اہم خبریں

لاہور میں پی ٹی آئی کے خلاف بڑی کارروائی، ورکرز کنونشن پر پولیس کا چھاپہ،گرفتاریاں

لاہور ( اے بی این نیوز     )پاکستان تحریک انصاف کا اقبال ٹاؤن میں ورکرز کنونشن ۔ سردار لطیف کھوسہ، عالیہ حمزہ ، شیخ امتیاز سمیت پی ٹی آئی کارکنان کی بڑی تعداد شریک۔
پاکستان تحریک انصاف کے ورکرز کنونشن پر پولیس کا چھاپہ۔ پولیس کی جانب سے پی ٹی آئی رہنماؤں اور ورکرز کو گرفتار کرنے کی کوشش۔ پی ٹی آئی وکلا ٹیمیں بھی پولیس ریڈ کے دوران موقع پر پہنچ گئیں۔ پی ٹی آئی کے وکلا اور سردار لطیف کھوسہ کے پولیس سے مذاکرات جاری۔

پی ٹی آئی کنونشن پر پولیس کا کریک ڈاؤن، 80 کارکن گرفتار۔ ڈپٹی کمشنر کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ڈی سی آفس نے کوئی این او سی جاری نہیں کیا۔ لاہور میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے مقامی رہنماؤں اور ان کے اہل خانہ کی رہائش گاہوں اور دفاتر پر چھاپے مارے گئے، رات گئے کریک ڈاؤن کے دوران پارٹی کے 80 کے قریب کارکنوں کو گرفتار کیا گیا۔

این اے 123 ے پی ٹی آئی کے امیدوار برائے قومی اسمبلی ایڈووکیٹ۔ افضل عظیم نے باضابطہ طور پر حلقے میں کارنر میٹنگ کی اجازت مانگی تھی اور اس کے لیے تیاریاں جاری تھیں تاہم پولیس نے صبح سویرے افضل عظیم اور ان کے بڑے بھائی کی رہائش گاہوں اور دفاتر پر چھاپے مارے۔ ماضی میں مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف اس حلقے سے الیکشن لڑ چکے ہیں۔

پی ٹی آئی رہنماؤں کے مطابق پولیس بغیر وارنٹ کے پرائیویٹ کوارٹرز میں داخل ہوئی اور مردوں کے ساتھ ساتھ خواتین اور بچوں کو بھی گھروں میں گھس کر ہراساں کیا۔ پولیس نے کنونشن کے مقام اور افضل عظیم کے لاء دفاتر سے پی ٹی آئی کے 80 کے قریب کارکنوں اور حامیوں کو بھی حراست میں لے لیا۔ کریک ڈاؤن کے باعث شیڈول کنونشن منعقد نہ ہو سکا۔

پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل عمر ایوب خان نے پارٹی کارکنوں کے خلاف کارروائی کو ریاستی دہشت گردی قرار دیتے ہوئے اسے ’ایک ملک، دو آئین‘ قرار دیا۔انہوں نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ پی ٹی آئی ورکرز کنونشن کے منتظمین کے گھروں اور لاء چیمبرز پر چھاپے مارے گئے اور توڑ پھوڑ کی گئی تاہم سزا یافتہ، مفرور مجرم نواز شریف کو مکمل پروٹوکول دیا جا رہا ہے۔

پی ٹی آئی نے نشاندہی کی کہ اس نے ڈپٹی کمشنر آفس سے کنونشن کی اجازت لی تھی جس پر ڈپٹی کمشنر آفس نے ڈی آئی جی (آپریشنز) اور چیف ٹریفک آفیسر لاہور کو اس سلسلے میں ضروری اقدامات کرنے کی ہدایت کی تھی۔دوسری جانب ڈپٹی کمشنر کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ڈی سی آفس نے کارنر میٹنگ کے لیے کوئی این او سی جاری نہیں کیا۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے ڈی آئی جی پولیس (آپریشنز) اور سی ٹی او لاہور کو صرف ’ضروری کارروائی‘ کے لیے خط لکھا تھا اور اس کے بعد نہ تو پی ٹی آئی کے درخواست گزار اور نہ ہی سول انتظامیہ نے باقاعدہ اجازت کے لیے ڈی سی آفس سے رجوع کیا، ڈی سی آفس نے بھی کوئی قانونی کارروائی شروع کرنے کی سفارش نہیں کی۔

مزید پڑھیں :عمران خان نےکہابات کرو،ڈیل نہیں،علی امین سےکہتاہوں بات چیت کاعمل دوبارہ شروع کریں، اعظم سواتی

متعلقہ خبریں