اہم خبریں

آ ئی ایم ایف نے مزید رقم دینے کیلئے ٹیکس ریفارمز کاکہہ دیا،وفاقی وزیر خزانہ

فیصل آباد (  اے بی این نیوز   )آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ ہم مزید رقم دینے کو تیار ہیں لیکن ٹیکس ریفارمز ہونی چاہئیں۔ ٹیکسوں کا دائرہ وسیع کرنے سے قومی خزانے پر بوجھ کم ہوا، فیصل آباد میں صنعتکاروں سے خطاب۔انہوں نے کہا کہ کہ ہر سال ایک کھرب روپے خسارے میں چلا جاتا ہے، نجکاری کے عمل کو عام کیا جا رہا ہے، بوجھ کم کرنے کے لیے مختلف وزارتوں کو ضم کیا جا رہا ہے، آئی ایم ایف کہتا ہے ہم مزید رقم دینے کو تیار ہیں لیکن ٹیکس ریفارمز ہونی چاہئیں، وزیراعظم جو اصلاحات لا رہے ہیں اس پر واضح ہیں۔ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ ملکی معیشت بہتری کی جانب گامزن ہے، پالیسی ریٹ میں کمی سے تاجروں کو فائدہ ہوا، معاشی استحکام کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں، تیل، گھی، دالوں کی بین الاقوامی قیمتیں گر رہی ہیں، ہم نے معاشی استحکام شروع کیا ہے، مالیاتی لاگت میں اضافہ ہو رہا ہے۔ سنگل ہندسوں تک پہنچنا۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ معیشت کے لیے اصلاحات کریں گے تو معاملات آگے نہیں بڑھیں گے۔ پاکستان کی اسٹاک مارکیٹ بلندیوں کو چھو چکی ہے، اصلاحات کے باعث ٹیکس وصولیوں میں اضافہ ہوا ہے، وزیراعظم اور ان کی ٹیم ملکی ترقی کے لیے کوشاں ہیں، سرمایہ کاروں کو سہولیات فراہم کرنا ہماری ترجیح ہے، نجی شعبے کے ساتھ مل کر کام کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔

محمد اورنگزیب نے مزید کہا کہ ملکی معیشت مستحکم ہوئی، مہنگائی کی شرح سنگل ہندسوں پر آگئی، ٹیکس کا دائرہ بڑھنے سے قومی خزانے پر بوجھ کم ہوا، غیر ملکی کمپنیوں کا پاکستان پر اعتماد بڑھ رہا ہے، استحکام پالیسیوں کے مستقل تسلسل سے ہی ممکن ہے، پائیدار اور موثر پالیسیوں سے ہی پاکستان ترقی کرے گا، سب کے ساتھ مل کر کام کرنا ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ مختلف وزارتوں کو ضم کیا جا رہا ہے، افرادی قوت کم کر کے وفاقی ادارے کا بوجھ کم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، اب تک 20 وزارتوں کے خلاف کارروائی کی جا چکی ہے، رمضان المبارک میں ذخیرہ اندوزی افسوسناک ہے، ایسے عناصر کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ ٹیکس نظام میں اصلاحات ضروری ہیں، لوگوں کا ٹیکس اتھارٹی پر اعتماد نہیں، وزیراعظم ٹیکس نظام میں اصلاحات کو خود دیکھ رہے ہیں۔محمد اورنگزیب نے مزید کہا کہ ہم ملک کے تمام ایوانوں سے تجاویز لے رہے ہیں اور مشاورت سے معاملات کو آگے بڑھائیں گے، رئیل اسٹیٹ اور کنسٹرکشن انڈسٹریز میں فرق کرنا ہو گا، ہم پلاٹوں کی فائلیں بیچنے والوں کی حمایت نہیں کر سکتے۔

انہوں نے کہا کہ بار بار کہا جاتا ہے کہ ہم آئی ایم ایف کے پاس کیوں جائیں، آپ جانتے ہیں، ہم اس لیے جاتے ہیں تاکہ معیشت کا ڈی این اے چل سکے، آئی ایم ایف کہتا ہے کہ ہم مزید پیسہ دینے کو تیار ہیں لیکن ٹیکس ریفارمز کریں، ہم جو اصلاحات لا رہے ہیں اس پر وزیراعظم واضح ہیں، تنخواہ دار طبقے پر بہت دباؤ ہے، ہم چاہتے ہیں کہ تنخواہ دار طبقے کو آن لائن فارم جمع کرانا پڑے گا، تنخواہ دار طبقے سے وابستہ اپنے سات فارم آن لائن جمع کرائیں گے۔

مزید پڑھیں :اسلام آباد،راولپنڈی میں 24، 25 اور27 فروری کو بڑی گاڑیوں کا داخلہ بند ہوگا،وجہ جانئے کیوں

متعلقہ خبریں