پشاور ( اے بی این نیوز ) وزیراعلیٰ کے پی نے کہا کہ 9مئی کو لوگوں نے پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی کی۔ عسکری تنصیبات پر حملے کرنا پارٹی پالیسی میں نہیں تھا۔ پارٹی پالیسی کیخلاف جو کچھ ہوا اس کی مذمت کرتا ہوں۔
فیصل واوڈا جیسے نامعقول لوگوں کو اس طرح کی میٹنگ میں نہیں بلانا چاہیے۔ فیصل واوڈا نے جھوٹ بولا،مجھ سے منسوب کیا۔ میں نے کہا 9مئی کو عسکری تنصیبات پر حملے پارٹی پالیسی نہیں تھی۔
کہاتھا کارکنوں کے پاس اسلحہ نہیں تھا اس لیے ان کی سزا نہیں بنتی،رہا کیا جائے۔
خیبرپختونخوا میں کسی صورت آپریشن کی اجازت نہیں دیں گے۔ آپریشن کا فائدہ نہیں ہونا،نقصان ہی ہونا ہے۔ انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن تو چل رہے ہیں ۔ تفصیل سے بیٹھنا ہوگا ،صرف قرارداد پاس کرنے سے کچھ نہیں ہوتا۔
کرک میں حملہ ہوا وہاں کے عوام نکل کر پولیس کے ساتھ کھڑے ہوئے۔ لکی مروت میں لوگوں نے اعلان کیا دہشتگردوں کا مقابلہ کریں گے۔ آپریشنز کے دوران اتنے دہشتگرد نہیں مارے گئے جتنے ہم نے مارے ہیں۔
جتنے دہشتگرد مارے جارہے ہیں ،افغانستان سے مزید آرہے ہیں۔ جب تک بانی پی ٹی آئی جیل میں سیاسی استحکام نہیں آسکتا۔ آگے بڑھنے کیلئے بانی پی ٹی آئی کو رہا کرنا چاہیے۔ کل میٹنگ میں سیاسی استحکام اور بانی کے حوالے سے بات نہیں ہوئی۔
بانی پی ٹی آئی سے ہر ہفتے ملاقات کی کوشش کرتا ہوں ،ملنے نہیں دیا جاتا۔ میری پارٹی نے میری ٹانگیں کھینچی ہیں۔ پارٹی کے اندرونی مسائل سے مخالفین کو موقع ملتا ہے۔ بانی پی ٹی آئی پر پر بنائے گئے کیسز ختم ہونے چاہیے۔
گڈ بکس میں آنے کیلئے غلامی نہیں کروں،بانی پی ٹی آئی میرا لیڈر ہے۔ اعتماد کا فقدان ہے جس دن یہ ختم ہوا سب ٹھیک ہوجائے گا۔ فوج سے کوئی اختلاف نہیں فوج مضبوط ہوگی تو پاکستان مضبوط ہوگا۔ افغان مہاجرین کو شہریت دی جائے اور انہیں زبردستی بے دخل نہ کیا جائے۔
مزید پڑھیں :فوڈ سٹریٹ کے نام پر تجاوزات مافیا سرگرم، کرتار پورہ ،پیدل چلنا محال ، انتظامیہ خاموش تماشائی بن گئی