کراچی ( اے بی این نیوز )ملزم ارمغان کا مصطفیٰ عامر کے قتل کے جرم سے انکار ، پولیس پر کالا جادو کرانے کا الزام عائد کر دیا
مصطفیٰ عامر قتل کیس کے مرکزی ملزم ارمغان نے اپنے اعتراف جرم سے انکار کر دیا اور کہا کہ اُس نے مصطفیٰ کو قتل نہیں کیا بلکہ پولیس نے اُس پر کالا جادو کرایا ہے جس کی وجہ سے وہ بیان دینے کے قابل نہیں رہا۔ ملزم کی درخواست کو پولیس نے منظور کر لیا۔
جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی کی عدالت میں مصطفیٰ عامر قتل کیس کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے ملزم کے اعترافی بیان کی درخواست مسترد کر دی اور کہا کہ ملزم کی ذہنی حالت ایسی نہیں کہ اس کا اعتراف جرم ریکارڈ کیا جا سکے۔ ملزم نے پہلے جرم کا اعتراف کیا تھا، لیکن بعد میں انکار کر دیا۔ جج نے ارمغان سے کہا کہ چاہے وہ اعتراف کرے یا نہ کرے، اُسے جیل بھیج دیا جائے گا۔
ارمغان نے کہا کہ وہ اعتراف جرم نہیں کرنا چاہتا اور الزام لگایا کہ پولیس نے اُس پر کالا جادو کرایا ہے جس کی وجہ سے اُس کے جسم میں درد ہوتا ہے۔ اس نے یہ بھی کہا کہ اُس نے مصطفیٰ کا قتل نہیں کیا۔ ارمغان نے مزید کہا کہ اُس نے مصطفیٰ کو گاڑی میں چھوڑا تھا اور گاڑی کے اگلے حصے میں آگ لگا دی تھی، اور اُس کا فیصلہ اللہ پر چھوڑ دیا تھا۔ تاہم، وہ تسلیم کرتا ہے کہ وہ اس جرم میں کچھ نہ کچھ شریک تھا۔
جج نے پوچھا کہ کیا ملزم کا میڈیکل کروایا گیا تھا؟ انسپکٹر محمد علی نے بتایا کہ ملزم کا میڈیکل 20 مارچ کو کروایا گیا تھا، مگر اُس نے جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے کوئی بیان نہیں دیا۔ جج نے کہا کہ ملزم نے خود اعتراف جرم کی بات کی تھی، لیکن ملزم نے کہا کہ وہ بیان ریکارڈ کرانا چاہتا تھا، لیکن جوڈیشل مجسٹریٹ نے منع کر دیا تھا کیونکہ اُس کی ذہنی حالت بیان ریکارڈ کرانے کے لئے مناسب نہیں تھی۔
ارمغان نے کہا کہ وہ اب بہتر محسوس کر رہا ہے اور اس کی حالت بہتر ہو گئی ہے، جس پر جج نے پوچھا کہ کیا وہ پہلے کی نسبت بہتر ہے؟ ارمغان نے جواب دیا کہ کچھ اثرات اینٹی وائلنٹ سیل تھانے کے ہیں۔
تفتیشی افسر انسپکٹر محمد علی نے عدالت کو بتایا کہ ملزم ارمغان نے خود اعتراف جرم کیا تھا اور دورانِ تفتیش بھی قتل کا اعتراف کیا تھا۔ اس نے آج عدالت میں بھی قتل کا اعتراف کیا اور اس دوران وہ مکمل طور پر نارمل رہا۔
انسپکٹر نے مزید کہا کہ ملزم نے اپنی گرفتاری کے بعد نشہ کرنے کی کوئی درخواست نہیں کی اور یہ دعویٰ کیا کہ اُس نے 40 دن پہلے تمام نشے چھوڑ دیے ہیں، کیونکہ وہ اب نارمل انسان بننا چاہتا ہے۔ ارمغان نے اعتراف جرم اپنے ہاتھ سے لکھا تھا اور خود کہا تھا کہ وہ عدالت میں اعتراف کرنا چاہتا ہے۔
تفتیشی افسر نے جج سے کہا کہ ملزم کے خلاف دیگر تین مقدمات بھی درج ہیں، اور ان مقدمات میں بھی اُسے جیل کسٹڈی میں رکھا جائے۔ جج نے کہا کہ باقی تین مقدمات میں ملزم کا جسمانی ریمانڈ برقرار رہے گا۔