اسلام آباد ( اے بی این نیوز )سابق وزیراعظم اور عوام پاکستان پارٹی کے سربراہ شاہد خاقان عباسی نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ساتھ اتحادی بننے سے دو ٹوک انکار کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ کسی بھی غیر آئینی عمل کا حصہ نہیں بنیں گے اور آئین کے دائرے میں رہ کر ہی سیاسی عمل میں شریک ہوں گے۔
شاہد خاقان عباسی نے بلوچستان کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کے پاس اپنے وسائل ہیں اور اگر وہاں کی حکومت درست طریقے سے چلائی جائے تو وہاں کے ہر فرد کی آمدنی پاکستان کے دیگر صوبوں کی نسبت زیادہ ہو سکتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ صوبوں کو آئین کے مطابق اپنے حقوق ملنے چاہئیں تاکہ ملک میں حقیقی ترقی ہو سکے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بلوچستان میں فوجی کارروائی کے حوالے سے کہا کہ دہشت گردی کو کسی بھی ملک میں قبول نہیں کیا جا سکتا، مگر یہ مستقل حل نہیں ہے۔ وہ سمجھتے ہیں کہ بات چیت کے ذریعے مسائل کا حل نکالا جا سکتا ہے۔
شاہد خاقان عباسی نے حکومت کے حوالے سے کہا کہ ایسی حکومت جو آئینی اور اخلاقی طور پر مستحکم نہ ہو، وہ عوامی مسائل حل نہیں کر سکتی۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت عوام کے مینڈیٹ سے محروم ہے اور اسے عوام سے گھبراتے ہوئے اپنے اقدامات کرنا پڑتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر کوئی جماعت قانون کی حکمرانی کی بات کرے گی تو وہ اس کے ساتھ ہیں، لیکن اگر کوئی غیر آئینی طریقے اپنانا چاہے گا تو وہ اس کا حصہ نہیں بنیں گے۔ انہوں نے واضح طور پر کہا کہ وہ کسی بھی ایسی تحریک کا حصہ نہیں بنیں گے جو غیر آئینی ہو۔
شاہد خاقان عباسی کے اس انکار سے پی ٹی آئی کو ایک بڑا جھٹکا لگا ہے اور اس بات کو مزید تقویت ملی ہے کہ وہ آئین و قانون کی حکمرانی کے قائل ہیں، اور اپنے سیاسی عمل میں کسی غیر آئینی طریقہ کار کو نہیں اپنائیں گے۔