اہم خبریں

قانون کی حکمرانی ہوتی توعمران خان ، بشریٰ بی بی اور ہمارے رہنماء جیل میں نہ ہوتے ،عمر ایوب

اسلام آباد (  اے بی این نیوز      )قائد حزب اختلاف عمر ایوب خان نے استحکام پاکستان کانفرنس سے خطاب کرتے ہو ئے کہا کہ علامہ راجہ ناصر عباس کو دوبارہ منتخب ہونے پر مبارکباد پیش کرتا ہوں ۔ ہمیں معلوم ہے رات کے اندھیروں میں جو جنات نازل ہوتے رہے ہیں اور دباو ڈالتے رہے ہیں ۔

ان جنات کے لئے اپ نے جو تعویز رکھا وہ مئوثرنکلا اور ان کو بھگا دیا ۔ اس ملک میں قانون کی حکمرانی ہوتی تو بانی پی ٹی آئی ، بشرا بی بی اور ہمارے رہنماء جیل میں نہ ہوتے ۔ کل عالیہ حمزہ اور صدام خان ترین کو گرفتار نہیں کیا گیا ہوتا ۔ پاکستان میں جب استحکام نہیں ہے قانون کی حکمرانی نہیں ہے وہ ہارڈ سٹیٹ بن ہی نہیں سکتا ۔

ملک میں استحکام کے لئے مضبوط دفاع بھی چاہیے ہوتا ہے ۔ میڈیا موجود ہے سسٹم لگا ہے فیڈ جا رہی ہوگی مگر یہ پروگرام نشر نہیں ہو رہا ہوگا ۔ یہاں پر آزادی اظہار رائے موجود نہیں ہیں ۔
میڈیا مالکان رئیل اسٹیٹ بزنس میں چلے گئے ہیں ۔ ریاست کی تشریح آئین کے ارٹیکل سات میں موجود ہے اس کو توپڑھ لیں ۔

مسئلہ یہ ہے کہ سب کچھ چوکیدار کے ہاتھ میں ہے تب ریاست کی تشریح اور آئین و قانون نہیں چلتا ۔ بلوچستان کے عوام کا مطالبہ ہے مِسنگ پرسن کا معاملہ ختم کریں ۔ ہمارے وسائل پر ہمارا حق دیں مگر دونوں مطالبات تسلیم نہیں کرتے۔ آرڈر آ جاتا ہے کہ وہ ملک کا وفادار نہیں ہے ۔

ماہ رنگ بلوچ کو اٹھا کر جیل میں ڈال دیا گیا ۔ آصف علی زرداری نے پہلے ہی سندھ کا پانی بیچ دیا ہے اور وزراء اس کی تصدیق کرتے ہیں ۔دنیا میں پیٹرول کی قیمتیں کم ہوئی ہیں پاکستان میں مہنگائی زیادہ ہوئی ہے جب اپ اپنی عیاشیوں میں لگے ہوئے ہیں ۔ جعفر ایکسپریس حادثہ انٹلی جنس کی ناکامی ہے۔ اس وقت فارم 47کی حکومت کے پاس مینڈیٹ ہی نہیں ھے ۔ 12مارچ کو دریائے سندھ پر کینالز کی قرارداد جمع کرائی ۔ وہ قرار داد ہی اسمبلی ریکارڈ سے غائب کرادی گئی۔

مزید پڑھیں :اگر کسی نے اسرائیل سے دوستی بڑھانے کی کوشش کی تو انسانوں کو سمندر اسے لے ڈوبے گا، حافظ نعیم الرحمن

متعلقہ خبریں