راولپنڈی ( اے بی این نیوز )عوام پاکستان پارٹی کے سربراہ شاہد خاقان عباسی نےمیڈیا سے گفتگو کرتے ہو ئے کہا ہے کہ اپوزیشن کو اتحاد بنانے کی اشد ضرورت ہے۔ پی ٹی آئی کے اندر کے مسلہ یہ ہے بانی جیل میں ہے۔
پی ٹی آئی کے جو لوگ باہر ہیں ہر آدمی مختلف بات کرتا ہے۔ پی ٹی آئی کے ہر لیڈر کی بات میں تضاد نظر آتا ہے۔ پی ٹی آئی کی لوگ جو بھی بات کرتے ہیں وہ مستقل نہیں ہوتی۔ ہم تو نئی جماعت ہیں پارلیمان میں نہیں ہے۔
مولانا فضل الرحمان کو پی ٹی آئی کے حوالے سے تحفظات ہیں۔ جے یو آئی اور پی ٹی آئی کے مابین اختلافات ہیں لیکن بڑے مقصد کیلئے ساتھ چلنے کو تیار ہیں۔جب اپوزیشن کے لوگ ایک دوسرے پر تنقید کریں گے تو معاملات آگے کیسے چلیں گے۔
اگر کے پی وزیر اعلٰی مولانا صاحب پر ذاتی حملے کرینگے تو ماحول خراب ہوجاتا ہے۔ مولانا صاحب پر ذاتی حملوں کے حوالے سے بات ابھی تک سلجھ نہیں سکی۔ مولانا صاحب کی ایک حیثیت ہے ایک دوسرے کے خلاف بات کرنے کا مقصد کیا ہے۔
یہ بات خوش آئند ہےآئین اور قانون کی حکمرانی پر ہم سب اکٹھے ہیں۔ ملک کے لئے اچھی بات ہے اپوزیشن اتحاد ہو۔ مجھے نہیں لگتا ہمارا ملک مزید ترقی کرسکتا ہے۔ 2018 تک حالات مختلف تھے اب مختلف ہیں۔
گزشتہ سات سال میں حکومت چلانے کا نظام بدل چکا ہے۔ اختیارات کس کے پاس ہیں یہ بات آج واضع نہیں۔ چھ کنالز کی بات ہورہی ہے یہ کوئی نہیں بتا رہا پانی کہاں سے آئے گا۔ پنجاب کو بھی پانی پورا نہیں مل رہا سندھ کو بھی نہیں مل رہا۔
کنالز بنانے کے معاملے پر پنجاب اور سندھ میں بھی گہری تشویش ہے۔ دو صوبوں میں جو حالات ہیں اس پر بھی تشویش ہے۔ مقتدر حلقے کیا ہوتے ہیں یہ بات سمجھ میں نہیں آرہی۔ میاں نواز شریف ملکی تاریخ کے سینئر ترین سیاست دان ہیں انکو آگے آنا چاہیئے۔
میاں نواز شریف کردار ادا نہیں کرینگے تو کون کریگا۔ آج کے حالات میں میاں نواز شریف کا کردار زیادہ بنتا ہے انکی جماعت حکومت میں ہے۔ عجیب بات ہے نواز شریف صاحب خاموش بیٹھے ہیں۔
پارٹی یا سیاست دان کو کوئی ختم نہیں کرسکتا عوام کرسکتی ہے۔
مائنس پلس والا نظام نہیں چل سکتا اب یہ ہو نہیں رہا۔ بانی پی ٹی آئی کو اپنی اصلاح کرنی چاہیئے انکے دور حکومت کوئی اچھے نہیں رہے۔ پنجاب میں بزدار کی حکومت کرپٹ ترین حکومت تھی۔ کے پی میں 12 سال سے کرپٹ ترین حکومت چل رہی ہے۔
وفاق میں پی ٹی آئی کی حکومت چار سال رہی انہوں نے ایک پیسے کا کام نہیں کیا۔ بانی پی ٹی آئی کو عوام کی حمایت حاصل ہے لیکن اقتدار میں آکر اگر وہی کام کرنے ہیں تو کیا فائدہ۔ حکومت کا معیشت کو سنبھالنے کا دعوی غلط ہے۔
پاکستانی معیشت کی گروتھ آج بھی منفی ہے۔ عام آدمی غریب سے غریب تر ہوتا جارہا ہے۔ عام آدمی کا اسٹاک مارکیٹ سے کیا لینا دینا۔ قرضے لینا کوئی کامیابی نہیں ہے۔ حکومت جب کمپنیوں پر 62 فیصد ٹیکس لگائے تو معیشت کہاں سے گرو کرے گی۔ اسٹاک مارکیٹ کے اتار چڑھاو سے معیشت کی گروتھ نہیں ہوتی۔
مزید پڑھیں :بجلی کی قیمتوں میں ریلیف کی خوشخبری؟ شرح سود کے حوالے سے بھی اچھی خبر،جانئے کیا
