کراچی ( اے بی این نیوز)نیشنل الیکٹرک اینڈ پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کے اعلیٰ حکام نے وفاقی کابینہ کی لازمی منظوری کے بغیر اپنی تنخواہوں میں 3 گنا تک اضافہ کردیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق یہ اضافہ ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے، جب پاور سیکٹر کو بڑے پیمانے پر تکنیکی، تجارتی اور ڈسٹری بیوشن خسارے کا سامنا ہے۔تمام ریگولیٹری باڈیز کے چیئرپرسن اور ممبران عام طور پر زیادہ سے زیادہ مینجمنٹ پوزیشن (ایم پی) اسکیل ون کے حقدار ہوتے ہیں، جس کی بنیادی تنخواہ 6 لاکھ 29 ہزار روپے سے لیکر 7 لاکھ 72 ہزار780 روپے ماہانہ ہوتی ہے۔
دیگر مراعات، جن میں گھر کا کرایہ ایک لاکھ 46 ہزار سے 2 لاکھ 6 ہزار روپے اور یوٹیلیٹیز کے لیے 35 ہزار روپے شامل ہیں، ان کی مجموعی تنخواہ 8 لاکھ سے 10 لاکھ روپے تک پہنچ جاتی ہے۔ذرائع کے مطابق نیپرا حکام نے اپنے معاوضوں میں تقریباً 3 گنا اضافے کی منظوری دی۔ریگولیٹری باڈی کو 10 فروری کو ایک تفصیلی سوالنامہ بھیجا گیا تھا، جس میں تنخواہوں میں ترمیم اور حکومت کی منظوری طلب کی گئی تھی، لیکن متعدد یاد دہانیوں کے باوجود کوئی جواب نہیں ملا۔
چیئرمین نیپرا کی مجموعی تنخواہ 32 لاکھ 50 ہزار روپے اورعہدیداروں کی مجموعی تنخواہ 29 لاکھ 50 ہزار روپے تک پہنچ گئی ہے۔نظر ثانی شدہ معاوضہ پیکج میں 7 لاکھ سے 7 لاکھ 73 ہزار روپے کی بنیادی تنخواہ شامل ہے، علاوہ ازیں نیپرا حکام نے ججز کے جوڈیشل الاؤنس کی طرز پر اپنے لیے ماہانہ 6 لاکھ 31 ہزار سے 7 لاکھ روپے ریگولیٹری الاؤنس کی منظوری دے دی ہے۔انہوں نے 2024 کے لیے 5 لاکھ 87 ہزار روپے سے 6 لاکھ 50 ہزار روپے کا ایڈہاک ریلیف بھی حاصل کیا ہے۔
اس کے علاوہ وہ 2023 کے لیے 5 لاکھ 44 ہزار سے 6 لاکھ روپے کی شرح سے ایڈہاک ریلیف کے اہل بھی ہو گئے ہیں۔اس کے علاوہ 2022 کے لیے ایک لاکھ 5 ہزار سے ایک لاکھ 16 ہزار روپے ماہانہ اور 2021 کے لیے 70 ہزار سے 77 ہزار 300 روپے ماہانہ ایڈہاک ریلیف کے طور پر گھر کا کرایہ الاؤنس بھی دیا جائے گا۔ان کی دیگر مراعات میں 96 ہزار روپے اور یوٹیلٹی الاؤنس 32 ہزار سے 35 ہزار روپے شامل ہیں۔ان کی مجموعی تنخواہوں کا پیکج اب 29 لاکھ 50 ہزار روپے سے بڑھ کر 32 لاکھ 50 ہزار روپے تک پہنچ گیا ہے جو اعلیٰ عدالتوں کے ججوں سے بھی زیادہ ہے۔
مزید پڑھیں: پنجاب بھر میں سرکاری اسکولوں کے سالانہ امتحانات 10 مارچ سے شروع ہونگے