اسلام آ باد(اے بی این نیوز ) شیر افضل مروت نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کو قومی سلامتی پارلیمانی کمیٹی میں جانا چاہیے تھا۔ اجلاس میں نہ جانے کا فیصلہ غیر منتخب لوگوں کو تھا۔ پارلیمانی کمیٹی نے فیصلہ کیا تھا ،سیاسی کمیٹی میں جانے کی ضرورت نہیں تھی۔
پی ٹی آئی کو مار پڑ رہی ہے ،ہمیں مصالحت کا راستہ اختیار کرنا ہوگا۔ پی ٹی آئی کی قیادت عید کے بعد متوقع احتجاج کو موخر کردے گی۔ پی ٹی آئی کے احتجاج کے حوالے سے علی امین کا سیاسی کردار نہیں رہا۔
پی ٹی آئی میں ایسا کوئی نہیں کہ جو احتجاج کیلئے لوگوں کو نکال سکے۔ پی ٹی آئی کو بلاول بھٹو کی آفر کو قبول کرنا چاہیے۔ بلاول کی آفر قبول کرکے پی ٹی آئی کی موجودہ قیادت کو فیس سیونگ مل جائے گی۔
اندیشہ ہے کہ علی امین گنڈا پور کی چھٹی ہوجائے گی۔
جس طرح عثمان بزدار ،محمود خان قابل قبول تھے اس طرح علی امین نہیں۔ میری چھٹی نہ ہوئی ہوتی تو علی امین گنڈا پور کی چھٹی ہوچکی ہوتی۔ مجھے نکالنے کی وجہ سے علی امین گنڈا پور کو تھو ڑا وقت مل گیا۔
علی امین کی چھٹی وہی لوگ کرائیں گے جو دیگر لوگوں کی چھٹی کرارہے ہیں۔
علی امین ،علیمہ خان،بشریٰ بی بی کی گڈبکس میں نہیں،میں بھی نہیں تھا۔ عید کے بعد تحریک انصاف میں فاروڈ بلاک بنے گا۔ بانی پی ٹی آئی کی رہائی کے حق میں فیصلوں کو نظر انداز کیا گیا۔ پارٹی کے مفاد میں جو فیصلے بہتر نتائج دے سکتے تھے انہیں بھی نظر انداز کیا گیا۔
مزید پڑھیں :عمران خان سے جیل ملاقاتوں کا اہم تحریری فیصلہ جاری ،سلمان اکرم راجہ نے انڈر ٹیکنگ دیدی،جانئے کیا