اہم خبریں

ویزا سکینڈل، پاکستانی سفارت خانے سے لاکھوں جعلی ویزے جاری، غیر قانونی افغان شہریوں کی یلغار

اسلام آباد (زبیر کسوری)ویزا سکینڈل، پاکستانی سفارت خانے سے لاکھوں جعلی ویزے جاری، غیر قانونی افغان شہریوں کی یلغار ، پاکستان میں مقیم لاکھوں غیر قانونی افغان شہریوں کی واپسی کے حکومتی فیصلے کے بعد، نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کے ذمہ دار ذرائع نے ایک دھماکہ خیز انکشاف کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق، پاکستانی سفارت خانہ افغانستان سے ہر سال تین لاکھ سے زائد میڈیکل ٹورسٹ اور دیگر زمروں کے ویزے جاری کر رہا ہے، جو مبینہ طور پر بڑے پیمانے پر بدعنوانی اور غیر قانونی سرگرمیوں سے بھرے ہوئے ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ افغان شہری جعلی میڈیکل دستاویزات کے ساتھ نادرا کے پورٹل پر ویزہ درخواست جمع کرواتے ہیں۔ سفارت خانے کے اہلکار قانونی اداروں سے 30 دن سے زائد انتظار کے بعد ویزے جاری کرتے ہیں، لیکن فوری ویزہ حاصل کرنے کے لیے 200 سے 900 ڈالر رشوت لی جاتی ہے۔ یہ رشوت سفارت خانے کے اندر کام کرنے والے افغانی اور پاکستانی ایجنٹوں کے ذریعے 24 سے 72 گھنٹوں میں وصول کی جاتی ہے۔
ویزا پالیسی میں خامیوں کے باعث وزارتِ خارجہ اور قانون نافذ کرنے والے ادارے اس غیر قانونی کاروبار سے سب سے زیادہ مستفید ہو رہے ہیں۔ پاکستان میں میڈیکل ویزوں پر آنے والوں کے لیے صرف 24 پاکستانی اسپتالوں کی میڈیکل سلپ درکار ہوتی ہے، جن کی تصدیق بھی نہیں کی گئی۔ افغان شہری جعلی سلپ لگا کر تین سے چھ ماہ کے ویزے حاصل کرتے ہیں اور پھر پاکستان میں غائب ہو جاتے ہیں۔
وزارتِ داخلہ اور نادرا کے ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ گزشتہ تین سالوں میں نو لاکھ سے زائد ویزے جاری کیے گئے، لیکن صرف 15 ہزار افراد نے ویزہ توسیع کے لیے رابطہ کیا۔ باقی تمام افراد غیر قانونی طور پر پاکستان میں مقیم ہیں۔
وزارتِ داخلہ کے سیکشن افسر آغا حاشر کے جاری کردہ خط میں ایف آئی اے اور دیگر اداروں کو ہوائی اڈوں پر میڈیکل افسروں سے میڈیکل ویزوں کی تصدیق کی ہدایت کی گئی ہے، لیکن گزشتہ تین سالوں میں جاری ہونے والے ویزوں کی کوئی تصدیق نہیں کی گئی۔
نادرا کے ذرائع کے مطابق، غیر قانونی افغان شہریوں کو نکالنا آسان نہیں ہے کیونکہ یہ وزارتِ خارجہ سمیت دیگر اداروں کی آمدنی کا بڑا ذریعہ ہے۔ سافٹ ویئر کی خامیوں اور ڈیٹا شیئرنگ نہ ہونے کی وجہ سے بھی مشکلات ہیں۔ پاکستان آنے والے تمام افغان شہریوں کے ویزے اور دستاویزات مشکوک ہیں۔
وزارتِ داخلہ نے ویزہ مدت تین ماہ سے کم کر کے ایک ماہ کر دی ہے، لیکن سفارت خانے اب بھی تین سے چھ ماہ کے ویزے جاری کر رہے ہیں۔ وزارتِ داخلہ کے ایک سینئر افسر کے مطابق، افغان شہریوں کو نکالنے کا سب سے زیادہ دباؤ وزارتِ داخلہ پر ہے۔
وزارتِ خارجہ کے ایک سینئر افسر نے بتایا کہ افغان ڈیسک وزارتِ خارجہ کا سب سے منافع بخش شعبہ ہے۔ یہاں تعینات کلرکوں اور افسران کی پوسٹنگ سفارش پر ہوتی ہے۔ اگر مکمل آڈٹ کیا جائے تو لاکھوں افغان شہریوں کو جعلی دستاویزات پر ویزے جاری کیے گئے ہیں۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ غیر قانونی افغان شہریوں کو نکالنے کے لیے وزارتِ خارجہ کی طرف سے جاری ہونے والے تمام زمروں کے ویزے فوری طور پر بند کیے جائیں۔
مزید پڑھیں :اسلام آباد پولیس کی موجودگی میں ون ویلنگ،اہلکار موٹر سائیکل پر ساتھ ساتھ مگر گرفتار کر نے سے معذور،دیکھئے ویڈیو

متعلقہ خبریں