونسل نے دریائے سندھ پر نہریں بنانے کا ایکنک کا فیصلہ واپس لے لیا۔نہروں کی تعمیر کے مسلئے پر ٹیکنیکل کمیٹی بنا کر آگے کا لائحہ عمل بنایا جائے گا۔نہروں کا منصوبہ واپس لینے کا فیصلہ اتفاق رائے سے کیا گیا۔
وفاقی حکومت تمام صوبوں کے ساتھ طویل المدتی زرعی اور آبی پالیسی کے لیے مشاورت کرے گی۔ تمام صوبوں کے آبی حقوق 1991 کے معاہدے اور 2018 کی پالیسی میں محفوظ ہیں۔ ملک کی غذائی اور ماحولیاتی سلامتی کے تحفظ کے لیے نئی کمیٹی بنانے کا فیصلہ۔
نئی کمیٹی طویل المدتی زرعی ضروریات اور آبی استعمال کے حل تجویز کرے گی ۔ پانی سب سے قیمتی اثاثہ ہے، آئین میں تمام پانی کے تنازعات افہام و تفہیم سے حل کرنے پر زور۔ سی سی آئی نے نئی نہروں کی منظوری سے متعلق 7 فروری 2024 کی عارضی ECNEC منظوری واپس کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
پلاننگ ڈویژن اور ارسا کو تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت یقینی بنانے کی ہدایت۔ سی سی آئی سیکریٹریٹ کی مالی سال 2021-2022، 2022-2023 اور 2023-2024 کی رپورٹس اجلاس میں پیش۔ مشترکہ مفادات کونسل نے سی سی آئی سیکریٹریٹ بھرتی قوانین (ریکروٹمنٹ رولز) کی منظوری دے دی۔
نیپرا کی 2020-21، 2021-22، اور 2022-23 کی سالانہ رپورٹس اجلاس میں پیش۔ اسٹیٹ آف انڈسٹری کی سال 2021، 2022 اور 2023 کی رپورٹس بھی اجلاس میں پیش۔
اجلاس میں نائب وزیراعظم اسحاق ڈار، وفاقی وزراء خواجہ آصف اور امیر مقام کی شرکت۔ چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ بھی مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں شریک ہوئے۔
مزید پڑھیں :بلوچستان ہائی کورٹ نے ماہرنگ بلوچ اور ان کے ساتھیوں کو رہاکرنے کا حکم دے دیا